الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1049. حَدِيثُ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 23412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن الاعمش ، حدثني شقيق ، قال: سمعت حذيفة . ووكيع , عن الاعمش ، عن شقيق ، عن حذيفة . وحدثنا محمد بن عبيد ، وقال: سمعت حذيفة ، قال: كنا جلوسا عند عمر، فقال: ايكم يحفظ قول رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفتنة؟ قلت: انا، كما قاله، قال: إنك لجريء عليها او عليه، قلت: " فتنة الرجل في اهله، وماله، وولده، وجاره، يكفرها الصلاة، والصدقة، والامر بالمعروف، والنهي عن المنكر"، قال: ليس هذا اريد، ولكن الفتنة التي تموج كموج البحر، قلت: ليس عليك منها باس يا امير المؤمنين، إن بينك وبينها بابا مغلقا، قال: ايكسر او يفتح؟ قلت: بل يكسر، قال: إذا لا يغلق ابدا، قلنا: اكان عمر يعلم من الباب؟ قال: نعم، كما يعلم ان دون غد ليلة ، قال وكيع في حديثه: قال: فقال مسروق لحذيفة: يا ابا عبد الله، كان عمر يعلم ما حدثه به؟ قلنا: اكان عمر يعلم من الباب؟ قال: نعم، كما يعلم ان دون غد ليلة إني حدثته حديثا ليس بالاغاليط، فهبنا حذيفة ان نساله من الباب، فامرنا مسروقا فساله، فقال: الباب عمر.حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ سَعِيدٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، حَدَّثَنِي شَقِيقٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ . وَوَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ . وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ عُبيْدٍ ، وَقَالَ: سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ؟ قُلْتُ: أَنَا، كَمَا قَالَهُ، قَالَ: إِنَّكَ لَجَرِيءٌ عَلَيْهَا أَوْ عَلَيْهِ، قُلْتُ: " فَتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ، وَمَالِهِ، وَوَلَدِهِ، وَجَارِهِ، يُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ، وَالصَّدَقَةُ، وَالْأَمْرُ بالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ"، قَالَ: لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ، وَلَكِنْ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبحْرِ، قُلْتُ: لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ بيْنَكَ وَبيْنَهَا بابا مُغْلَقًا، قَالَ: أَيُكْسَرُ أَوْ يُفْتَحُ؟ قُلْتُ: بلْ يُكْسَرُ، قَالَ: إِذًا لَا يُغْلَقُ أَبدًا، قُلْنَا: أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنْ الْباب؟ قَالَ: نَعَمْ، كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً ، قَالَ وَكِيعٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: فَقَالَ مَسْرُوقٌ لِحُذَيْفَةَ: يَا أَبا عَبدِ اللَّهِ، كَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَا حَدَّثَهُ بهِ؟ قُلْنَا: أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنْ الْباب؟ قَالَ: نَعَمْ، كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بالْأَغَالِيطِ، فَهِبنَا حُذَيْفَةَ أَنْ نَسْأَلَهُ مَنْ الْباب، فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: الْباب عُمَرُ.
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ فتنوں سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تم میں سے کسے یاد ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح ارشاد فرمایا تھا مجھے اسی طرح یاد ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم تو بڑے بہادر ہو میں نے عرض کیا کہ اہل خانہ مال و دولت اور اولاد و پڑوسی کے متعلق انسان پر جو آزمائش آتی ہے اس کا کفارہ نماز زکوٰۃ امربالمعروف اور نہی عن المنکر سے ہوجاتا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا میں تو اس فتنے کے متعلق پوچھ رہا ہوں جو سمندر کی موجوں کی طرح پھیل جائے گا میں نے عرض کیا امیرالمؤمنین! آپ کو اس سے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں آپ کے اور اس کے درمیان ایک بند دروازہ حائل ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ وہ دروازہ توڑاجائے گا یا کھولا جائے گا؟ میں نے عرض کیا کہ اسے توڑ دیا جائے گا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر وہ کبھی بند نہ ہوگا۔ ہم نے پوچھا کہ کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ دروازے کو جانتے تھے؟ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں! اسی طرح جیسے وہ جانتے تھے کہ دن کے بعد رات آتی ہے میں نے ان سے حدیث بیان کی تھی پہیلی نہیں بوجھی تھی پھر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا رعب ہمارے درمیان یہ پوچھنے میں حائل ہوگیا کہ وہ دروازہ " کون تھا چناچہ ہم نے مسروق سے کہا انہوں نے پوچھا تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ دروازہ خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 525، م: 144


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.