الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
12. فتح مکہ کے بعد مکہ مکرمہ کی حرمت کا بیان
حدیث نمبر: 318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جریر، عن منصور، عن مجاهد، عن طاؤوس، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم انه قال یوم الفتح۔ فتح مکة: لا هجرة، ولٰکن جهاد ونیة، واذا استنفرتم فانفروا۔ وقال رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم یوم الفتح۔ فتح مکة: ان هذا البلد حرمه اللٰه، یوم خلق السموٰات والارض، فهو حرام بحرمة اللٰه الٰی یوم القیامة، ولم یحل القتال فیه لاحد قبلی، ولم یحلل لی الا ساعة من نهار، فهو حرام بحرمة اللٰه الٰی یوم القیامة، لا یختلی خلاها، ولا یعضد شوکها، ولا ینفر صیدها، ولا یلتقط الا من عرفها، فقال العباس: الا الاذخر، انه لقینهم وبیوتهم، فقال رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم: الا الاذخر.اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ مَنْصُوْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنَّهٗ قَالَ یَوْمَ الْفَتْحِ۔ فَتْحِ مَکَّةَ: لَا هِجْرَةَ، وَلٰکِنْ جِهَادٌ وَّنِیَّةٌ، وَاِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوْا۔ وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَوْمَ الْفَتْحِ۔ فَتْحِ مَکَّةَ: اِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهٗ اللّٰهُ، یَوْمَ خَلَقَ السَّمَوٰاتِ وَالْاَرْضِ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللّٰهِ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ، وَلَمْ یَحِلَّ الْقِتَالُ فِیْهِ لِاَحَدٍ قَبْلِیْ، وَلَمْ یَحْلِلْ لِیْ اِلَّا سَاعَةً مِّنْ نَهَارٍ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللّٰهِ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ، لَا یُخْتَلَی خَلَاهَا، وَلَا یُعْضَدُ شَوْکُهَا، وَلَا یُنَفَّرُ صَیْدُهَا، وَلَا یُلْتَقِطُ اِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: اِلَّا الْاِذْخِرْ، اِنَّهٗ لِقَیْنِهِمْ وَبُیْوِتِهْم، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: اِلَّا الْاِذْخِرَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: (آج کے دن کے بعد مکہ سے) ہجرت نہیں، لیکن جہاد (کے لیے ہجرت) اور نیت باقی ہے اور جب تم سے (جہاد کے لیے) نکلنے کے لیے کہا: جائے تو نکلو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: یہ جو شہر ہے اللہ نے اسے اس روز ہی سے حرام قرار دے دیا جس روز اس نے آسمان اور زمین کو تخلیق فرمایا تھا، تو وہ اللہ کی حرمت سے قیامت کے دن تک حرام ہے، اس میں قتال کرنا مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں کیا گیا اور وہ میرے لیے بھی دن کا کچھ حصہ حلال کیا گیا، پس وہ اللہ کی حرمت سے قیامت کے دن تک حرام ہے، اس کا گھاس کاٹا جائے، نہ اس کا کانٹا کاٹا جائے اور اس کا شکار بھگایا جائے گا، نہ وہاں کی گری پڑی چیز اٹھائی جائے گی سوائے اس کے جو اس کا اعلان کرے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہما نے عرض کیا: سوائے اذخر (گھاس کی ایک قسم) کے، کیونکہ وہ ان کے لوہاروں اور ان کے گھروں (کی چھتوں) کے (استعمال کے) لیے ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوائے اذخر کے (اسے کاٹنا جائز ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب لا هجرة بعد الفتح، رقم: 3077. 1834. مسلم، كتاب الحج، باب تحريم مكة وصيدها الخ، رقم: 1353. سنن ابوداود، رقم: 2480. سنن ترمذي، رقم: 1590. سنن نسائي، رقم: 4170. مسند احمد: 226/1»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 318  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ نے فتح مکہ کے دن فرمایا: (آج کے دن کے بعد مکہ سے) ہجرت نہیں، لیکن جہاد (کے لیے ہجرت) اور نیت باقی ہے اور جب تم سے (جہاد کے لیے) نکلنے کے لیے کہا جائے تو نکلو۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: یہ جو شہر ہے اللہ نے اسے اس روز ہی سے حرام قرار دے دیا جس روز اس نے آسمان اور زمین کو تخلیق فرمایا تھا، تو وہ اللہ کی حرمت سے قیامت کے دن تک حرام ہے، اس میں قتال کرنا مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال نہیں کیا گیا اور وہ میرے لیے بھی دن کا کچھ حصہ حلال کیا گیا، پس وہ اللہ کی حرمت سے قیامت کے دن تک حرام۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:318]
فوائد:
(1) مذکورہ حدیث کا مطلب یہ ہے اب مکہ فتح ہوچکا ہے، اب مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ یا کسی اور شہر میں جانا ضروری نہیں، کیونکہ ہجرت تو اس ملک سے یا شہر سے کی جاتی ہے جو دارالکفر ہو، جبکہ مکہ مکرمہ تو دارالاسلام بن چکا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مذکورہ حدیث کا معنی ہے: لَا هِجْرَةَ مِنْ مَّکَّةَ لِاَنَّهَا صَارَتْ دَارُالْاِسْلَامِ۔.... مکہ فتح ہوجانے کے بعد مکہ سے ہجرت کی ضرورت باقی نہیں رہی کیونکہ وہ دارالسلام بن گیا ہے۔ (ریاض الصالحین، رقم الحدیث:3)
لیکن کوئی بھی دارالکفر ہو اس سے ہجرت کر کے دارالاسلام کی جانب جانا، یہ حکم قیامت تک جاری ہے۔ اور ہجرت کا ثواب بھی ملے گا۔ ان شاء اللہ
جیسا کہ سیّدنا عبداللہ بن سعدی رضی اللہ عنہ سے کہ روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہجرت منقطع نہیں ہوگی جب تک دشمن سے جنگ جاری رہے گی۔ (سنن نسائي، رقم: 4173۔ سنن کبریٰ بیهقی: 9؍ 17 اسناده صحیح)
(2).... معلوم ہوا کہ مکہ شہر حرمت والا ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ بھی ہے: ﴿وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُوْنِ () وَطُوْرِ سِیْنِیْنَ () وَهٰذَا الْبَلَدِ الْاَمِیْن﴾ (التین: 1-3) .... انجیر کی قسم، زیتون کی قسم، طور سینین کی قسم اور اس امن والے شہر کی قسم۔
جس طرح مکہ معظمہ حرمت والا ہے، اسی طرح مدینہ منورہ بھی حرمت والا ہے، جیسا کہ سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا، میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں۔
(3).... معلوم ہوا اذخر گھاس کے علاوہ گھاس کاٹنا بھی جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ ایک قسم کی خاص گھاس ہے جس کو گھروں کی چھتوں اور قبروں کو بند کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اور کانٹے کاٹنا بھی حرام ہے۔
(4).... معلوم ہوا جانور کا شکار کرنا بھی مکہ مکرمہ میں جائز نہیں ہے۔
(5).... معلوم ہوا مکہ مکرمہ میں گری پڑی چیز کو اٹھانا جائز نہیں، صرف وہ اٹھا سکتا ہے جو اعلان وتشہیر کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کا استعمال اٹھانے والے کے لیے جائز نہیں ہے، خواہ کتنا ہی عرصہ کیوں نہ گزر جائے۔ آج کل مکہ مکرمہ میں جگہ بنائی ہوئی ہے جہاں گری ہوئی چیزیں جمع کروا دی جاتی ہیں۔ اگر کوئی گری پڑی چیز ملے تو وہاں جمع کروا دینی چاہیے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 318   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.