الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
رضاعت کے احکام و مسائل
The Book of Suckling
8. باب إِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ:
8. باب: رضاعت کے بھوک سے ثابت ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هناد بن السري ، حدثنا ابو الاحوص ، عن اشعث بن ابي الشعثاء ، عن ابيه ، عن مسروق ، قال: قالت عائشة : دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي رجل قاعد، فاشتد ذلك عليه، ورايت الغضب في وجهه، قالت: فقلت: يا رسول الله، إنه اخي من الرضاعة، قالت: فقال: " انظرن إخوتكن من الرضاعة، فإنما الرضاعة من المجاعة "،حدثنا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حدثنا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قَالَت عَائِشَةُ : دَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنْدِي رَجُلٌ قَاعِدٌ، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ، وَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، قَالَت: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، قَالَت: فقَالَ: " انْظُرْنَ إِخْوَتَكُنَّ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ "،
ابواحوص نے ہمیں اشعث سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، اور انہوں نے مسروق سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا۔ یہبات آپ پر گراں گزری، اور میں نے آپ کے چہرے پر غصہ دیکھا، کہا: تو میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! یہ رضاعت (کے رشتے سے) میرا بھائی ہے، کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (تم خواتین) اپنے رضاعی بھائیوں (کے معاملے) کو دیکھ لیا کرو (اچھی طرح غور کر لیا کرو) کیونکہ رضاعت بھوک ہی سے (معتبر) ہے
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس اس وقت تشریف لائے جبکہ ایک آدمی میرے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ تو یہ چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ناگوار گزری اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ کے آثار دیکھے۔ تو میں نے عرض کی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ میرا رضاعی بھائی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے رضاعی بھائیوں کے بارے میں غور و فکر کر لیا کرو، رضاعت وہی معتبر ہے جو بھوک کو ختم کرتی ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1455

   صحيح البخاري5102عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   صحيح البخاري2647عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   صحيح مسلم3606عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   سنن أبي داود2058عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   سنن النسائى الصغرى3314عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   سنن ابن ماجه1945عائشة بنت عبد اللهالرضاعة من المجاعة
   بلوغ المرام965عائشة بنت عبد اللهانظرن من إخوانكن فإنما الرضاعة من المجاعة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1945  
´دودھ چھٹنے کے بعد پھر رضاعت ثابت نہیں ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، اور اس وقت ایک شخص ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ میرے بھائی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو جن لوگوں کو تم اپنے پاس آنے دیتی ہو انہیں اچھی طرح دیکھ لو (کہ ان سے واقعی تمہارا رضاعی رشتہ ہے یا نہیں) حرمت تو اسی رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو بچپن کی ہو جس وقت دودھ ہی غذا ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1945]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رضاعت سے محرم کا رشتہ تب قائم ہوتا ہے جب بچے کو دو سال کی عمر کے اندر دودھ پلایا گیا ہو۔
اور کم از کم پانچ بار پیٹ بھر کر دودھ پلایا گیا ہو۔
اگر کسی بچے کو دو سال کی عمر ہو جانے کے بعد دودھ پلایا گیا ہو تو یہ دودھ پلانا معتبر نہیں اس سے دودھ کا رشتہ قائم نہیں ہوگا۔
سوائے ناگزیر صورتحال کے جیسا کہ گزشتہ روایات میں بیان ہوا ہے۔

(2)
رضاعت کے معاملات میں احتیاط ضروری ہے تاکہ غیر محرم کو محرم یا محرم کو غیر محرم نہ سمجھ لیا جائے۔

(3)
مرد کو چاہیے کہ بیوی کو غلطی پر تنبیہ کرے اگر کس سے لا علمی کی بنا پر غلطی ہو جائے تو اسے سختی سے تنبیہ کرنے کے بجائے نرمی سے مسئلہ بتا دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1945   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 965  
´دودھ پلانے کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ضرور غور کر لیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہیں کیونکہ رضاعت اس وقت معتبر ہے جب دودھ بھوک کے وقت پیا جائے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 965»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب من قال لا رضاع بعد حولين...، حديث:5102، 2647، ومسلم، الرضاع، باب إنما الرضاعة من المجاعة، حديث:1455.»
تشریح:
اس حدیث میں ایک قصے کی طرف اشارہ ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔
اس وقت میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا۔
یہ بات آپ کی طبع مبارک پر گراں گزری اور میں نے چہرۂ انور پر ناراضی کے آثار دیکھ کر کہا: اے اللہ کے رسول! یہ تو میرا رضاعی بھائی ہے۔
یہ سن کر آپ نے فرمایا: غور سے دیکھ لیا کرو کہ تمھارے بھائی کون ہیں؟ … الخ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 965   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2058  
´بڑی عمر والے کی رضاعت کا حکم۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، ان کے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا، (حفص کی روایت میں ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ناگوار گزری، آپ کا چہرہ متغیر ہو گیا (پھر حفص اور شعبہ دونوں کی روایتیں متفق ہیں) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول یہ تو میرا رضاعی بھائی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھی طرح دیکھ لو کون تمہارے بھائی ہیں؟ کیونکہ رضاعت تو غذا سے ثابت ہوتی ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2058]
فوائد ومسائل:
یعنی رضاعت فی الحقیقت وہی معتبر ہے کہ بچے نے اپنی دودھ پینے کی عمر میں دودوھ پیا ہو، اسی سے حرمت ثابت ہوتی ہے دوسال کے بعد بچہ روٹی سالن اور دیگر خوراک سے اپنی بھوک مٹانے لگتا ہے، اس لیے جمہور کے نزدیک اس وقت دودھ پینے کا اعتبار نہیں۔
علاوہ ازیں رضاعت وہی معتبر ہے جو بھوک کی بنا پر ہو کا مطلب ہے بچے نے دودھ اتنی مقدار میں پیا ہو کہ جس سے اس کی بھوک مٹ گئی ہو اور اس کی وضاحت دسوری حدیث میں اس طرح ہے کہ وہ پانچ مرتبہ دودھ پیے وہ یوں کہ پستان منہ میں لے کر دودھ پیتا رہے اور پھر اسے اپنی مرضی سے چھوڑے۔
یہ ایک مرتبہ پینا (ایک رضعہ) ہے۔
اس طرح پانچ رضعات سے رضاعت سے ثابت ہوگی۔
ایک دو رضعوں سے نہیں (تفصیل کےلیے دیکھیئے: ضمیمہ تفسیر احس البیان بعنوان رضاعت کے چند ضروری مسائل، از حافظ صلاح الدین یوسف)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2058   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3606  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے جب دودھ پینے والا بچہ صرف دودھ کا خواہش مند ہو اور اس سے اس کی بھوک مٹتی ہو ایسی صورت میں اگر وہ عورت کا دودھ کسی طریقہ سے بھی پیٹ میں داخل ہونے دے گا تو وہ رضیع سمجھا جائے گا۔
اگر دودھ ایسے وقت میں بچہ کو دیا گیا ہے۔
جس سے اس کی بھوک نہیں ختم ہوتی اوروہ اس کی غذا نہیں بنتا،
تو رضاعت ثابت نہیں ہوگی جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے:
(لَا رِضَاعَ إِلَّا مَا شَدَّ الْعَظْمَ وَأَنْبَتَ اللَّحْمَ)
رضاعت وہی معتبر ہے جو ہڈیوں کو مضبوط کرے اور گوشت کو نشوونما دے،
اور یہ حقیقت ہے کہ عام طور پر دودھ یہ کام اسی صورت میں کرتا ہے جب کئی دفعہ پیا جائے محض ایک دو دفعہ پینے سے یہ بچے کی نشوونما اور تعمیر وتشکیل کا باعث نہیں بنتا۔
اورانتہائی عجیب بات ہے کہ علامہ تقی:
(اِنَّمَا الرَّضَاعُ مِنَ الْمَجَاعَةِ)
کی توضیع وتشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں،
کہ اس رضاعت سے حرمت ثابت ہو گی جو چھوٹی عمر میں ہو جب بچہ دودھ پی رہا ہو اور(يَسُدُّ الَّلَبَنُ جُوْعَتَهُ)
دودھ اس کی بھوک کو ختم کرے کیونکہ اس کا معدہ کمزور ہوتا ہے۔
اس لیے دودھ ہی اس کے لیے کافی ہوتا ہے،
اور اس سے اس کا گوشت نشوونما پاتا ہے جس سے وہ ایک طرح سے مرضعہ کا جزو بن جاتا ہے۔
(تکملہ ج 1۔
ص 58)

لیکن جب اس سے حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے پانچ رضعات کے معتبر ہونے پر استدلال کیا،
تو اس کا جواب دیا کہ مِنْ سَبَبِیَّہ ہے اور معنی یہ ہے کہ وہ رضاع باعث تحریم ہے۔
(مَا كَانَ بِسَبَبِ الْجُوْعِ)
جو بھوک کی وجہ سے ہو یہ معنی نہیں ہے اور وہ رضاع محرم ہے جو (مَا سَدَّ الْجُوْعَ)
جوبھوک کا انسداد وخاتمہ کرے اور اس سے بچہ سیر ہو جائے (تکملہ ج1ص 65)
اور آ گے لکھتے ہیں گوشت پوست کو نشوونما کی معرفت کی کوئی صورت نہیں ہے کیونکہ بسا اوقات رضاع قلیل سے وہ نشوونما پایا جاتا ہے اور بسا اوقات کثیر سے بھی نشوونما نہیں پاتا۔
لہذا مطلق رضاع ہی محرم ہے۔
اگریہی صورت حال ہے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں فرمایا:
(لَا يُحَرِّمُ مِنْ الرِّضَاعَةِ إِلَّا مَا فَتَقَ الْأَمْعَاءَ)
وہی رضاعت تحریم کا باعث ہے جو انتڑٖیوں کو کشادہ کردے پھر مطلق رضاعت ہی معتبر ہے پھر تو ابن حزم کاقول صحیح ہے مجاعہ کے عموم میں چھوٹے بڑے میں کوئی فرق نہیں ہے اس لیے رضاعت کبیر معتبرہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3606   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.