الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
45. باب في مِيرَاثِ وَلَدِ الزِّنَا:
45. ولد الزنا کے میراث پانے کا بیان
حدیث نمبر: 3149
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا إسماعيل بن ابان، عن موسى بن محمد الانصاري، قال: حدثني الحارث بن حصيرة، عن زيد بن وهب، عن علي: انه قال في ولد الزنا لاولياء امه: "خذوا ابنكم ترثونه وتعقلونه، ولا يرثكم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ حَصِيرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّهُ قَالَ فِي وَلَدِ الزِّنَا لِأَوْلِيَاءِ أُمِّهِ: "خُذُوا ابْنَكُمْ تَرِثُونَهُ وَتَعْقِلُونَهُ، وَلَا يَرِثُكُمْ".
زید بن وہب سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ولد الزنا کے بارے میں اس کی ماں کے اولیاء سے کہا کہ اس کو لے جاؤ، تم اس کے وارث ہو گے، اور اس کی دیت کے ذمہ دار بھی ہوگے، اور یہ تمہارا وارث نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3158]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھے: [ابن أبى شيبه 11403]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3145 سے 3149)
ان تمام آثار سے ثابت ہوا کہ حرام زاده (زنا کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بچہ) اپنے باپ زانی کا وارث نہیں ہوگا، اور نہ اس کا باپ اس کا وارث ہوگا، البتہ وہ اپنی ماں کا وارث ہوگا اور ماں اس کی وارث ہوگی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اَلْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ» (متفق علیہ)، یعنی اولاد صاحبِ بستر (شوہر یا مالک) کی ہے، اور زانی کے لئے پتھر ہیں، یعنی رجم کیا جائے گا۔
یہ حدیث «كتاب النكاح، باب (41)، الولد للفراش» میں گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.