الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن مجاهد ، قال: كنا عند ابن عباس، فذكروا الدجال، فقالوا: إنه مكتوب بين عينيه: ك ف ر , قال: ما تقولون؟ قال: يقولون: مكتوب بين عينيه: ك ف ر , قال: فقال ابن عباس : لم اسمعه قال ذلك، ولكن قال:" اما إبراهيم عليه السلام فانظروا إلى صاحبكم، واما موسى عليه السلام، فرجل آدم جعد، على جمل احمر مخطوم بخلبة، كاني انظر إليه إذا انحدر في الوادي يلبي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَذَكَرُوا الدَّجَّالَ، فَقَالُوا: إِنَّهُ مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ: ك ف ر , قَالَ: مَا تَقُولُونَ؟ قَالَ: يَقُولُونَ: مَكْتُوبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ: ك ف ر , قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لَمْ أَسْمَعْهُ قَالَ ذَلِكَ، وَلَكِنْ قَالَ:" أَمَّا إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام فَانْظُرُوا إِلَى صَاحِبِكُمْ، وَأَمَّا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، فَرَجُلٌ آدَمُ جَعْدٌ، عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ مَخْطُومٍ بِخُلْبَةٍ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ إِذَا انْحَدَرَ فِي الْوَادِي يُلَبِّي".
مجاہد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، لوگوں نے دجال کا تذکرہ چھیڑ دیا اور کہنے لگے کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان والی جگہ پر «ك ف ر» لکھا ہوگا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پوچھا: کیا باتیں ہو رہی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ دجال کی دونوں آنکھوں کے درمیان «ك ف ر» لکھا ہوگا، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تو نہیں سنا البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ضرور فرمایا ہے کہ اگر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دیکھنا ہو تو اپنے پیغمبر کو (مجھے) دیکھ لو، رہے حضرت موسیٰ علیہ السلام تو وہ گندمی رنگ کے گھنگھریالے بالوں والے آدمی ہیں، یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک سرخ اونت پر سوار ہیں جس کی لگام کھجور کی چھال کی بٹی ہوئی رسی سے بنی ہوئی ہے اور گویا میں اب بھی انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ تلبیہ کہتے ہوئے وادی میں اتر رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1555، م: 166


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.