الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
1135. حَدِيثُ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا صفوان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن جبير بن نفير ، عن ابيه ، عن عوف بن مالك ، قال: انطلق النبي صلى الله عليه وسلم يوما وانا معه حتى دخلنا كنيسة اليهود بالمدينة يوم عيد لهم، فكرهوا دخولنا عليهم، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا معشر اليهود، " اروني اثني عشر رجلا يشهدون انه لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله، يحبط الله عن كل يهودي تحت اديم السماء الغضب الذي غضب عليه"، قال: فاسكتوا ما اجابه منهم احد، ثم رد عليهم فلم يجبه احد، ثم ثلث فلم يجبه احد، فقال:" ابيتم! فوالله إني لانا الحاشر، وانا العاقب، وانا النبي المصطفى، آمنتم او كذبتم"، ثم انصرف وانا معه، حتى إذا كدنا ان نخرج نادى رجل من خلفنا كما انت يا محمد، قال: فاقبل، فقال ذلك الرجل: اي رجل تعلمون فيكم يا معشر اليهود؟ قالوا: والله ما نعلم انه كان فينا رجل اعلم بكتاب الله منك، ولا افقه منك، ولا من ابيك قبلك، ولا من جدك قبل ابيك، قال: فإني اشهد له بالله انه نبي الله الذي تجدونه في التوراة، قالوا: كذبت، ثم ردوا عليه قوله، وقالوا فيه شرا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كذبتم، لن يقبل قولكم، اما آنفا فتثنون عليه من الخير ما اثنيتم، ولما آمن كذبتموه وقلتم، فيه ما قلتم، فلن يقبل قولكم"، قال: فخرجنا ونحن ثلاثة، رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا وعبد الله بن سلام، وانزل الله عز وجل فيه قل ارايتم إن كان من عند الله وكفرتم به وشهد شاهد من بني إسرائيل على مثله فآمن واستكبرتم إن الله لا يهدي القوم الظالمين سورة الاحقاف آية 10 .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَأَنَا مَعَهُ حَتَّى دَخَلْنَا كَنِيسَةَ الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ يَوْمَ عِيدٍ لَهُمْ، فَكَرِهُوا دُخُولَنَا عَلَيْهِمْ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ، " أَرُونِي اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا يَشْهَدُونَ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، يُحْبِطْ اللَّهُ عَنْ كُلِّ يَهُودِيٍّ تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ الْغَضَبَ الَّذِي غَضِبَ عَلَيْهِ"، قَالَ: فَأَسْكَتُوا مَا أَجَابَهُ مِنْهُمْ أَحَدٌ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِمْ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ ثَلَّثَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، فَقَالَ:" أَبَيْتُمْ! فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَنَا الْحَاشِرُ، وَأَنَا الْعَاقِبُ، وَأَنَا النَّبِيُّ الْمُصْطَفَى، آمَنْتُمْ أَوْ كَذَّبْتُمْ"، ثُمَّ انْصَرَفَ وَأَنَا مَعَهُ، حَتَّى إِذَا كِدْنَا أَنْ نَخْرُجَ نَادَى رَجُلٌ مِنْ خَلْفِنَا كَمَا أَنْتَ يَا مُحَمَّدُ، قَالَ: فَأَقْبَلَ، فَقَالَ ذَلِكَ الرَّجُلُ: أَيَّ رَجُلٍ تَعْلَمُونَ فِيكُمْ يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ؟ قَالُوا: وَاللَّهِ مَا نَعْلَمُ أَنَّهُ كَانَ فِينَا رَجُلٌ أَعْلَمُ بِكِتَابِ اللَّهِ مِنْكَ، وَلَا أَفْقَهُ مِنْكَ، وَلَا مِنْ أَبِيكَ قَبْلَكَ، وَلَا مِنْ جَدِّكَ قَبْلَ أَبِيكَ، قَالَ: فَإِنِّي أَشْهَدُ لَهُ بِاللَّهِ أَنَّهُ نَبِيُّ اللَّهِ الَّذِي تَجِدُونَهُ فِي التَّوْرَاةِ، قَالُوا: كَذَبْتَ، ثُمَّ رَدُّوا عَلَيْهِ قَوْلَهُ، وَقَالُوا فِيهِ شَرًّا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَذَبْتُمْ، لَنْ يُقْبَلَ قَوْلُكُمْ، أَمَّا آنِفًا فَتُثْنُونَ عَلَيْهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا أَثْنَيْتُمْ، وَلَمَّا آمَنَ كَذَّبْتُمُوهُ وَقُلْتُمْ، فِيهِ مَا قُلْتُمْ، فَلَنْ يُقْبَلَ قَوْلُكُمْ"، قَالَ: فَخَرَجْنَا وَنَحْنُ ثَلَاثَةٌ، رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ وَكَفَرْتُمْ بِهِ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَكْبَرْتُمْ إِنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ سورة الأحقاف آية 10 .
حضرت عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہیں جا رہے تھے میں بھی ہمراہ تھا یہ یہودیوں کی عید کا دن تھا ہم لوگ چلتے چلتے مدینہ میں ان کے ایک گرجا گھر میں پہنچے انہوں نے ہمارے وہاں آنے کو اچھا نہیں سمجھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے گروہ یہود! تم مجھے اپنے بارہ آدمی ایسے دکھا دو جو اس بات کی گواہی دیتے ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں آسمان کی اس چھت تلے جتنے یہودی رہتے ہیں اللہ سب سے اپنا وہ غضب دور فرما دے گا جو ان پر مسلط ہے لیکن وہ لوگ خاموش رہے اور ان میں سے کسی نے بھی اس کا جواب نہ دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہ بات ان کے سامنے دہرائی تاہم کس نے بھی جواب نہ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ انکار کرتے ہو حالانکہ اللہ کی قسم! میں ہی حاشر ہوں میں ہی عاقب ہوں، میں ہی نبی مصطفیٰ ہوں خواہ تم ایمان لاؤ یا تکذیب کرو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس چل پڑے میں بھی ہمراہ تھا ہم اس کنیسے سے نکلنے ہی والے تھے کہ پیچھے سے ایک آدمی نے پکار کر کہا اے محمد! رکیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اس شخص نے یہودیوں سے مخاطب ہو کر کہا اے گروہ یہود! تم مجھے اپنے درمیان کس مرتبہ کا آدمی سمجھتے ہو؟ انہوں نے کہا بخدا! ہم لوگ اپنے درمیان آپ سے بڑھ کر کسی کو کتاب اللہ کا عالم اور فقیہہ نہیں سمجھتے اسی طرح آپ سے پہلے آپ کے آباؤ و اجدا کے متعلق بھی ہمارا یہی خیال ہے اس میں کہا کہ پھر میں اللہ کو سامنے رکھ کر گواہی دیتا ہوں کہ یہ اللہ کے وہی نبی ہیں جن کا ذکر تم تورات میں پاتے ہو انہوں نے کہا کہ تم غلط کہتے ہو پھر اس کی مذمت بیان کرنا شروع کردی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان یہودیوں سے فرمایا کہ تم لوگ جھوٹ بول رہے ہو، تمہاری بات کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی ابھی تو تم نے اس کی خوب تعریف کی ہے اور جب یہ ایمان لے آیا تو تم اس کی تکذیب کرنے لگے اور اس کے متعلق نازیبا باتیں کہنے لگے لہٰذا تمہاری بات کسی صورت قبول نہیں کی جاسکتی۔ لہٰذا اب ہم وہاں سے نکلے تو تین آدمی ہوگئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں اور حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اور اس موقع پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی " اے حبیب! آپ فرما دیجئے یہ بتاؤ کہ اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہو تم اس کا انکار کرتے رہو اور بنی اسرائیل ہی میں ایک آدمی اس کی گواہی دے اور ایمان لے آئے تو تم تکبر کرتے ہو بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ "

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.