حدثنا ابو عاصم، عن بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قلت: يا رسول الله، من ابر؟ قال: ”امك“، قلت: من ابر؟ قال: ”امك“، قلت: من ابر؟ قال: ”امك“، قلت: من ابر؟ قال: ”اباك، ثم الاقرب فالاقرب.“حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: ”أُمَّكَ“، قُلْتُ: مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: ”أُمَّكَ“، قُلْتُ: مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: ”أُمَّكَ“، قُلْتُ: مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: ”أَبَاكَ، ثُمَّ الأَقْرَبَ فَالأَقْرَبَ.“
حضرت بہز بن حکیم اپنے باپ کے واسطے سے اپنے دادا (سیدنا معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ) سے بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں کس سے حسن سلوک کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ماں سے۔“ میں نے کہا: (پھر) کس سے حسن سلوک کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ماں سے۔“ میں نے کہا: پھر کس سے حسن سلوک کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ماں سے۔“ میں نے کہا: پھر کس سے حسن سلوک کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے باپ سے، پھر اس کے بعد جو تیرا زیادہ قریبی رشتہ دار ہو، پھر جو اس کے بعد زیادہ قریبی ہو۔“
50580 - D 3 - U 0
تخریج الحدیث: «حسن: الارواء: 2232، 829، الترمذي، كتاب البر والصلة، باب ماجاء فى بر الوالدين، رقم: 1897»