الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: گھوڑوں سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Horses, Races and Shooting
1. بَابُ : ب الخيل مَعُقْوْدٌ فِيْ نَوَاصِيْهَا الْخَيْرُ
1. باب: گھوڑے کی پیشانی میں خیر اور بھلائی کے ہونے کا بیان۔
Chapter: "Goodness Is Tied To The Forelocks Of Horses Until The Day of Judgment
حدیث نمبر: 3593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له , عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن زيد بن اسلم، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الخيل لرجل اجر، ولرجل ستر، وعلى رجل وزر، فاما الذي هي له اجر: فرجل ربطها في سبيل الله، فاطال لها في مرج او روضة، فما اصابت في طيلها ذلك في المرج او الروضة كان له حسنات، ولو انها قطعت طيلها ذلك، فاستنت شرفا او شرفين كانت آثارها، وفي حديث الحارث: وارواثها حسنات له، ولو انها مرت بنهر فشربت منه ولم يرد ان تسقى كان ذلك حسنات، فهي له اجر، ورجل ربطها تغنيا، وتعففا، ولم ينس حق الله عز وجل في رقابها، ولا ظهورها فهي لذلك ستر، ورجل ربطها فخرا ورياء ونواء لاهل الإسلام فهي على ذلك وزر"، وسئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الحمير، فقال:" لم ينزل علي فيها شيء إلا هذه الآية الجامعة الفاذة: فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره {7} ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره {8} سورة الزلزلة آية 7-8".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ , عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سَتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ: فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ فِي الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَ لَهُ حَسَنَاتٌ، وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا ذَلِكَ، فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا، وَفِي حَدِيثِ الْحَارِثِ: وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ، وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ تُسْقَى كَانَ ذَلِكَ حَسَنَاتٍ، فَهِيَ لَهُ أَجْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا، وَتَعَفُّفًا، وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي رِقَابِهَا، وَلَا ظُهُورِهَا فَهِيَ لِذَلِكَ سَتْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَنِوَاءً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ"، وَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَمِيرِ، فَقَالَ:" لَمْ يَنْزِلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ: فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ {7} وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ {8} سورة الزلزلة آية 7-8".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ گھوڑے ایسے ہیں جو آدمی کے لیے اجر و ثواب کا باعث ہیں، اور بعض گھوڑے ایسے ہیں جو آدمی کے لیے ستر و حجاب کا ذریعہ ہیں، اور بعض گھوڑے وہ ہیں جو آدمی پر بوجھ ہوتے ہیں، اب رہا وہ آدمی جس کے لیے گھوڑے اجر و ثواب کا باعث ہوتے ہیں تو وہ ایسا آدمی ہے جس نے گھوڑوں کو اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے باندھ کر پالا اور باغ و چراگاہ میں چرنے کے لیے ان کی رسی لمبی کی، تو وہ اس رسی کی درازی کے سبب چراگاہ اور باغ میں جتنی دور بھی چریں گے اس کے لیے (اسی اعتبار سے) نیکیاں لکھی جائیں گی اور اگر وہ اپنی رسی توڑ کر آگے پیچھے دوڑنے لگیں اور (بقدر) ایک دو منزل بلندیوں پر چڑھ جائیں تو بھی ان کے ہر قدم (اور حارث کی روایت کے مطابق) حتیٰ کہ ان کی لید (گوبر) پر بھی اسے اجر و ثواب ملے گا اور اگر وہ کسی نہر پر پہنچ جائیں اور اس نہر سے وہ پانی پی لیں اور مالک کا انہیں پانی پلانے کا پہلے سے کوئی ارادہ بھی نہ رہا ہو تو بھی یہ اس کی نیکیوں میں شمار ہوں گی اور اسے اس کا بھی اجر ملے گا۔ اور (اب رہا دوسرا) وہ شخص جو گھوڑے پالے شکر کی نعمت اور دوسرے لوگوں سے مانگنے کی محتاجی سے بے نیازی کے اظہار کے لیے اور اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرے ان کی گردنوں اور ان کے پٹھوں کے ذریعہ (یعنی ان کی زکاۃ دے، اور جب اللہ کی راہ میں ان پر سواری کی ضرورت پیش آئے تو انہیں سواری کے لیے پیش کرے) تو ایسے شخص کے لیے یہ گھوڑے اس کے لیے (جہنم کے عذاب اور مار سے بچنے کے لیے) ڈھال بن جائیں گے۔ اور (اب رہا تیسرا) وہ شخص جو فخر، ریا و نمود اور اہل اسلام سے دشمنی کی خاطر گھوڑے باندھے تو یہ گھوڑے اس کے لیے بوجھ (عذاب و مصیبت) ہیں۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سلسلے میں ان کے متعلق مجھ پر کچھ نہیں اترا ہے سوائے اس منفرد جامع آیت کے «فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره * ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره» جو شخص ذرہ برابر بھی نیکی یا بھلائی کرے گا وہ اسے قیامت کے دن دیکھے گا اور جو شخص ذرہ برابر شر (برائی) کرے گا وہ اسے دیکھے گا (الزلزال: ۷، ۸)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرب والمساقاة 12 (2371)، الجہاد 48 (2860)، والمناقب 28 (3646)، تفسیرسورة الزلزلة 1 (4962)، 2 (4963)، والاعتصام 24 (7356)، صحیح مسلم/الزکاة 6 (987)، (تحفة الأشراف: 12316)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فضائل الجہاد 10 (1636)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 14 (2788)، مسند احمد (2/262، 283) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري2860عبد الرحمن بن صخرالخيل لثلاثة لرجل أجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر فأما الذي له أجر فرجل ربطها في سبيل الله فأطال في مرج أو روضة فما أصابت في طيلها ذلك من المرج أو الروضة كانت له حسنات ولو أنها قطعت طيلها فاستنت شرفا أو شرفين كانت أرواثها وآثارها حسنات له ولو أنها مرت بنهر فشر
   صحيح البخاري3646عبد الرحمن بن صخرالخيل لثلاثة لرجل أجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر فأما الذي له أجر فرجل ربطها في سبيل الله فأطال لها في مرج أو روضة وما أصابت في طيلها من المرج أو الروضة كانت له حسنات ولو أنها قطعت طيلها فاستنت شرفا أو شرفين كانت أرواثها حسنات له ولو أنها مرت بنهر فشربت ولم ي
   صحيح البخاري7356عبد الرحمن بن صخرالخيل لثلاثة لرجل أجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر فأما الذي له أجر فرجل ربطها في سبيل الله فأطال لها في مرج فما أصابت في طيلها ذلك من المرج كان له حسنات ولو أنها قطعت طيلها فاستنت شرفا كانت آثارها وأرواثها حسنات له ولو أنها مرت بنهر فشربت منه ولم يرد أن يسقي ب
   صحيح البخاري2371عبد الرحمن بن صخرالخيل لرجل أجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر فأما الذي له أجر فرجل ربطها في سبيل الله فأطال بها في مرج أو روضة فما أصابت في طيلها ذلك من المرج أو الروضة كانت له حسنات ولو أنه انقطع طيلها فاستنت شرفا أو شرفين كانت آثارها وأرواثها حسنات له ولو أنها مرت بنهر فشربت
   صحيح البخاري4962عبد الرحمن بن صخرالخيل لثلاثة لرجل أجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر فأما الذي له أجر فرجل ربطها في سبيل الله فأطال لها في مرج فما أصابت في طيلها ذلك في المرج والروضة كان له حسنات ولو أنها قطعت طيلها فاستنت شرفا كانت آثارها وأرواثها حسنات له ولو أنها مرت بنهر فشربت منه ولم يرد أ
   صحيح البخاري4963عبد الرحمن بن صخرلم ينزل علي فيها شيء إلا هذه الآية الجامعة الفاذة فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره
   سنن النسائى الصغرى3593عبد الرحمن بن صخرالخيل لرجل أجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر فأما الذي هي له أجر فرجل ربطها في سبيل الله فأطال لها في مرج أو روضة فما أصابت في طيلها ذلك في المرج أو الروضة كان له حسنات ولو أنها قطعت طيلها ذلك فاستنت شرفا أو شرفين كانت آثارها وأرواثها حسنات له ولو أنها مرت بنهر
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم560عبد الرحمن بن صخرالخيل لرجل اجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر. فاما الذى هي له اجر فرجل ربطها فى سبيل الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 560  
´جہاد کے لئے گھوڑا تیار کرنے کی فضیلت`
«. . . عن ابى هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: الخيل لرجل اجر ولرجل ستر وعلى رجل وزر . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بعض) گھوڑے آدمی کے لئے اجر (کا باعث) ہوتے ہیں اور بعض اس کا پردہ ہیں اور بعض آدمی پر بوجھ (گناہ) ہوتے ہیں۔ باعث اجر وہ گھوڑے ہیں جنہیں آدمی اللہ کے راستے میں (جہاد کے لئے) تیار کرتا ہے. . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 560]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2860، من حديث مالك به]
تفقه:
① اگر کسی مسئلے میں خاص دلیل نہ ہو تو عام دلیل سے استدلال کرنا بالکل جائز ہے۔
② نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دین میں بغیر وحی کے اپنی طرف سے کچھ بھی نہیں کہتے تھے سوائے بعض حالتوں میں اجتہاد فرمانے کے۔ آپ کا اجتہاد بھی شرعی حجت ہے سوائے اس کے جس کی تخصیص ثابت ہے یا جس کے خلاف وحی نازل ہوئی ہے۔
③ اگر کوئی مسئلہ کتاب و سنت اور اجماع میں نہ ملے تو آثار سلف صالحین کی روشنی میں اجتہاد کرنا جائز ہے۔
④ جہاد فی سبیل اللہ میں بہت بڑا اجر ہے۔
⑤ اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔
⑥ گھوڑوں کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا ہے تو وہ وحی میں سے ہے۔ معلوم ہوا کہ حدیث بھی وحی ہے۔
⑦ ریاکار کا عمل مردود ہوتا ہے۔ نیز دیکھئے ح345، 346
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 178   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3593  
´گھوڑے کی پیشانی میں خیر اور بھلائی کے ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ گھوڑے ایسے ہیں جو آدمی کے لیے اجر و ثواب کا باعث ہیں، اور بعض گھوڑے ایسے ہیں جو آدمی کے لیے ستر و حجاب کا ذریعہ ہیں، اور بعض گھوڑے وہ ہیں جو آدمی پر بوجھ ہوتے ہیں، اب رہا وہ آدمی جس کے لیے گھوڑے اجر و ثواب کا باعث ہوتے ہیں تو وہ ایسا آدمی ہے جس نے گھوڑوں کو اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے باندھ کر پالا اور باغ و چراگاہ میں چرنے کے لیے ان کی رسی لمبی کی،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3593]
اردو حاشہ:
(1) نیک نیتی معمول کے کاموں کو بھی ثواب کا ذریعہ بنا دیتی ہے‘ خواہ انسان جزئیات میں ثواب کی نیت نہ بھی کرے۔ اسی طرح بد نیتی نیکی کے کاموں کو بھی عذاب کا ذریعہ بنا دیتی ہے۔
(2) اللہ تعالیٰ کا حق فراموش نہیں کیا اللہ کے حق سے مراد گھوڑے کی مناسب دیکھ بھال کرنا‘ طاقت سے زیادہ کام نہ لینا‘ ضرورت مند کو سواری کے لیے دینا‘ نیز نیکی اور خیر کے دوسرے کاموں کے لیے دینا ہے۔ بعض نے اس سے مراد گھوڑوں کی زکاۃ ادا کرنا بھی لیا ہے‘ تاہم پہلا مفہوم ہی درست ہے کیونکہ گھوڑوں پر زکاۃ نہیں ہے‘ بشرطیکہ انہیں تجارتی مقصد کے لیے نہ رکھا ہوا ہو۔
(3) انسان ہو یا جانور‘ سب سے اچھے طریقے سے پیش آنا چاہیے اور جو کسی کے ساتھ نیکی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے ضائع نہیں کرتا بلکہ پورا اجر دیتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3593   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.