الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
53. باب بَيْعِ الْوَلاَءِ:
53. ولاء کو بیچنے کا بیان
حدیث نمبر: 3189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال:"نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الولاء، وعن هبته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ، وَعَنْ هِبَتِهِ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے بیچنے اور ہبہ کرنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3200]»
اس حدیث کی سند صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2535]، [مسلم 1506]۔ نیز یہ حديث (2614) نمبر پرگذر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 3188)
ولاء کی تفصیل پیچھے «كتاب البيوع، باب النهي عن بيع الولاء» میں گذر چکی ہے، اور یہ وہ تعلق ہے جو غلام کو آزاد کرنے کے بعد مالک سے برقرار رہتا ہے، اور آزاد کرنے والا اس غلام کا عصبہ قرار پاتا ہے اور مالک اس کی میراث کا حق دار ہوتا ہے، اور غلام کی آزادی تدبیر، مکاتب، یا جس صورت میں بھی ہو اس کا ولاء مالک کے لئے ہوتا ہے جو نہ بیچا جا سکتا ہے نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے، اس لئے کہ یہ ایک نسبت ہے اور نسبت فروخت کی جانے والی چیز نہیں ہے اور نہ کسی حال میں اسے ہبہ کیا جا سکتا ہے۔
مزید تفصیل آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.