الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
32. بَابُ هَلْ تُكْسَرُ الدِّنَانُ الَّتِي فِيهَا الْخَمْرُ أَوْ تُخَرَّقُ الزِّقَاقُ:
32. باب: کیا کوئی ایسا مٹکا توڑا جا سکتا ہے یا ایسی مشک پھاڑی جا سکتی ہے جس میں شراب موجود ہو؟
(32) Chapter. (Is it permissible) to break the pots containing wine, or tear the leader containers holding wine? If one breaks an idol, a cross, or a drum (for amusement), or any other thing, the wood of which is useless (should one give a compensation)?
حدیث نمبر: 2478
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن ابي معمر، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال:" دخل النبي صلى الله عليه وسلم مكة وحول الكعبة ثلاث مائة وستون نصبا، فجعل يطعنها بعود في يده، وجعل يقول: جاء الحق وزهق الباطل سورة الإسراء آية 81" الآية.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَحَوْلَ الْكَعْبَةِ ثَلَاثُ مِائَةٍ وَسِتُّونَ نُصُبًا، فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ، وَجَعَلَ يَقُولُ: جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ سورة الإسراء آية 81" الْآيَةَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، ان سے مجاہد نے بیان کیا، ان سے ابومعمر نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکہ دن جب) مکہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان بتوں پر مارنے لگے اور فرمانے لگے کہ «جاء الحق وزهق الباطل‏» حق آ گیا اور باطل مٹ گیا۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: The Prophet entered Mecca and (at that time) there were three hundred-and-sixty idols around the Ka`ba. He started stabbing the idols with a stick he had in his hand and reciting: "Truth (Islam) has come and Falsehood (disbelief) has vanished."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 658


   صحيح البخاري2478عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل
   صحيح البخاري4287عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل جاء الحق وما يبدئ الباطل وما يعيد
   صحيح البخاري4720عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا جاء الحق وما يبدئ الباطل وما يعيد
   صحيح مسلم4625عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا جاء الحق وما يبدئ الباطل وما يعيد
   جامع الترمذي3138عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا
   المعجم الصغير للطبراني562عبد الله بن مسعودجاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا
   المعجم الصغير للطبراني600عبد الله بن مسعود دخل رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم مكة يوم الفتح ، وعلى الكعبة ثلاث مائة وستون صنما قد شد لهم إبليس أقدامها برصاص ، فجاء ومعه قضيب ، فجعل يهوي به إلى كل صنم منها فيخر لوجهه ، فيقول : جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا سورة الإسراء آية 81 حتى مر عليها كلها
   مسندالحميدي86عبد الله بن مسعودفجعل يطعنها بعود في يده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3138  
´سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جس سال مکہ فتح ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو خانہ کعبہ کے اردگرد تین سو ساٹھ بت نصب تھے، آپ اپنے ہاتھ میں لی ہوئی چھڑی سے انہیں کچوکے لگانے لگے (عبداللہ نے کبھی ایسا کہا) اور کبھی کہا کہ آپ اپنے ہاتھ میں ایک لکڑی لیے ہوئے تھے، اور انہیں ہاتھ لگاتے ہوئے کہتے جاتے تھے «جاء الحق وزهق الباطل إن الباطل كان زهوقا» حق آ گیا باطل مٹ گیا باطل کو مٹنا اور ختم ہونا ہی تھا (بنی اسرائیل: ۸۱)، «جاء الحق وما يبدئ الباطل وما يعيد» حق غالب آ گیا ہے، اب باطل نہ ابھر سکے گا اور نہ ہی لو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3138]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حق آ گیا باطل مٹ گیا باطل کو مٹنا اورختم ہونا ہی تھا۔
(بنی اسرائیل: 81)

2؎:
حق غالب آ گیا ہے،
اب باطل نہ ابھر سکے گا اورنہ ہی لوٹ کر آئے گا۔
 (سبا: 49)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3138   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2478  
2478. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت نصب تھے۔ آپ انھیں اپنے ہاتھ کی چھڑی سے چوک دیتے اور فرماتے تھے۔ حق آگیا اور باطل مٹ گیا۔۔۔۔ ﴿جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ الْآيَةَ﴾ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2478]
حدیث حاشیہ:
یہ بت کفار قریش نے مختلف نبیوں اور نیک لوگوں کی طرف منسوب کرکے بنائے تھے۔
حتی کہ کچھ بت حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی طر ف بھی منسوب تھے۔
فتح مکہ کے دن اللہ کے رسول ﷺ نے کعبہ شریف کو ان سے پاک کیا اورآج کے دن سے کعبہ شریف ہمیشہ کے لیے بتوں سے پاک ہوگیا۔
الحمد للہ آج چودھویں صدی ختم ہو رہی ہے اسلام بہت سے نشیب و فراز سے گزرا مگر بفضلہ تعالیٰ تطہیر کعبہ اپنی جگہ پر قائم و دائم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2478   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2478  
2478. حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت نصب تھے۔ آپ انھیں اپنے ہاتھ کی چھڑی سے چوک دیتے اور فرماتے تھے۔ حق آگیا اور باطل مٹ گیا۔۔۔۔ ﴿جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ الْآيَةَ﴾ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2478]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ ﷺ نے اپنی چھڑی سے مارا اور انہیں زمین پر گرا دیا۔
اس عمل سے بتوں اور ان کے پجاریوں کی رسوائی مقصود تھی، نیز اس بات کا اظہار تھا کہ یہ بت خود اپنے آپ کو نفع یا نقصان پہنچانے کی طاقت نہیں رکھتے تو دوسروں کو کیا فائدہ دے سکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہنم کا ایندھن پتھروں کو بھی بنایا ہے تاکہ مشرکین کی مزید رسوائی ہو کہ ان کے معبود بھی ان کے ہمراہ جہنم کا سامان بنے ہوئے ہیں۔
(2)
خلاف شرع آلات ضائع کرنا جائز ہیں۔
اس کے علاوہ آلات موسیقی توڑ کر ان کی شکل و صورت تبدیل کرنا جائز ہے، توڑنے کے بعد ان کی لکڑی استعمال میں لائی جا سکتی ہے۔
اگر بت سونے چاندی کے ہوں تو انہیں توڑنے کے بعد بقیہ ٹکڑوں کی خریدوفروخت کی جا سکتی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2478   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.