الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: علم اور فہم دین
Chapters on Knowledge
14. باب مَا جَاءَ الدَّالُّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ
14. باب: بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔
حدیث نمبر: 2673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، وعبد الرزاق , عن سفيان، عن الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من نفس تقتل ظلما، إلا كان على ابن آدم كفل من دمها، وذلك لانه اول من اسن القتل "، وقال عبد الرزاق: " سن القتل " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ , عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ نَفْسٍ تُقْتَلُ ظُلْمًا، إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا، وَذَلِكَ لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ أَسَنَّ الْقَتْلَ "، وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: " سَنَّ الْقَتْلَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم سے جو بھی خون ہوتا ہے اس خون کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے (پہلے) بیٹے پر جاتا ہے، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے خون کرنے کی سبیل نکالی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 1 (3335)، والدیات 2 (6867)، والاعتصام 15 (7321)، صحیح مسلم/القسامة (الحدود) 7 (1677)، سنن النسائی/المحاربة 1 (3990)، سنن ابن ماجہ/الدیات 16 (26) (تحفة الأشراف: 9568)، و مسند احمد (1/383، 430، 433) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ خلاف شریعت اور برے کاموں کو پہلے پہل کرنا جس کی بعد میں لوگ تقلید کریں کتنا بڑا جرم ہے، قیامت تک اس برے کام کے کرنے کا گناہ اسے بھی ملتا رہے گا، اس لیے امن و سلامتی کی زندگی گزار نے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب و سنت کی اتباع و پیروی کریں اور بدعات و خرافات سے اجتناب کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2616)

   صحيح البخاري7321عبد الله بن مسعودليس من نفس تقتل ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل منها
   صحيح البخاري3335عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها لأنه أول من سن القتل
   صحيح البخاري6867عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس إلا كان على ابن آدم الأول كفل منها
   صحيح مسلم4379عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها لأنه كان أول من سن القتل
   جامع الترمذي2673عبد الله بن مسعودما من نفس تقتل ظلما إلا كان على ابن آدم كفل من دمها وذلك لأنه أول من أسن القتل
   سنن النسائى الصغرى3990عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها وذلك أنه أول من سن القتل
   سنن ابن ماجه2616عبد الله بن مسعودلا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل من دمها لأنه أول من سن القتل
   مشكوة المصابيح211عبد الله بن مسعودا تقتل نفس ظلما إلا كان على ابن آدم الاول كفل من دمها لانه اول من سن القتل
   مسندالحميدي118عبد الله بن مسعودما من نفس تقتل ظلما إلا كان على ابن آدم الأول كفل منها لأنه سن القتل أولا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 211  
´کار خیر کی طرف رہنمائی کرنے والے کے لئے اجر و ثواب`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ» . وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ مُعَاوِيَةَ: «لَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي» فِي بَابِ ثَوَابِ هَذِهِ الْأُمَّةِ إِنْ شَاءَ الله تَعَالَى . . .»
. . . سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ روا یت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا میں جس انسان کو ظلماً قتل کیا جاتا ہے تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے قابیل پر اس خون ناحق کا ایک حصہ اس پر ہوتا ہے کیونکہ خون ناحق کا وہ پہلا موجد ہے۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ والی حدیث «لايزال امتي الخ» کو اگر اللہ نے چاہا تو «باب ثواب هذه الامة» میں ذکر کریں گے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 211]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 3335]،
[صحيح مسلم 4379]

فقہ الحدیث:
➊ جس شخص نے برائی اور گناہ کا طریقہ ایجاد کر کے لوگوں میں رائج کیا تو اس پر عمل کرنے والوں کے گناہوں کا وبال بھی اسی پر ہو گا۔
➋ کہا جاتا ہے کہ آدم علیہ السلام کے بیٹے قابیل نے ہابیل کو قتل کر دیا تھا۔ نام کی تصریح کے بغیر ان دو بھائیوں کا قصہ قرآن مجید میں بھی موجود ہے۔ دیکھئے: [المائده: 27 - 31]
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 211   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2616  
´مسلمان کو ناحق قتل کرنے پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بھی کوئی شخص ناحق قتل کیا جاتا ہے، تو آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) پر بھی اس کے گناہ کا ایک حصہ ہوتا ہے، اس لیے کہ اس نے سب سے پہلے قتل کی رسم نکالی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2616]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ظلم کا کوئی طریقہ ایجاد کرنا بہت بڑے خسارے کا باعث ہے۔

(2)
ایک گناہ کرنے والے کو دیکھ کر یا اس کی ترغیب سے جب دوسرے لوگ وہ گناہ کرتے ہیں تو پہلے شخص پر ان کے گناہوں کی ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے، تاہم اس سے بعد والوں کے گناہ کی شناعت اورسزا میں کمی نہیں ہوتی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2616   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2673  
´بھلائی کا راستہ بتانے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم سے جو بھی خون ہوتا ہے اس خون کے گناہ کا ایک حصہ آدم کے (پہلے) بیٹے پر جاتا ہے، کیونکہ اسی نے سب سے پہلے خون کرنے کی سبیل نکالی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم/حدیث: 2673]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہواکہ خلاف شریعت اور برے کاموں کو پہلے پہل کرنا جس کی بعد میں لوگ تقلید کریں کتنا بڑا جرم ہے،
قیامت تک اس برے کام کے کرنے کا گناہ اسے بھی ملتا رہے گا،
اس لیے امن وسلامتی کی زندگی گزار نے کے لیے ضروری ہے کہ کتاب وسنت کی اتباع و پیروی کریں اور بدعات و خرافات سے اجتناب کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2673   
حدیث نمبر: 2673M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن الاعمش بهذا الإسناد نحوه بمعناه، قال: " سن القتل ".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: " سَنَّ الْقَتْلَ ".
اس سند سے بھی ابن مسعود سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2616)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.