الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان
The Book of Representation
3. بَابُ الْوَكَالَةِ فِي الصَّرْفِ وَالْمِيزَانِ:
3. باب: صرافی اور ماپ تول میں وکیل کرنا۔
(3) Chapter. To deputize one in exchanging money and weighing goods.
حدیث نمبر: Q2302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقد وكل عمر، وابن عمر في الصرف.وَقَدْ وَكَّلَ عُمَرُ، وَابْنُ عُمَرَ فِي الصَّرْفِ.
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے «صرفي» میں وکیل کیا تھا۔

حدیث نمبر: 2302
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن بن عوف، عن سعيد بن المسيب، عن ابي سعيد الخدري عنه،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا على خيبر، فجاءهم بتمر جنيب، فقال: اكل تمر خيبر هكذا، فقال: إنا لناخذ الصاع من هذا بالصاعين، والصاعين بالثلاثة، فقال: لا تفعل، بع الجمع بالدراهم، ثم ابتع بالدراهم جنيبا"، وقال: في الميزان مثل ذلك.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عنه،" أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُمْ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ: أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا، فَقَالَ: إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ، بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا"، وَقَالَ: فِي الْمِيزَانِ مِثْلَ ذَلِكَ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبدالمجید بن سہل بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر کا تحصیل دار بنایا۔ وہ عمدہ قسم کی کھجور لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجوریں اسی قسم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کی ایک صاع کھجور (اس سے گھٹیا قسم کی) دو صاع کھجور کے بدل میں اور دو صاع، تین صاع کے بدلے میں خریدتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ ایسا نہ کر، البتہ گھٹیا کھجوروں کو پیسوں کے بدلے بیچ کر ان سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔ اور تولے جانے کی چیزوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم فرمایا۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri and Abu Huraira: Allah's Apostle employed someone as a governor at Khaibar. When the man came to Medina, he brought with him dates called Janib. The Prophet asked him, "Are all the dates of Khaibar of this kind?" The man replied, "(No), we exchange two Sa's of bad dates for one Sa of this kind of dates (i.e. Janib), or exchange three Sa's for two." On that, the Prophet said, "Don't do so, as it is a kind of usury (Riba) but sell the dates of inferior quality for money, and then buy Janib with the money". The Prophet said the same thing about dates sold by weight. (See Hadith No. 506).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 38, Number 499



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2302  
2302. حضرت ابو سعید خدری ؓ اور حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو خیبر کا عامل بنایا تو وہ وہاں سے عمدہ کھجوریں لے کر حاضر خدمت ہوا۔ آپ نے دریافت فرمایا: کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہی ہیں؟ اس نے کہا (نہیں بلکہ) ہم ان کھجوروں کا صاع، دو صاع کے عوض اوردو صاع تین صاع کے عوض لیتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ایسا مت کرو، بلکہ اچھی اور ردی کھجوریں دراہم کے عوض فروخت کرو، پھر دراہم کے عوض عمدہ کھجوریں خریدو۔ نیز آپ نےوزن (سے فروخت ہونے والی اشیاء) کے متعلق بھی اسی طرح فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2302]
حدیث حاشیہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبدالمجید بن سہل بن عبدالرحمن بن عوف نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ابوسعید خدری اور ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو خیبر کا تحصیل دار بنایا۔
وہ عمدہ قسم کی کھجور لائے تو آپ نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجوریں اسی قسم کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کی ایک صاع کھجور (اس سے گھٹیا قسم کی)
دو صاع کھجور کے بدل میں اور دو صاع، تین صاع کے بدلے میں خریدتے ہیں۔
آپ نے انہیں ہدایت فرمائی کہ ایسا نہ کر، البتہ گھٹیا کھجوروں کو پیسوں کے بدلے بیچ کر ان سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔
اور تولے جانے کی چیزوں میں بھی آپ نے یہی حکم فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2302   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2302  
2302. حضرت ابو سعید خدری ؓ اور حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو خیبر کا عامل بنایا تو وہ وہاں سے عمدہ کھجوریں لے کر حاضر خدمت ہوا۔ آپ نے دریافت فرمایا: کیا خیبر کی تمام کھجوریں ایسی ہی ہیں؟ اس نے کہا (نہیں بلکہ) ہم ان کھجوروں کا صاع، دو صاع کے عوض اوردو صاع تین صاع کے عوض لیتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ایسا مت کرو، بلکہ اچھی اور ردی کھجوریں دراہم کے عوض فروخت کرو، پھر دراہم کے عوض عمدہ کھجوریں خریدو۔ نیز آپ نےوزن (سے فروخت ہونے والی اشیاء) کے متعلق بھی اسی طرح فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2302]
حدیث حاشیہ:
(1)
سونے چاندی اور کرنسی کے تبادلے کو صَرف کہا جاتا ہے۔
اس بیع میں وہم ہو سکتا ہے کہ شاید اس میں وکالت جائز نہ ہو کیونکہ اس بیع میں عوضین (سونے یا چاندی)
کے قبض سے پہلے تفارق (ایک دوسرے سے الگ ہونا)
جائز نہیں، وکالت میں مؤکل اصل ہے جو عقد کے وقت موجود نہیں ہوتا تو قبض کے بغیر تفارق لازم آتا ہے، اس وہم کو امام بخاری ؒ نے دور کیا ہے کہ وکیل ہی براہِ راست عقد کرنے والا ہے، لہٰذا سب حقوق اسی کی طرف راجع ہوں گے، وکیل کا قبضہ اصیل کا قبضہ شمار ہوگا۔
بہر حال بیع صرف وکالتًا جائز ہے اور مؤکل کی جگہ وکیل کا قبضہ بھی معتبر ہے۔
(2)
اس حدیث میں ہے کہ ماپ سے خرید و فروخت والی اشیاء کو ایک صاع، دو صاع کے عوض مت لو بلکہ انھیں دراہم سے فروخت کرو، پھر دراہم سے دوسری عمدہ کھجور خرید لو، اسی طرح وزن سے خرید و فروخت والی اشیاء کا بھی یہی حکم ہے۔
(3)
اس حدیث سے عنوان کی مناسبت اس طرح ہے کہ جب وکیل کو دو صاع کے عوض ایک صاع لینے سے منع کیا گیا تو معلوم ہوا کہ درہم کی بیع درہم سے اور دینار کی بیع دینار سے بھی اسی طرح ہے۔
اس میں توکیل کے معنی بھی واضح ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے عامل کو اس طرح کرنے میں وکیل مقرر کیا تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2302   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.