الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
27. باب في مِيرَاثِ ذَوِي الأَرْحَامِ:
27. ذوی الارحام کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 3014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن محمد بن سالم، عن الشعبي، عن مسروق، عن عبد الله قال: "الخالة بمنزلة الام، والعمة بمنزلة الاب، وبنت الاخ بمنزلة الاخ، وكل ذي رحم بمنزلة رحمه التي يدلي بها إذا لم يكن وارث ذو قرابة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: "الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ، وَالْعَمَّةُ بِمَنْزِلَةِ الْأَبِ، وَبِنْتُ الْأَخِ بِمَنْزِلَةِ الْأَخِ، وَكُلُّ ذِي رَحِمٍ بِمَنْزِلَةِ رَحِمِهِ الَّتِي يُدْلِي بِهَا إِذَا لَمْ يَكُنْ وَارِثٌ ذُو قَرَابَةٍ".
مسروق رحمہ اللہ سے مروی ہے: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: خالہ ماں کے درجے میں ہے، اور پھوپھی باپ کے درجے میں، اور بھتیجی بھائی کے درجہ میں، اور ہر ذی رحم (قرابت دار) اس درجہ میں ہے جو میت سے قریب کا رشتہ دار ہو جب کہ اس کا قریبی وارث نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن سالم، [مكتبه الشامله نمبر: 3024]»
محمد بن سالم کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11165]، [عبدالرزاق 19115]، [ابن منصور 155]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3009 سے 3014)
ان تمام آثار سے ثابت ہوا کہ خالہ، پھوپھی، ماموں، چچا، بھائی اور بہن کی اولاد میت کے اصل وارث نہ ہونے کی صورت میں اس کے مال کے وارث ہوں گے، اور اس کے مال کو بیت المال میں جمع کرنے کے بعد ذوی الارحام میں ذوی الفروض کی طرح تقسیم کر دیا جائے گا۔
والله اعلم وعلمہ اتم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن سالم


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.