الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
The Book of Fasting
49. بَابُ: ذِكْرِ اسْمِ الرَّجُلِ
باب: اوپر والی جابر رضی الله عنہ کی حدیث میں مبہم راوی کے نام کا ذکر۔
Chapter: The Name of that Man
حدیث نمبر: 2264
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، وخالد بن الحارث , عن شعبة، عن محمد بن عبد الرحمن، عن محمد بن عمرو بن حسن، عن جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا قد ظلل عليه في السفر , فقال:" ليس من البر الصيام في السفر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَخَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ , عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَسَنٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ فِي السَّفَرِ , فَقَالَ:" لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ".
محمد بن عبدالرحمٰن نے محمد بن عمرو بن حسن سے روایت کی، اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ سفر میں اس کے اوپر سایہ کیا گیا ہے، تو آپ نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 36 (1946)، صحیح مسلم/الصوم 15 (1115)، سنن ابی داود/الصوم 43 (2407)، (تحفة الأشراف: 2645)، مسند احمد 3/ 299، 317، 319، 398، سنن الدارمی/الصوم 15 (1750) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اوپر والی روایت میں مذکور «عن رجل» میں رجل سے مراد یہی محمد بن عمرو بن حسن ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2265
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن عبد الحكم، عن شعيب، قال: انبانا الليث، عن ابن الهاد، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مكة عام الفتح في رمضان، فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس، فبلغه ان الناس قد شق عليهم الصيام، فدعا بقدح من الماء بعد العصر فشرب والناس ينظرون، فافطر بعض الناس وصام بعض فبلغه ان ناسا صاموا , فقال:" اولئك العصاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ، فَبَلَغَهُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِمُ الصِّيَامُ، فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنَ الْمَاءِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَشَرِبَ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ، فَأَفْطَرَ بَعْضُ النَّاسِ وَصَامَ بَعْضٌ فَبَلَغَهُ أَنَّ نَاسًا صَامُوا , فَقَالَ:" أُولَئِكَ الْعُصَاةُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال رمضان میں مکہ کے لیے نکلے، تو آپ نے روزہ رکھا، یہاں تک کہ آپ کراع الغمیم پر پہنچے، تو لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیا، تو آپ کو خبر ملی کہ لوگوں پر روزہ دشوار ہو گیا ہے، تو آپ نے عصر کے بعد پانی سے بھرا ہوا پیالہ منگایا، پھر پانی پیا، اور لوگ دیکھ رہے تھے، تو (آپ کو دیکھ کر) بعض لوگوں نے روزہ توڑ دیا، اور بعض رکھے رہ گئے، آپ کو یہ بات پہنچی کہ کچھ لوگ روزہ رکھے ہوئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ـ: یہی لوگ نافرمان ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم15 (1114)، سنن الترمذی/الصوم18 (710)، (تحفة الأشراف: 2598) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، وعبد الرحمن بن محمد بن سلام , قالا: حدثنا ابو داود، عن سفيان، عن الاوزاعي، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بطعام بمر الظهران , فقال لابي بكر وعمر:" ادنيا فكلا"، فقالا: إنا صائمان، فقال:" ارحلوا لصاحبيكم اعملوا لصاحبيكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبدِ اللَّهِ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ , فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ:" أَدْنِيَا فَكُلَا"، فَقَالَا: إِنَّا صَائِمَانِ، فَقَالَ:" ارْحَلُوا لِصَاحِبَيْكُمُ اعْمَلُوا لِصَاحِبَيْكُمْ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مرالظہران (مکہ و مدینہ کے درمیان ایک مقام کا نام ہے) میں کھانا لایا گیا، تو آپ نے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: تم دونوں قریب آ جاؤ اور کھاؤ، انہوں نے عرض کیا: ہم روزہ سے ہیں، تو آپ نے لوگوں سے کہا: اپنے دونوں ساتھیوں کے کجاوے کس دو، اور اپنے دونوں ساتھیوں کے کام کر دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد 2/336 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے سفر میں روزہ رکھنے کا جواز ثابت ہوا اور یہ بھی ثابت ہوا کہ روزہ دار کو سہولت پہنچائی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن يزيد، قال: حدثنا محمد بن شعيب، قال: اخبرني الاوزاعي، عن يحيى انه حدثه، عن ابي سلمة، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يتغدى بمر الظهران ومعه ابو بكر وعمر , فقال: الغداء مرسل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَغَدَّى بِمَرِّ الظَّهْرَانِ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ , فَقَالَ: الْغَدَاءَ مُرْسَلٌ.
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے، آپ کے ساتھ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے کہ اسی دوران آپ نے فرمایا: آؤ کھانا کھاؤ یہ روایت مرسل ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، جیسا کہ مؤلف نے بیان فرمایا اس لیے ابوسلمہ تابعی نے صحابی کا ذکر نہیں کیا لیکن اصل حدیث سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 2268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا عثمان بن عمر، قال: حدثنا علي، عن يحيى، عن ابي سلمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابا بكر، وعمر , كانوا بمر الظهران مرسل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ , كَانُوا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ مُرْسَلٌ.
ابوسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما مرالظہران میں تھے یہ روایت مرسل ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر رقم2266 (صحیح) (اس سند میں بھی ارسال ہے جیسا کہ اوپر والی روایت میں گزرا، لیکن اصل حدیث سے سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے، اور یہ واضح رہے کہ مؤلف رحمہ اللہ اس طرح کی روایتوں کو ان کی علت اور ضعف بیان کرنے کے لیے کرتے ہیں، کبھی صراحة اور کبھی صحیح اور غیر صحیح روایات کو پیش کر کے ان کی اصل اور ان کے اختلافات کا تذکرہ کرتے ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.