الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
The Book of Wasaya (Wills and Testaments)
7. بَابُ الصَّدَقَةِ عِنْدَ الْمَوْتِ:
7. باب: موت کے وقت صدقہ کرنا۔
(7) Chapter. Giving in charity at the time of death.
حدیث نمبر: 2748
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن سفيان، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله، اي الصدقة افضل؟ قال:" ان تصدق وانت صحيح حريص تامل الغنى وتخشى الفقر، ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم". قلت: لفلان كذا ولفلان كذا وقد كان لفلان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ حَرِيصٌ تَأْمُلُ الْغِنَى وَتَخْشَى الْفَقْرَ، وَلَا تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ". قُلْتَ: لِفُلَانٍ كَذَا وَلِفُلَانٍ كَذَا وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ.
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا سفیان ثوری سے ‘ وہ عمارہ سے ‘ ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا صدقہ افضل ہے؟ فرمایا یہ کہ صدقہ تندرستی کی حالت میں کر کہ (تجھ کو اس مال کو باقی رکھنے کی) خواہش بھی ہو جس سے کچھ سرمایہ جمع ہو جانے کی تمہیں امید ہو اور (اسے خرچ کرنے کی صورت میں) محتاجی کا ڈر ہو اور اس میں تاخیر نہ کر کہ جب روح حلق تک پہنچ جائے تو کہنے بیٹھ جائے کہ اتنا مال فلاں کے لیے ‘ فلانے کو اتنا دینا ‘ اب تو فلانے کا ہو ہی گیا (تو تو دنیا سے چلا)۔

Narrated Abu Huraira: A man asked the Prophet, "O Allah's Apostle! What kind of charity is the best?" He replied. "To give in charity when you are healthy and greedy hoping to be wealthy and afraid of becoming poor. Don't delay giving in charity till the time when you are on the death bed when you say, 'Give so much to soand- so and so much to so-and so,' and at that time the property is not yours but it belongs to so-and-so (i.e. your inheritors).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 11


   سنن النسائى الصغرى2543عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تأمل العيش وتخشى الفقر
   سنن النسائى الصغرى3641عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل البقاء ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم قلت لفلان كذا وقد كان لفلان
   صحيح البخاري2748عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح حريص تأمل الغنى وتخشى الفقر ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   صحيح البخاري1419عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل الغنى ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم قلت لفلان كذا ولفلان كذا وقد كان لفلان
   صحيح مسلم2383عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل البقاء ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   صحيح مسلم2382عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح شحيح تخشى الفقر وتأمل الغنى ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   سنن أبي داود2865عبد الرحمن بن صخرتصدق وأنت صحيح حريص تأمل البقاء وتخشى الفقر ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم
   مسندالحميدي1151عبد الرحمن بن صخرأمك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2865  
´وصیت سے (ورثہ کو) نقصان پہنچانے کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جسے تم صحت و حرص کی حالت میں کرو، اور تمہیں زندگی کی امید ہو، اور محتاجی کا خوف ہو، یہ نہیں کہ تم اسے مرنے کے وقت کے لیے اٹھا رکھو یہاں تک کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو کہ: فلاں کو اتنا دے دینا، فلاں کو اتنا، حالانکہ اس وقت وہ فلاں کا ہو چکا ہو گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الوصايا /حدیث: 2865]
فوائد ومسائل:
تندرستی کے ایام میں اور اپنی ضروریات کو بالائے طاق رکھ کر جو صدقہ کیا جائے وہ افضل ہے۔
اور موت کے وقت صدقہ کرنا اپنے وارثوں کے حق میں دخل اندازی اور ان کے حق کو قائم کرنا ہے۔
جو کسی طرح مناسب نہیں۔
اس لئے شریعت نے جانکنی کے وقت ثلث مال سے زیادہ صدقہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2865   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2748  
2748. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ!کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ صدقہ جو تندرستی کی حالت میں کیا جائے، اس کا تمھیں لالچ بھی ہو، نیز اس کی وجہ سے مالدار ہونے کی امید اورخرچ کرنے سے تنگ دستی کاڈر بھی ہو۔ صدقہ کرنے میں اس قدر دیر نہ کی جائے کہ جب روح حلق تک پہنچ جائے تو کہنے لگے: فلاں کے لیے اتنا مال اور فلاں کے لیے اتنامال ہے، حالانکہ وہ تو فلاں کے لیے ہوچکاہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2748]
حدیث حاشیہ:
(1)
پہلے اور دوسرے فلاں سے مراد وہ شخص ہے جس کے لیے وصیت کی جائے اور آخری فلاں سے مراد شرعی وارث ہے اگر وہ چاہے تو اس کی وصیت کو نافذ کر دے اور اگر چاہے تو اسے رد کر دے کیونکہ اب وصیت کا نفاذ اس کے اختیار پر موقوف ہے۔
(2)
دراصل بیماری کی دو حالتیں ہیں:
ایک یہ ہے کہ انسان صاحب فراش ہو جائے، دوسری یہ ہے کہ انسان پر موت کے آثار نمایاں ہوں۔
پہلی حالت میں صدقہ اور وصیت جائز ہے اگرچہ افضل یہ ہے کہ یہ کام تندرستی کے وقت کیا جائے۔
دوسری حالت میں جب روح گلے کے قریب پہنچ جائے اور اس پر نزع کی حالت طاری ہو تو اس وقت وصیت یا صدقہ جائز نہیں اور نہ وہ آدمی مزید کسی قسم کے تصرف ہی کا اختیار رکھتا ہے۔
(3)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بہترین صدقہ وہ ہے جو زندگی اور تندرستی کی حالت میں کیا جائے جبکہ اسے خود بھی اس کی ضرورت ہو۔
موت و حیات کی کشمکش میں صدقہ یا وصیت جائز نہیں کیونکہ اس حالت میں مال اس کی ملکیت سے نکل چکا ہوتا ہے۔
(4)
کسی بزرگ نے خوب کہا ہے:
انتہا پسند مال دار اپنے مال کے بارے میں دو دفعہ اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں:
ایک اس وقت جب زندگی میں مال ان کے پاس ہوتا ہے تو بخل سے کام لیتے ہیں اور دوسرا اس وقت جب مال موت کے وقت ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہوتا ہے تو اسراف کرتے ہیں کہ فلاں کو اتنا دے دو، فلاں کو اتنا دے دو، حالانکہ اس وقت وہ اس کا مالک نہیں ہوتا۔
(فتح الباري: 458/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2748   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.