الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
49. بَابُ : ذِكْرِ اسْمِ الرَّجُلِ
49. باب: اوپر والی جابر رضی الله عنہ کی حدیث میں مبہم راوی کے نام کا ذکر۔
Chapter: The Name of that Man
حدیث نمبر: 2266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، وعبد الرحمن بن محمد بن سلام , قالا: حدثنا ابو داود، عن سفيان، عن الاوزاعي، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بطعام بمر الظهران , فقال لابي بكر وعمر:" ادنيا فكلا"، فقالا: إنا صائمان، فقال:" ارحلوا لصاحبيكم اعملوا لصاحبيكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبدِ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ , فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ:" أَدْنِيَا فَكُلَا"، فَقَالَا: إِنَّا صَائِمَانِ، فَقَالَ:" ارْحَلُوا لِصَاحِبَيْكُمُ اعْمَلُوا لِصَاحِبَيْكُمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مرالظہران (مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام کا نام ہے) میں کھانا لایا گیا، تو آپ نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: تم دونوں قریب آ جاؤ اور کھاؤ، انہوں نے عرض کیا: ہم روزہ سے ہیں، تو آپ نے لوگوں سے کہا: اپنے دونوں ساتھیوں کے کجاوے کس دو، اور اپنے دونوں ساتھیوں کے کام کر دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد 2/336 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے سفر میں روزہ رکھنے کا جواز ثابت ہوا اور یہ بھی ثابت ہوا کہ روزہ دار کو سہولت پہنچائی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، سفيان الثوري عنعن وهو مدلس،والصواب أنه مرسل. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 338


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2266  
´اوپر والی جابر رضی الله عنہ کی حدیث میں مبہم راوی کے نام کا ذکر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مرالظہران (مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام کا نام ہے) میں کھانا لایا گیا، تو آپ نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: تم دونوں قریب آ جاؤ اور کھاؤ، انہوں نے عرض کیا: ہم روزہ سے ہیں، تو آپ نے لوگوں سے کہا: اپنے دونوں ساتھیوں کے کجاوے کس دو، اور اپنے دونوں ساتھیوں کے کام کر دو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2266]
اردو حاشہ:
مذکورہ حدیث کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس پر سیر حاصل بحث کی ہے، جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔ واللہ أعلم، نیز شیخ البانی رحمہ اللہ نے اگلی دونوں روایتوں کو بھی صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھئے: (ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 21/ 161۔163، وسلسلة الأحادیث الصحیحة: 1/ 168۔ 170، رقم: 85 و صحیح سنن النسائي: 2/ 132، 133، رقم: 2263-2265)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2266   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.