(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن ابن جريج ، عن الحسن بن مسلم ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم العيد ثم خطب، وصلى ابو بكر ثم خطب، وعمر ثم خطب، وعثمان ثم خطب، بغير اذان ولا إقامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَ ثُمَّ خَطَبَ، وَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ خَطَبَ، وَعُمَرُ ثُمَّ خَطَبَ، وَعُثْمَانُ ثُمَّ خَطَبَ، بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ وہ عید کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، اور سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ موجود رہے ہیں، یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھایا کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح، وفي حفظ مؤمل بن إسماعيل شيء، لكنه توبع