الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
52. باب مَا لِلنِّسَاءِ مِنَ الْوَلاَءِ:
52. کیا ولاء میں عورتوں کا بھی حق ہے؟
حدیث نمبر: 3188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو خالد، حدثنا يحيى، عن ابي بكر بن عمرو بن حزم: "ان امراة من محارب وهبت ولاء عبدها لنفسه، فاعتقته، فوهب ولاء نفسه لعبد الرحمن بن عمرو بن حزم، وماتت، فخاصمت الموالي إلى عثمان، فدعا عثمان البينة على ما قال، قال: فاتى البينة، فقال له عثمان: اذهب، فوال من شئت". قال ابو بكر: فوالى عبد الرحمن بن عمرو بن حزم.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ: "أَنَّ امْرَأَةً مِنْ مُحَارِبٍ وَهَبَتْ وَلَاءَ عَبْدِهَا لِنَفْسِهِ، فَأَعْتَقَتْهُ، فَوَهَبَ وَلاءَ نَفْسِهِ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، وَمَاتَتْ، فَخَاصَمَتِ الْمَوَالِيَ إِلَى عُثْمَانَ، فَدَعَا عُثْمَانُ الْبَيِّنَةَ عَلَى مَا قَالَ، قَالَ: فَأَتَى الْبَيِّنَةُ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: اذْهَبْ، فَوَالِ مَنْ شِئْتَ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَوَالَى عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ.
ابوبکر بن عمرو بن حزم سے مروی ہے بنی محارب کی ایک عورت نے اپنے غلام کا ولاء اسی (غلام) کو ہبہ کر دیا اور اسے آزاد کر دیا، اس غلام نے اپنا ولاء (حق وراثت) عبدالرحمٰن بن عمرو بن حزم کو دے دیا، اور پھر وہ عورت مر گئی تو اس غلام کے موالی نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس مقدمہ دائر کیا، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کے قول پر دلیل طلب کی، وہ غلام دلیل لے آیا تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ جاؤ جس کو چاہو اپنا ولی بنا لو، چنانچہ اس نے عبدالرحمٰن بن عمرو بن حزم کو ولی بنا لیا۔ یعنی ولاء کا وارث بنا لیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3199]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ ابوخالد کا نام سلیمان بن حیان ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 518]، [ابن منصور 226]

وضاحت:
(تشریح احادیث 3185 سے 3188)
ان تمام آثارِ صحیحہ سے ثابت ہوا کہ ولاء کے وارث صرف مرد ہوں گے، عورتیں ولاء کی وارث نہیں ہوں گی، ہاں عورت اگر خود غلام آزاد کرے تو وہ اپنے غلام کے ولاء کی وارث ہوگی۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.