الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
34. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ
34. باب: سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3212
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة الضبي، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس، قال: لما نزلت هذه الآية: وتخفي في نفسك ما الله مبديه وتخشى الناس سورة الاحزاب آية 37 في شان زينب بنت جحش جاء زيد يشكو، فهم بطلاقها، فاستامر النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " امسك عليك زوجك واتق الله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ: وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ سورة الأحزاب آية 37 فِي شَأْنِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ جَاءَ زَيْدٌ يَشْكُو، فَهَمَّ بِطَلَاقِهَا، فَاسْتَأْمَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّهَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ آیت «وتخفي في نفسك ما الله مبديه وتخشى الناس» تم اس چیز کو اپنے جی میں چھپا کر رکھ رہے ہو جس کو اللہ ظاہر کرنے والا ہے، اور تم (اللہ سے ڈرنے کی بجائے) لوگوں سے ڈر رہے ہو (الاحزاب: ۳۷)، زینب بنت جحش رضی الله عنہا کی شان میں نازل ہوئی ہے (ان کے شوہر) زید شکایت لے کر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) آئے اور انہوں نے زینب کو طلاق دینے کا ارادہ کر لیا، اس پر انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ لیا تو آپ نے فرمایا: «أمسك عليك زوجك واتق الله» اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو (طلاق نہ دو) اور اللہ سے ڈرو (الاحزاب: ۳۷) ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر الأحزاب 6 (4787)، والتوحید 22 (7420) (تحفة الأشراف: 296) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں ایک جھوٹی روایت لوگوں نے گھڑ رکھی ہے کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دل میں ان کی بات چھپا رکھی تھی وہ یہ کہ وہ زینب سے محبت کرتے تھے اور خود ان سے شادی چاہتے تھے اس لیے چاہتے تھے کہ زید جلد طلاق دے دیں معاذاللہ، حالانکہ جس بات کے چھپانے کی طرف اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اشارہ کر رہا ہے، وہ یہ تھی کہ: اچھا ہوتا کہ زید زینب کو نہیں چھوڑتے، ورنہ بحکم الٰہی زینب سے مجھے ہی شادی کرنی ہو گی، تب لوگ کہیں گے: لو محمد نے اپنے لے پالک بیٹے کی مطلقہ سے شادی کر لی (یہ چیز ان کے یہاں معیوب سمجھی جاتی تھی) اسی کو اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ ایک دن اللہ اس کو ظاہر کر دے گا، اس شادی میں سماج سے ایک غلط روایت کو دور کرنا ہے، اور لوگوں کو صحیح بات بتانی ہے کہ لے پالک بیٹا صلبی بیٹا نہیں ہوتا کہ اس کی مطلقہ یا بیوہ حرام ہو جائے، اسی طرح لے پالک سے، دیگر خونی معاملات میں حرمت و حلت کی بات صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري7420أنس بن مالكاتق الله وأمسك عليك زوجك
   جامع الترمذي3212أنس بن مالكأمسك عليك زوجك واتق الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 7420  
´سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت`
«. . . اتَّقِ اللَّهَ وَأَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ . . .»
۔۔۔ اللہ ڈرو اور اپنی بیوی کو اپنے پاس ہی رکھو۔۔۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّوْحِيدِ: 7420]

فقہ الحدیث:
سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کا مقام، سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی فضیلت:
➊ سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ (اپنی بیوی کی) شکایت کرنے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اتق الله وأمسك عليك زوجك» اللہ سے ڈرو اور اپنی بیوی کو اپنے پاس ہی رکھو۔ [بخاري: 7420]
➋ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ آیت «وَتُخْفِيْ فِيْ نَفْسِكَ مَا اللهُ مُبْدِيْهِ» سیدہ زینب بنت جحش اور زید بن حارثہ کی شان میں نازل ہوئی ہے۔ [بخاري: 4787]
➌ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ چھپانے والے ہوتے تو اس (مذکورہ آیت) کو چھپاتے۔ [بخاري: 7420]
➍ اللہ تعالیٰ نے اولاً اہل اسلام پر منہ بولے بیٹے کی حیثیت کو منکشف کیا، ديكهئے: [الحديث شماره: 12]
پھر متبنیٰ کی (سابقہ) اہلیہ سے نکاح کروا کر یہ واضح کر دیا کہ منہ بولے بیٹے کی حقیقت «اِنّما المُؤمِنُونَ اِخوَةٌ» سے زیادہ نہیں ہے۔
➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شرم و حیا کے پیکر تھے۔
➏ حق کی نشر و اشاعت میں لوگوں کے طعن و تشنیع سے بے پروا ہو کر خوف الٰہی کو اختیار کرتے ہوئے اس کی تبلیغ و ترویج میں کوشاں رہنا چاہئیے۔
➐ سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا نام قرآن مجید میں درج کر کے قیامت تک کے لئے مومنوں کی زبان پر جاری کر دیا۔
➑ سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا نکاح (سات) آسمانوں پر (سے) طے پایا۔ [بخاري: 7420]
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 64   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3212  
´سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ آیت «وتخفي في نفسك ما الله مبديه وتخشى الناس» تم اس چیز کو اپنے جی میں چھپا کر رکھ رہے ہو جس کو اللہ ظاہر کرنے والا ہے، اور تم (اللہ سے ڈرنے کی بجائے) لوگوں سے ڈر رہے ہو (الاحزاب: ۳۷)، زینب بنت جحش رضی الله عنہا کی شان میں نازل ہوئی ہے (ان کے شوہر) زید شکایت لے کر (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس) آئے اور انہوں نے زینب کو طلاق دینے کا ارادہ کر لیا، اس پر انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ لیا تو آپ نے فرمایا: «أمسك عليك زوجك واتق الله» اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو (طلاق نہ دو) اور اللہ سے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3212]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تم اس چیز کو اپنے جی میں چھپا کر رکھ رہے ہو جس کو اللہ ظاہر کرنے والا ہے،
اور تم (اللہ سے ڈرنے کی بجائے) لوگوں سے ڈر رہے ہو) (الأحزاب: 37)

2؎:
اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو (طلاق نہ دو) اور اللہ سے ڈرو (الأحزاب: 37) یہاں ایک جھوٹی روایت لوگوں نے گھڑ رکھی ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺنے اپنے دل میں ان کی بات چھپا رکھی تھی وہ یہ کہ وہ زینب سے محبت کرتے تھے اورخود ان سے شادی چاہتے تھے اس لیے چاہتے تھے کہ زید جلد طلاق دے دیں معاذاللہ،
حالانکہ جس بات کے چھپانے کی طرف اللہ آپﷺ کو اشارہ کر رہا ہے،
وہ یہ تھی کہ:
اچھا ہوتا کہ زید زینب کو نہیں چھوڑتے،
ورنہ بحکم الٰہی زینب سے مجھے ہی شادی کرنی ہو گی،
تب لوگ کہیں گے:
لو محمد نے اپنے لے پالک بیٹے کی مطلقہ سے شادی کر لی (یہ چیز ان کے یہاں معیوب سمجھی جاتی تھی) اسی کو اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ ایک دن اللہ اس کو ظاہر کر دے گا،
اس شادی میں سماج سے ایک غلط روایت کو دور کرنا ہے،
اور لوگوں کو صحیح بات بتانی ہے کہ لے پالک بیٹا صلبی بیٹا نہیں ہوتا کہ اس کی مطلقہ یا بیوہ حرام ہو جائے،
اسی طرح لے پالک سے،
دیگرخونی معاملات میں حرمت وحلت کی بات صحیح نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3212   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.