الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں
The Book of Al-Mazalim
30. بَابُ النُّهْبَى بِغَيْرِ إِذْنِ صَاحِبِهِ:
30. باب: مالک کی اجازت کے بغیر اس کا کوئی مال اٹھا لینا۔
(30) Chapter. Robbing (taken away somebody’s property publicly by force without his permission).
حدیث نمبر: 2475
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، حدثنا عقيل، عن ابن شهاب، عن ابي بكر بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشرب وهو مؤمن، ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن، ولا ينتهب نهبة يرفع الناس إليه فيها ابصارهم حين ينتهبها وهو مؤمن". وعن سعيد، وابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله إلا النهبة.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ". وَعَنْ سَعِيدٍ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ إِلَّا النُّهْبَةَ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، زانی مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کر سکتا۔ شراب خوار مومن رہتے ہوئے شراب نہیں پی سکتا۔ چور مومن رہتے ہوئے چوری نہیں کر سکتا۔ اور کوئی شخص مومن رہتے ہوئے لوٹ اور غارت گری نہیں کر سکتا کہ لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھی ہوئی ہوں اور وہ لوٹ رہا ہو، سعید اور ابوسلمہ کی بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بحوالہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح روایت ہے۔ البتہ ان کی روایت میں لوٹ کا تذکرہ نہیں ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "When an adulterer commits illegal sexual intercourse, then he is not a believer at the time, he is doing it, and when a drinker of an alcoholic liquor drinks it, then he is not a believer at the time of drinking it, and when a thief steals, then he is not a believer at the time of stealing, and when a robber robs, and the people look at him, then he is not a believer at the time of doing robbery.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 43, Number 655


   صحيح البخاري6772عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشرب وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولا ينتهب نهبة يرفع الناس إليه فيها أبصارهم وهو مؤمن
   صحيح البخاري6810عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب حين يشربها وهو مؤمن والتوبة معروضة بعد
   صحيح البخاري2475عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشرب وهو مؤمن ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن ولا ينتهب نهبة يرفع الناس إليه فيها أبصارهم حين ينتهبها وهو مؤمن
   صحيح البخاري5578عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن
   صحيح مسلم202عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن
   صحيح مسلم208عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن والتوبة معروضة بعد
   جامع الترمذي2625عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولكن التوبة معروضة
   سنن أبي داود4689عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن والتوبة معروضة بعد
   سنن النسائى الصغرى4876عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشرب وهو مؤمن ثم التوبة معروضة بعد
   سنن النسائى الصغرى5663عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر شاربها حين يشربها وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولا ينتهب نهبة يرفع الناس إليه فيها أبصارهم حين ينتهبها وهو مؤمن
   سنن النسائى الصغرى4875عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن ولا ينتهب نهبة ذات شرف يرفع الناس إليها أبصارهم وهو مؤمن
   سنن ابن ماجه3936عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ولا ينتهب نهبة يرفع الناس إليه أبصارهم حين ينتهبها وهو مؤمن
   صحيفة همام بن منبه90عبد الرحمن بن صخرلا يسرق سارق وهو حين يسرق مؤمن ولا يزني زان وهو حين يزني مؤمن ولا يشرب الحدود أحدكم يعني الخمر وهو حين يشربها مؤمن لا ينتهب أحدكم نهبة ذات شرف يرفع إليه المؤمنون أعينهم فيها وهو حين ينتهبها مؤمن ولا يغل أحدكم حين يغل وهو مؤمن وإي
   مشكوة المصابيح53عبد الرحمن بن صخرلا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن ...
   مسند اسحاق بن راهويه25عبد الرحمن بن صخر لا يزني الزاني حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن
   مسندالحميدي1162عبد الرحمن بن صخرلا يزني المؤمن حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن، ولا ينتهب نهبة حين ينتهبها وهو مؤمن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 2475  
´ایمان کی نفی سے مراد نفی کمال ہے`
«. . .قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ فِيهَا أَبْصَارَهُمْ حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، زانی مومن رہتے ہوئے زنا نہیں کر سکتا۔ شراب خوار مومن رہتے ہوئے شراب نہیں پی سکتا۔ چور مومن رہتے ہوئے چوری نہیں کر سکتا۔ اور کوئی شخص مومن رہتے ہوئے لوٹ اور غارت گری نہیں کر سکتا کہ لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھی ہوئی ہوں اور وہ لوٹ رہا ہو . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَظَالِمِ: 2475]

لغوی توضیح:
«الْخَمْرَ» شراب۔
«السَّارق» چور۔
«نُهْبَة» ڈاکہ۔

فہم الحدیث:
اس حدیث میں ایمان کی نفی سے مراد نفی کمال ہے یعنی زانی زنا کرتے وقت کامل مومن نہیں ہوتا، یہ مطلب نہیں کہ اس میں ایمان ہوتا ہی نہیں کیونکہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ شرک نہ کرنے والا شخص جنت میں داخل ہو جائے گا خواہ اس نے زنا یا چوری کی ہو۔ [صحيح: مسند احمد 260/4]
↰شیخ شعیب ارناؤط اسے صحیح کہتے ہیں۔ [مسند احمد محقق 18310]
واضح رہے کہ آئمہ سلف کا اجماع ہے کہ کبیرہ گناہ کا مرتکب اگر شرک نہ کرتا ہو تو وہ کافر نہیں بلکہ مومن ہی ہے، البتہ اس کے ایمان میں نقص ہے۔ [شرح مسلم للنوي 42/2، فتح الباري 60/12، مجموع الفتاويٰ لا بن تيمية 92/20]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 36   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 53  
´ارتکاب کبائر کے وقت ایمان کا خروج`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يشرب الْخمر حِين يشْربهَا وَهُوَ مُؤمن وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا ينتهب نهبة ذَات شرف يرفع النَّاس إِلَيْهِ أَبْصَارهم فِيهَا حِينَ يَنْتَهِبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ وَلَا يَغُلُّ أَحَدُكُمْ حِين يغل وَهُوَ مُؤمن فإياكم إيَّاكُمْ» . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زنا کرنے والا زنا کے وقت مومن نہیں رہتا، چوری کرنے والا چوری کے وقت مومن نہیں رہتا ہے اور شراب خور شراب خوری کے وقت مومن نہیں رہتا ہے اور دوسرے کا مال لوٹنے والا مومن نہیں رہتا ہے کہ لوٹنے کے وقت لوگ اپنی آنکھیں اٹھا کر اس کو دیکھتے ہوں اور خیانت کرنے والا خیانت کے وقت مومن نہیں رہتا ہے۔ تم ان باتوں سے بچو۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 53]

تخریج:
[صحيح بخاري 2475]،
[صحيح مسلم 202]

فقہ الحدیث:
➊ معلوم ہوا کہ ایمان کے بہت سے درجے ہیں، ایمان زیادہ بھی ہوتا ہے اور کم بھی ہوتا ہے۔ چوری اور زنا وغیرہ کبیرہ گناہ کرنے والے کا ایمان، گناہ کی حالت میں اس کے جسم سے نکل کر اس کے سر پر چھتری کی طرح بلند ہو جاتا ہے۔ ایمان نکلنے کے باوجود یہ شخص کافر نہیں ہوتا، بلکہ گناہ گار مسلمان ہی رہتا ہے، بشرطیکہ نواقض اسلام کا ارتکاب نہ کرے۔
➋ زنا، چوری اور مال غنیمت میں خیانت کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ہیں۔

تنبیہ:
جو لوگ مدرسوں، مساجد، تنظیموں، جماعتوں اور رفاہی کاموں کے بہانے سے چندے کا مال کھا جاتے ہیں وہ بھی اسی حکم میں ہیں۔ انہیں سمجھ لینا چاہئے کہ ایک دن علیم بذات الصدور کے سامنے پیش ہو کر ذرے ذرے کا حساب دینا ہے۔ ایک شخص نے مال غنیمت میں سے ایک چادر چرا لی تھی تو وہی چادر جہنم کی آگ بن کر اس کے جسم سے چمٹ گئی تھی۔
➌ عالم کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو عام فہم مثالیں دے کر سمجھائے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 53   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3936  
´لوٹ مار سے ممانعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زانی زنا کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، اور جب شرابی شراب پیتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، اور جب چور چوری کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں ہوتا، جب لوٹ مار کرنے والا لوگوں کی نظروں کے سامنے لوٹ مار کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3936]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
کبیرہ گناہوں کا ارتکاب ایمان کے منافی ہے۔

(2)
کبیرہ گناہوں سے آدمی مرتد نہیں ہوتا، تاہم ان کا ارتکاب یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس کا ایمان انتہائی کمزور ہوچکا ہے۔

(3)
ایمان کا مطلب یقین ہے۔
اگر کسی کو یقین ہوکہ اللہ تعالی مجھے اس حرام کی سزا دیگا اور وہ سزا دنیا کی سزا سے بے انتہا زیادہ ہوگی تواس یقین کی موجودگی میں وہ جرم کر ہی نہیں سکتا۔
گناہ اسی وقت ہوتا ہے جب انسان پر وقتی لذت اور دنیوی فائدے کا احساس اس طرح مسلط ہوجاتا ہے کہ وہ آخرت کو فراموش کردیتا ہے۔

(4)
کبیرہ گناہ سے جلد از جلد توبہ کرنا ضروری ہے ورنہ خطرہ ہے کہ ایمان بالکل ہی سلب نہ ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3936   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2625  
´زانی زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا ۱؎ اور جب چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو چوری کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، لیکن اس کے بعد بھی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2625]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ زنا کے وقت مومن کا مل نہیں رہتا،
یا یہ مطلب ہے کہ اگر وہ عمل زنا کوحرام سمجھتا ہے تواس کا ایمان جاتا رہتا ہے،
پھر زنا سے فارغ ہونے کے بعد اس کا ایمان لوٹ آتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2625   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2475  
2475. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: زنا کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے وہ مومن نہیں ہوتا۔ شراب پینے والا جب شراب نوشی کرتا ہے تو ایماندار نہیں رہتا اور جو چور جس وقت چوری کرتا ہے اس وقت مومن نہیں ہوتا اور لوٹنے والا جب کوئی ایسی چیز لوٹتا ہے جس کی طرف لوگ آنکھ کو اٹھا کر دیکھتے ہیں تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ سعید اور ابو سلمہ نے بھی حضرت ابو ہریرہ ؓ سے، انھوں نے نبی ﷺ سے ایسی ہی روایت بیان کی ہے لیکن اس میں لوٹ مار کا ذکر نہیں۔ فربری کہتے ہیں۔ میں نے ابو جعفر کے خط کی عبارت بایں الفاظ پائی ہے۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری) فرماتے ہیں کہ ایسے انسان سے نورایمان سلب کر لیا جاتاہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2475]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غارت گری کرنے والا، چوری کرنے والا، لوٹ مار کرنے والا اگر یہ مدعیان اسلام ہیں تو سراسر اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں۔
ایسے افعال کا مرتکب ایمان کے دعویٰ میں جھوٹا ہے، یہی حال زنا کاری، شراب خوری کا ہے۔
ایسے لوگ دعویٰ اسلام و ایمان میں جھوٹے مکار فریبی ہیں۔
مسلمان صاحب ایمان سے اگر کبھی کوئی غلط کام ہو بھی جائے تو حد درجہ پشیمان ہو کر پھر ہمیشہ کے لیے تائب ہو جاتا ہے اور اپنے گناہ کے لیے استغفار میں منہمک رہتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2475   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2475  
2475. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: زنا کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے وہ مومن نہیں ہوتا۔ شراب پینے والا جب شراب نوشی کرتا ہے تو ایماندار نہیں رہتا اور جو چور جس وقت چوری کرتا ہے اس وقت مومن نہیں ہوتا اور لوٹنے والا جب کوئی ایسی چیز لوٹتا ہے جس کی طرف لوگ آنکھ کو اٹھا کر دیکھتے ہیں تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا۔ سعید اور ابو سلمہ نے بھی حضرت ابو ہریرہ ؓ سے، انھوں نے نبی ﷺ سے ایسی ہی روایت بیان کی ہے لیکن اس میں لوٹ مار کا ذکر نہیں۔ فربری کہتے ہیں۔ میں نے ابو جعفر کے خط کی عبارت بایں الفاظ پائی ہے۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری) فرماتے ہیں کہ ایسے انسان سے نورایمان سلب کر لیا جاتاہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2475]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے لوٹ مار کرنے کی سنگینی کا پتہ چلتا ہے کہ اس قسم کی جسارت سے انسان ایمان جیسی نعمت سے محروم ہو جاتا ہے اور جب تک توبہ نہ کر لے اس نعمت سے محروم ہی رہتا ہے۔
ایسا انسان اگر اسلام کا دعوے دار ہے تو اسے جھوٹا قرار دیا جائے گا۔
(2)
اسلام میں ڈاکوؤں اور راہزنوں کے لیے انتہائی سخت سزائیں ہیں تاکہ انسانی معاشرہ امن کے ساتھ زندگی بسر کر سکے۔
انہی قوانین کی برکت ہے کہ آج بھی حکومت سعودیہ کا امن ساری دنیا کے لیے ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے جبکہ بزعم خویش مہذب حکومتوں کا ڈاکا زنی کے لیے مختلف صورتیں رائج ہیں اور چوری ایک پیشے کی صورت اختیار کر چکی ہے۔
ہماری فوج اور پولیس ایسے جرائم پیشہ لوگوں کے سامنے بےبس اور لاچار نظر آتی ہے۔
بہرحال امام بخاری ؒنے اس جرم کی سنگینی بیان کرنے کے لیے مذکورہ عنوان اور احادیث پیش کی ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2475   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.