الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
The Book of Tayammum (Rubbing Hands and Feet with Dust)
5. بَابُ التَّيَمُّمُ لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ:
5. باب: اس بارے میں کہ تیمم میں صرف منہ اور دونوں پہنچوں پر مسح کرنا کافی ہے۔
(5) Chapter. Tayammum is for the hands and the face.
حدیث نمبر: 341
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا شعبة، عن الحكم، عن ذر، عن ابن عبد الرحمن بن ابزى، عن عبد الرحمن بن ابزى، قال: قال عمار لعمر: تمعكت فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يكفيك الوجه والكفان".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قَالَ: قَالَ عَمَّارٌ لِعُمَرَ: تَمَعَّكْتُ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَكْفِيكَ الْوَجْهَ وَالْكَفَّانِ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے حکم سے، وہ ذر بن عبداللہ سے، وہ سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے، وہ اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے، انہوں نے بیان کیا کہ عمار رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں تو زمین میں لوٹ پوٹ ہو گیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرے لیے صرف چہرے اور پہنچوں پر مسح کرنا کافی تھا (زمین پر لیٹنے کی ضرورت نہ تھی)۔

Narrated `Abdur Rahman bin Abza: `Ammar said to `Umar "I rolled myself in the dust and came to the Prophet who said, 'Passing dusted hands over the face and the backs of the hands is sufficient for you.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 337


   صحيح البخاري341عبد الرحمن بن أبزىيكفيك الوجه والكفان

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:341  
341. حضرت عبدالرحمٰن بن ابزی ؓ سے روایت ہے، حضرت عمار ؓ نے حضرت عمر ؓ سے کہا: میں مٹی میں لوٹ پوٹ ہوا۔ پھر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: "تجھے اپنے منہ اور دونوں ہتھیلیوں پر مسح کرنا ہی کافی تھا۔" [صحيح بخاري، حديث نمبر:341]
حدیث حاشیہ:

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری لکھتے ہیں کہ امام بخاری ؓ کا مذہب اس مسئلے میں وہی ہے جو اصحاب ظواہر اور بعض مجتہدین کا ہے کہ تیمم چہرے اور ہتھیلیوں کا ہونا چاہیے کہنیوں تک کی قید ضروری نہیں، حالانکہ جمہور اس کے خلاف ہیں۔
اصحاب ظواہر کا مسلک یہ ہے کہ تیمم میں مسح کفین تک ہے۔
امام احمد بن حنبل ؒ کا بھی یہی موقف ہے۔
امام بخاری ؒ پیش کردہ روایات سے اسی موقف کی تائید فرما رہے ہیں۔
حافظ ابن حجر ؒ امام بخاری ؒ کے موقف کی بایں الفاظ وضاحت کرتے ہیں:
واجب یہی ہے کہ تیمم میں صرف ہتھیلیوں اور چہرے کا مسح کیا جائے۔
امام بخاری نے صیغہ جزم کے ساتھ عنوان بندی کی ہے۔
حالانکہ اس میں اختلاف مشہور ہے۔
کیونکہ امام بخاری اس کے لیے بڑی مضبوط دلیل رکھتے ہیں، صفت تیمم کے متعلق جس قدر احادیث منقول ہیں، ان میں صرف ابو جہیم ؓ اور حضرت عمار ؓ کی احادیث صحیح ہیں۔
ان کے علاوہ دیگر احادیث ضعیف ہیں یا ان کے موقوف یا مرفوع ہونے میں اختلاف ہے۔
صحیح بات یہ ہے کہ وہ موقوف ہیں۔
حضرت ابو جہیم کی حدیث میں ہاتھوں کا ذکر مجمل طور پرآیا ہے اور حضرت عمار ؓ کی حدیث میں ہتھیلیوں کا ذکر ہے۔
جیسے صحیحین میں بیان کیا گیا ہے، البتہ کہنیوں نصف کلائی اور بغلوں کا ذکرکتب سنن میں ہے، جن روایات میں نصف کلائی یا کہنیوں کا ذکر ہے ان میں تو بہت کلام کیا گیا ہے، البتہ جن روایات میں بغلوں کا ذکر ہے، اس کے متعلق امام شافعی ؒ فرماتے ہیں کہ اگر رسول اللہ ﷺ کے حکم سے ثابت ہے تو آپ کے عملی طریقے نے اسے منسوخ کردیا ہے اور اگر آپ کے حکم سے ایسا کرنا ثابت نہیں تو وہ دلیل کیونکر بن سکتا ہے۔
صحیحین کی روایت میں جو ہتھیلیوں اور چہرے پر اکتفاکیا گیا ہے اس کی تائید حضرت عمار ؓ کے فتوی سے بھی ہوتی ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے بعد صرف چہرے اور ہتھیلیوں پر مسح کرنے کا فتوی دیتے تھے۔
حدیث کا راوی حدیث کی مراد کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہے، خاص طور پر جب وہ مجتہد بھی ہو۔
(فتح الباري: 576)
امام ترمذی ؒ نے بعض اہل علم کے حوالے سے لکھا ہے کہ حدیث عمار اضطراب کی وجہ سے قابل حجت نہیں ہے، کیونکہ اس کے بعض طرق میں کندھوں اور بغلوں تک مسح کرنے کا ذکر ہے۔
امام بخاری ؒ نے اپنے مختلف چھ مشائخ سے بیان کر کے ثابت کیا ہے کہ ہتھیلیوں اور چہرے کے مسح والی روایت بہ نسبت دوسری روایات کے راجح ہے اور جس روایت میں کندھوں اور بغلوں کا ذکر ہے۔
(سنن أبي داود، الطهارة، حدیث: 318)
اس کا جواب امام ترمذیؒ نے بایں الفاظ نقل کیا ہے کہ وہ چہرے اور ہتھیلیوں والی روایت کے خلاف نہیں، کیونکہ حضرت عمار ؓ یہ نہیں کہتے کہ رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق سوال کیا تھا تو آپ نے صرف ہتھیلیوں اور چہرےپر مسح کرنے کا حکم دیا۔
پھر حضرت عمار ؓ رسول اللہ ﷺ کی زندگی کے بعد بھی فتوی دیتےتھے کہ تیمم کرتے وقت ہتھیلیوں اور چہرے ہی کا مسح کیا جائے۔
(جامع الترمذي، الطهارة، حدیث: 144)

حضرت عکرمہ حضرت ابن عباس ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ کسی نے ان سے تیمم کے متعلق سوال کیا تو آپ نے کہا:
اللہ تعالیٰ نے وضو کے متعلق فرمایا ہے:
﴿فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ﴾ تم اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھوؤو۔
(المائدة: 5۔
6)

اور تیمم کے متعلق فرمایا ہے:
﴿ فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ﴾ اپنے شہرے اور ہاتھوں کا پاک مٹی سے مسح کرو۔
(المائدة: 38/5)
چور کے ہاتھ کاٹنے کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا﴾ چوری کرنے والا مرد یا عورت اس کے ہاتھ کاٹ دو۔
(المائدة: 38/5)
سنت نے اس کی وضاحت کی ہے کہ چوری میں ہتھیلیوں کو کاٹا جائے، اسی طرح تیمم کے سلسلے میں بھی وضاحت ہے کہ صرف ہاتھ اور ہتھیلیوں کا مسح کیا جائے۔
(جامع الترمذي، الطهارة، حدیث: 144)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 341   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.