الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
29. باب مَنْ قَالَ الْعِلْمُ الْخَشْيَةُ وَتَقْوَى اللَّهِ:
29. اس کا بیان کہ علم خشیت اور اللہ کا تقویٰ ہے
حدیث نمبر: 297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا احمد بن اسد ابو عاصم، حدثنا يحيى بن يمان، عن سفيان، عن ليث، عن رجل، عن ابن عمر رضي الله عنه، قال: "لا يكون الرجل عالما حتى لا يحسد من فوقه، ولا يحقر من دونه، ولا يبتغي بعلمه ثمنا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَسَدٍ أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "لَا يَكُونُ الرَّجُلُ عَالِمًا حَتَّى لَا يَحْسُدَ مَنْ فَوْقَهُ، وَلَا يَحْقِرَ مَنْ دُونَهُ، وَلَا يَبْتَغِيَ بِعِلْمِهِ ثَمَنًا".
سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کوئی آدمی اس وقت تک عالم نہیں ہو سکتا جب تک کہ اپنے سے اعلیٰ پر حسد نہ کرے اور اپنے سے کم تر کو حقیر نہ سمجھے اور اپنے علم کی قیمت نہ مانگے۔

تخریج الحدیث: «في إسناده ليث بن أبي سليم وهو ضعيف وفيه جهالة الرجل الراوي عن ابن عمر، [مكتبه الشامله نمبر: 298]»
اس اثر کی سند میں کئی علتیں ہونے کے سبب ضعیف ہے، گرچہ علماء نے اسے ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 16477]، [حلية الأولياء 306/1]، [جامع بيان العلم 858] لیکن اس کا شاہد ہے۔ دیکھئے اثر رقم (300)۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 287 سے 297)
دینی امور میں اپنے سے اعلی پر اس طرح حسد کرنا کہ الله تعالیٰ مجھے بھی ایسا علم عطا کرے یا اتنا مال دے کہ میں اللہ کے راستے میں خرچ کروں، یہ جائز ہے، جیسا کہ حدیث: «لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ ......» [بخاري 73]، [مسلم 816] میں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده ليث بن أبي سليم وهو ضعيف وفيه جهالة الرجل الراوي عن ابن عمر


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.