الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
34. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ
34. باب: سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا روح، عن عبد الحميد بن بهرام، عن شهر بن حوشب، قال: قال ابن عباس رضي الله عنهما " نهي رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اصناف النساء إلا ما كان من المؤمنات المهاجرات "، قال: لا يحل لك النساء من بعد ولا ان تبدل بهن من ازواج ولو اعجبك حسنهن إلا ما ملكت يمينك سورة الاحزاب آية 52 فاحل الله فتياتكم المؤمنات وامراة مؤمنة إن وهبت نفسها للنبي سورة الاحزاب آية 50، وحرم كل ذات دين غير الإسلام، ثم قال: ومن يكفر بالإيمان فقد حبط عمله وهو في الآخرة من الخاسرين سورة المائدة آية 5 وقال: يايها النبي إنا احللنا لك ازواجك اللاتي آتيت اجورهن وما ملكت يمينك مما افاء الله عليك إلى قوله خالصة لك من دون المؤمنين سورة الاحزاب آية 50 وحرم ما سوى ذلك من اصناف النساء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، إنما نعرفه من حديث عبد الحميد بن بهرام، قال: سمعت احمد بن الحسن يذكر، عن احمد بن حنبل، قال: لا باس بحديث عبد الحميد بن بهرام، عن شهر بن حوشب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدٌ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا " نُهِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَصْنَافِ النِّسَاءِ إِلَّا مَا كَانَ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ الْمُهَاجِرَاتِ "، قَالَ: لا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ وَلا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ سورة الأحزاب آية 52 فَأَحَلَّ اللَّهُ فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ سورة الأحزاب آية 50، وَحَرَّمَ كُلَّ ذَاتِ دِينٍ غَيْرَ الْإِسْلَامِ، ثُمَّ قَالَ: وَمَنْ يَكْفُرْ بِالإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ سورة المائدة آية 5 وَقَالَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ إِلَى قَوْلِهِ خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ سورة الأحزاب آية 50 وَحَرَّمَ مَا سِوَى ذَلِكَ مِنْ أَصْنَافِ النِّسَاءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ، قَالَ: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ الْحَسَنِ يَذْكُرُ، عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: لَا بَأْسَ بِحَدِيثِ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مومن اور مہاجر عورتوں کے سوا دوسری عورتوں سے شادی کرنے سے روک دیا گیا، (جیسا کہ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «لا يحل لك النساء من بعد ولا أن تبدل بهن من أزواج ولو أعجبك حسنهن إلا ما ملكت يمينك» آپ کے لیے آج کے بعد کوئی عورت حلال نہیں، اور آپ کے لیے یہ بھی حلال نہیں کہ موجودہ بیویوں میں سے کسی بیوی کو ہٹا کر من بھائی عورت سے شادی کر لیں، سوائے ان لونڈیوں کے جن کے آپ مالک بن جائیں (الاحزاب: ۵۲)، اللہ نے (نبی کے لیے) تمہاری جوان مومن مسلمان عورتیں حلال کر دی ہیں۔ «وامرأة مؤمنة إن وهبت نفسها للنبي» اور وہ ایمان والی عورت بھی اللہ نے حلال کر دی ہیں جو اپنے آپ کو نبی کو پیش کر دے، اور اسلام کے سوا ہر دین والی عورت کو حرام کر دیا ہے۔ پھر اللہ نے فرمایا: «ومن يكفر بالإيمان فقد حبط عمله وهو في الآخرة من الخاسرين» جو ایمان کا منکر ہوا اس کا عمل ضائع گیا، اور وہ آخرت میں گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہو گا (المائدہ: ۵)، اور اللہ نے یہ بھی فرمایا ہے «يا أيها النبي إنا أحللنا لك أزواجك اللاتي آتيت أجورهن وما ملكت يمينك مما أفاء الله عليك» سے لے کر «خالصة لك من دون المؤمن» اے نبی! ہم نے تیرے لیے تیری وہ بیویاں حلال کر دی ہیں جن کے مہر تم نے ادا کیے ہیں اور وہ باندیاں تمہارے لیے حلال کر دی ہیں جو اللہ نے تمہیں بطور مال فیٔ (غنیمت) میں عطا فرمائی ہیں (الاحزاب: ۵۰)، تک، یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے ۱؎ اور دوسرے مومنین کے لیے نہیں (ان کا نکاح بغیر مہر کے نہیں ہو سکتا) ان کے علاوہ عورتوں کی اور قسمیں حرام کر دی گئی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے۔ ہم اسے عبدالحمید بن بہرام کی روایت ہی سے جانتے ہیں،
۲- احمد بن حنبل کہتے ہیں: عبدالحمید بن بہرام کی شہر بن حوشب سے روایات کے لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5683) (ضعیف الإسناد) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: اس خاص حکم سے مراد یہ ہے کہ نبی کے سوا کسی اور مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ بغیر مہر اور بغیر ولی کے عورت سے شادی کر لے، اپنے آپ کو بغیر مہر کے ہبہ کرنا صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے، اس کا تعلق چچا زاد، پھوپھی زاد خالہ زاد اور ماموں زاد بہنوں سے شادی سے نہیں ہے، جبکہ اس دور کے بعض متجددین نے یہ شوشہ چھوڑا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

   جامع الترمذي3215عبد الله بن عباسأصناف النساء إلا ما كان من المؤمنات المهاجرات قال لا يحل لك النساء من بعد ولا أن تبدل بهن من أزواج ولو أعجبك حسنهن إلا ما ملكت يمينك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3215  
´سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مومن اور مہاجر عورتوں کے سوا دوسری عورتوں سے شادی کرنے سے روک دیا گیا، (جیسا کہ) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «لا يحل لك النساء من بعد ولا أن تبدل بهن من أزواج ولو أعجبك حسنهن إلا ما ملكت يمينك» آپ کے لیے آج کے بعد کوئی عورت حلال نہیں، اور آپ کے لیے یہ بھی حلال نہیں کہ موجودہ بیویوں میں سے کسی بیوی کو ہٹا کر من بھائی عورت سے شادی کر لیں، سوائے ان لونڈیوں کے جن کے آپ مالک بن جائیں (الاحزاب: ۵۲)، اللہ نے (نبی کے لیے) تمہاری جوان مومن مسلمان عورتیں حلال کر دی ہیں۔ «وام۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3215]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ کے لیے آج کے بعد کوئی عورت حلا ل نہیں۔
اور آپ کے لیے یہ بھی حلال نہیں کہ موجودہ بیویوں میں سے کسی بیوی کو ہٹا کر من بھائی عورت سے شادی کر لیں،
سوائے ان لونڈیوں کے جن کے آپ مالک بن جائیں (الاحزاب: 52)

2؎:
جو ایمان کا منکر ہوا اس کا عمل ضائع گیا،
اور وہ آخرت میں گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہو گا (المائدۃ: 5)

3؎:
اے نبی! ہم نے تیرے لیے تیری وہ بیویاں حلال کر دی ہیں جن کے مہر تم نے ادا کیے ہیں اور وہ باندیاں تمہارے لیے حلال کر دی ہیں جو اللہ نے تمہیں بطور مال فیٔ (غنیمت) میں عطا فرمائی ہیں (الأحزاب: 50)

4؎:
اس خاص حکم سے مراد یہ ہے کہ نبی کے سوا کسی اورمسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ بغیر مہر اور بغیر ولی کے عورت سے شادی کر لے،
اپنے آپ کو بغیر مہر کے ہبہ کرنا صرف نبی اکرمﷺکے ساتھ خاص ہے،
اس کا تعلق چچا زاد،
پھوپھی زاد،
خالہ زاد اورماموں زاد بہنوں سے شادی سے نہیں ہے،
جبکہ اس دورکے بعض متجددین نے یہ شوشہ چھوڑا ہے۔

نوٹ:
(سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3215   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.