الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1022. حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 22546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي قتادة ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فقال: " إنكم إن لا تدركوا الماء غدا، تعطشوا" , وانطلق سرعان الناس يريدون الماء، ولزمت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمالت برسول الله صلى الله عليه وسلم راحلته، فنعس رسول الله صلى الله عليه وسلم فدعمته، فادعم، ثم مال حتى كاد ان ينجفل عن راحلته، فدعمته، فانتبه، فقال:" من الرجل؟" قلت: ابو قتادة , قال: مذ كم كان مسيرك؟ قلت: منذ الليلة , قال:" حفظك الله كما حفظت رسوله"، ثم قال: لو عرسنا فمال إلى شجرة، فنزل، فقال: انظر هل ترى احدا؟ قلت: هذا راكب، هذان راكبان، حتى بلغ سبعة، فقال:" احفظوا علينا صلاتنا" فنمنا، فما ايقظنا إلا حر الشمس، فانتبهنا، فركب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسار، وسرنا هنيهة، ثم نزل، فقال:" امعكم ماء؟" قال: قلت: نعم، معي ميضاة فيها شيء من ماء، قال:" ائت بها" , فاتيته بها، فقال:" مسوا منها، مسوا منها" , فتوضا القوم، وبقيت جرعة، فقال:" ازدهر بها يا ابا قتادة، فإنه سيكون لها نبا" , ثم اذن بلال، وصلوا الركعتين قبل الفجر، ثم صلوا الفجر، ثم ركب وركبنا، فقال بعضهم لبعض: فرطنا في صلاتنا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تقولون إن كان امر دنياكم، فشانكم، وإن كان امر دينكم، فإلي" , قلنا: يا رسول الله، فرطنا في صلاتنا , فقال:" لا تفريط في النوم، إنما التفريط في اليقظة، فإذا كان ذلك، فصلوها، ومن الغد وقتها" , ثم قال:" ظنوا بالقوم" , قالوا: إنك قلت بالامس:" إن لا تدركوا الماء غدا، تعطشوا" , فالناس بالماء , فقال:" اصبح الناس وقد فقدوا نبيهم، فقال بعضهم لبعض: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بالماء وفي القوم ابو بكر , وعمر، فقالا: ايها الناس، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن ليسبقكم إلى الماء ويخلفكم وإن يطع الناس ابا بكر وعمر، يرشدوا" , قالها ثلاثا , فلما اشتدت الظهيرة، رفع لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: يا رسول الله، هلكنا عطشا، تقطعت الاعناق، فقال:" لا هلك عليكم"، ثم قال: يا ابا قتادة، ائت بالميضاة، فاتيته بها، فقال: احلل لي غمري يعني: قدحه فحللته، فاتيته به، فجعل يصب فيه، ويسقي الناس، فازدحم الناس عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس، احسنوا الملا، فكلكم سيصدر عن ري" , فشرب القوم حتى لم يبق غيري وغير رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصب لي، فقال: اشرب يا ابا قتادة" , قال: قلت: اشرب انت يا رسول الله، قال:" إن ساقي القوم آخرهم" , فشربت، وشرب بعدي، وبقي في الميضاة نحو مما كان فيها، وهم يومئذ ثلاث مائة , قال عبد الله: فسمعني عمران بن حصين وانا احدث هذا الحديث في المسجد الجامع، فقال: من الرجل؟ قلت: انا عبد الله بن رباح الانصاري , قال القوم اعلم بحديثهم، انظر كيف تحدث فإني احد السبعة تلك الليلة فلما فرغت، قال: ما كنت احسب ان احدا يحفظ هذا الحديث غيري..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَالَ: " إِنَّكُمْ إِنْ لَا تُدْرِكُوا الْمَاءَ غَدًا، تَعْطَشُوا" , وَانْطَلَقَ سَرَعَانُ النَّاسِ يُرِيدُونَ الْمَاءَ، وَلَزِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَالَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتُهُ، فَنَعَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَمْتُهُ، فَادَّعَمَ، ثُمَّ مَالَ حَتَّى كَادَ أَنْ يَنْجَفِلَ عَنْ رَاحِلَتِهِ، فَدَعَمْتُهُ، فَانْتَبَهَ، فَقَالَ:" مَنْ الرَّجُلُ؟" قُلْتُ: أَبُو قَتَادَةَ , قَالَ: مُذْ كَمْ كَانَ مَسِيرُكَ؟ قُلْتُ: مُنْذُ اللَّيْلَةِ , قَالَ:" حَفِظَكَ اللَّهُ كَمَا حَفِظْتَ رَسُولَهُ"، ثُمَّ قَالَ: لَوْ عَرَّسْنَا فَمَالَ إِلَى شَجَرَةٍ، فَنَزَلَ، فَقَالَ: انْظُرْ هَلْ تَرَى أَحَدًا؟ قُلْتُ: هَذَا رَاكِبٌ، هَذَانِ رَاكِبَانِ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةً، فَقَالَ:" احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا" فَنِمْنَا، فَمَا أَيْقَظَنَا إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ، فَانْتَبَهْنَا، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَارَ، وَسِرْنَا هُنَيْهَةً، ثُمَّ نَزَلَ، فَقَالَ:" أَمَعَكُمْ مَاءٌ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، مَعِي مِيضَأَةٌ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ، قَالَ:" ائْتِ بِهَا" , فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ:" مَسُّوا مِنْهَا، مَسُّوا مِنْهَا" , فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ، وَبَقِيَتْ جَرْعَةٌ، فَقَالَ:" ازْدَهِرْ بِهَا يَا أَبَا قَتَادَةَ، فَإِنَّهُ سَيَكُونُ لَهَا نَبَأٌ" , ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ، وَصَلَّوْا الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، ثُمَّ صَلَّوْا الْفَجْرَ، ثُمَّ رَكِبَ وَرَكِبْنَا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَقُولُونَ إِنْ كَانَ أَمْرَ دُنْيَاكُمْ، فَشَأْنُكُمْ، وَإِنْ كَانَ أَمْرَ دِينِكُمْ، فَإِلَيَّ" , قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا , فَقَالَ:" لَا تَفْرِيطَ فِي النَّوْمِ، إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ، فَصَلُّوهَا، وَمِنْ الْغَدِ وَقْتَهَا" , ثُمَّ قَالَ:" ظُنُّوا بِالْقَوْمِ" , قَالُوا: إِنَّكَ قُلْتَ بِالْأَمْسِ:" إِنْ لَا تُدْرِكُوا الْمَاءَ غَدًا، تَعْطَشُوا" , فَالنَّاسُ بِالْمَاءِ , فَقَالَ:" أَصْبَحَ النَّاسُ وَقَدْ فَقَدُوا نَبِيَّهُمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَاءِ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ، فَقَالَا: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ لِيَسْبِقَكُمْ إِلَى الْمَاءِ وَيُخَلِّفَكُمْ وَإِنْ يُطِعْ النَّاسُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ، يَرْشُدُوا" , قَالَهَا ثَلَاثًا , فَلَمَّا اشْتَدَّتْ الظَّهِيرَةُ، رَفَعَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكْنَا عَطَشًا، تَقَطَّعَتْ الْأَعْنَاقُ، فَقَالَ:" لَا هُلْكَ عَلَيْكُمْ"، ثُمَّ قَالَ: يَا أَبَا قَتَادَةَ، ائْتِ بِالْمِيضَأَةِ، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ: احْلِلْ لِي غُمَرِي يَعْنِي: قَدَحَهُ فَحَلَلْتُهُ، فَأَتَيْتُهُ بِهِ، فَجَعَلَ يَصُبُّ فِيهِ، وَيَسْقِي النَّاسَ، فَازْدَحَمَ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَحْسِنُوا الْمَلَأَ، فَكُلُّكُمْ سَيَصْدُرُ عَنْ رِيٍّ" , فَشَرِبَ الْقَوْمُ حَتَّى لَمْ يَبْقَ غَيْرِي وَغَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَبَّ لِي، فَقَالَ: اشْرَبْ يَا أَبَا قَتَادَةَ" , قَالَ: قُلْتُ: اشْرَبْ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" إِنَّ سَاقِيَ الْقَوْمِ آخِرُهُمْ" , فَشَرِبْتُ، وَشَرِبَ بَعْدِي، وَبَقِيَ فِي الْمِيضَأَةِ نَحْوٌ مِمَّا كَانَ فِيهَا، وَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَلَاثُ مِائَةٍ , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَسَمِعَنِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ وَأَنَا أُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ، فَقَالَ: مَنْ الرَّجُلُ؟ قُلْتُ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ , قَالَ الْقَوْمُ أَعْلَمُ بِحَدِيثِهِمْ، انْظُرْ كَيْفَ تُحَدِّثُ فَإِنِّي أَحَدُ السَّبْعَةِ تِلْكَ اللَّيْلَةَ فَلَمَّا فَرَغْتُ، قَالَ: مَا كُنْتُ أَحْسِبُ أَنَّ أَحَدًا يَحْفَظُ هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرِي..
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ جلد باز لوگ پانی کی تلاش میں نکل گئے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی رہا اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونگنے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے جھکے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جگائے بغیر سہارا دے دیا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر اپنی سواری پر جھکے تو میں نے آپ کو جگائے بغیر سیدھا کیا یہاں تک کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر پہلے سے بھی زیادہ جھکے یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ گرپڑیں میں پھر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا کون ہے؟ میں نے عرض کیا ابو قتادہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کب سے اس طرح میرے ساتھ چل رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میں ساری رات سے اسی طرح آپ کے ساتھ چل رہا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائے جس طرح تم نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا خیال ہے کہ ہمیں پڑاؤ کرلینا چاہئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درخت کے قریب پہنچ کر منزل کی پھر فرمایا تم کسی کو دیکھ رہے ہو؟ میں نے عرض کیا یہ ایک سوار ہے یہاں تک کہ سات سوار جمع ہوگئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہماری نماز کا خیال رکھنا چنانچہ ہم لوگ سو گئے اور سورج کی تمازت نے ہی ہمیں جگایا ہم بیدار ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر وہاں سے چل دیئے ہم بھی آہستہ آہستہ چل پڑے، ایک جگہ پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا اور فرمایا کیا تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! میرے وضو کے برتن میں تھوڑا سا پانی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ لے آؤ میں وہ پانی لایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سے وضو کرو۔ چنانچہ سب لوگوں نے وضو کیا اور اس میں سے کچھ پانی بچ گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اس وضو کے پانی کے برتن کی حفاظت کرو کیونکہ اس سے عنقریب ایک عجیب خبر ظاہر ہوگی پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہ نے دو رکعتیں پڑھیں (سنت) پھر صبح کی نماز پڑھی (اس کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار ہوئے ہم میں سے ایک آدمی نے دوسرے سے کہا کہ ہماری اس غلطی کا کفارہ کیا ہوگا جو ہم نے نماز میں کی کہ ہم بیدار نہیں ہوئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو ٹھیک ہے اور اگر کوئی دینی مسئلہ ہے تو مجھے بھی بتاؤ، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم سے نماز میں تفریط ہوگئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونے میں کوئی تفریط نہیں بلکہ تفریط تو جاگنے میں ہوتی ہے۔ اگر کسی سے اس طرح ہوجائے تو اسے چاہیے کہ جس وقت بھی وہ بیدار ہوجائے نماز پڑھ لے اور جب اگلا دن آجائے تو وہ نماز اس کے وقت پر پڑھے پھر فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ دوسرے لوگوں نے کیا کیا ہوگا؟ انہوں نے عرض کیا کہ کل آپ نے خود ہی فرمایا تھا کہ اگر تم کل پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چنانچہ لوگ پانی کی تلاش میں ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا کہ جب لوگوں نے صبح کی تو انہوں نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا لوگوں میں موجود حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پیچھے ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے یہ بات بعید ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور خود پانی کی طرف سبقت لے جائیں اگر وہ لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بات مان لیں گے تو وہ ہدایت پاجائیں تین مرتبہ فرمایا پھر ہم لوگوں کی طرف اس وقت پہنچے جس وقت دن چڑھ چکا تھا اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگیا تھا لوگ کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تو پیاس نے ہلاک کردیا اور گردنیں ٹوٹنے لگیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ہلاک نہیں ہوئے پھر فرمایا اے ابو قتادہ میرا چھوٹا پیالہ لاؤ میں وہ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ف

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 683


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.