الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
The Book of Transactions
1. باب إِبْطَالِ بَيْعِ الْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ:
1. باب: بیع ملامسہ اور منابذہ باطل ہے۔
حدیث نمبر: 3806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيي ، واللفظ لحرملة، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني عامر بن سعد بن ابي وقاص ، ان ابا سعيد الخدري ، قال: " نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين، ولبستين، نهى عن: الملامسة، والمنابذة في البيع "، والملامسة: لمس الرجل ثوب الآخر بيده بالليل، او بالنهار ولا يقلبه إلا بذلك، والمنابذة ان ينبذ الرجل إلى الرجل بثوبه، وينبذ الآخر إليه ثوبه ويكون ذلك بيعهما من غير نظر ولا تراض.وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، وَاللَّفْظُ لِحَرْمَلَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، أن أبا سعيد الخدري ، قَالَ: " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ، وَلِبْسَتَيْنِ، نَهَى عَنْ: الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ فِي الْبَيْعِ "، وَالْمُلَامَسَةُ: لَمْسُ الرَّجُلِ ثَوْبَ الْآخَرِ بِيَدِهِ بِاللَّيْلِ، أَوْ بِالنَّهَارِ وَلَا يَقْلِبُهُ إِلَّا بِذَلِكَ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَنْبِذَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ بِثَوْبِهِ، وَيَنْبِذَ الْآخَرُ إِلَيْهِ ثَوْبَهُ وَيَكُونُ ذَلِكَ بَيْعَهُمَا مِنْ غَيْرِ نَظَرٍ وَلَا تَرَاضٍ.
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاص نے بتایا کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو قسم کی بیعوں اور دو قسم کے پہناووں سے منع فرمایا: بیع میں آپ نے ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا۔ ملامسہ یہ ہے کہ کوئی آدمی دوسرے کے کپڑے کو دن میں یا رات میں اپنے ہاتھ سے چھوئے اور اس کے علاوہ اسے الٹ کر بھی نہ دیکھے۔ اور منابذہ یہ ہے کہ کوئی آدمی دوسرے آدمی کی طرف اپنا کپڑا پھینکے اور دوسرا اس کی طرف اپنا کپڑا پھینکے اور بغیر دیکھے اور (بغیر حقیقی) رضامندی کے یہی ان کی بیع ہو
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو بیعوں اور دو لباسوں سے منع فرمایا، بیع ملامسہ سے اور بیع منابذہ سے اور بیع ملامسہ یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے کا کپڑا، دن یا رات کو اپنے ہاتھ سے چھو لے اور یہی پلٹنا تصور ہو، اور بیع منابذہ یہ ہے کہ ایک شخص اپنا کپڑا دوسرے کی طرف پھینک دے اور دوسرا شخص اپنا کپڑا اس کی طرف پھینک دے اور اس طرح بغیر دیکھے اور بغیر رضا مندی کے ہی بیع ہو جائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1512

   صحيح البخاري2144سعد بن مالكالمنابذة وهي طرح الرجل ثوبه بالبيع إلى الرجل قبل أن يقلبه أو ينظر إليه نهى عن الملامسة والملامسة لمس الثوب لا ينظر إليه
   صحيح مسلم3806سعد بن مالكنهى عن الملامسة والمنابذة في البيع
   سنن النسائى الصغرى4516سعد بن مالكبيعتين عن الملامسة والمنابذة
   سنن النسائى الصغرى4515سعد بن مالكالملامسة المنابذة في البيع
   سنن النسائى الصغرى4514سعد بن مالكنهى عن الملامسة لمس الثوب لا ينظر إليه عن المنابذة وهي طرح الرجل ثوبه إلى الرجل بالبيع قبل أن يقلبه أو ينظر إليه
   سنن النسائى الصغرى4518سعد بن مالكالملامسة والملامسة لمس الثوب لا ينظر إليه المنابذة والمنابذة طرح الرجل ثوبه إلى الرجل قبل أن يقلبه
   سنن النسائى الصغرى4519سعد بن مالكبيعتين أما البيعتان فالملامسة والمنابذة والمنابذة أن يقول إذا نبذت هذا الثوب فقد وجب يعني البيع والملامسة أن يمسه بيده ولا ينشره ولا يقلبه إذا مسه فقد وجب البيع
   سنن ابن ماجه2170سعد بن مالكنهى عن الملامسة المنابذة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2170  
´بیع منابذہ اور ملامسہ کی ممانعت۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ و منابذہ سے منع کیا ہے۔ سہل نے اتنا مزید کہا ہے کہ سفیان نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ آدمی ایک چیز کو ہاتھ سے چھوئے اور اسے دیکھے نہیں، (اور بیع ہو جائے) اور منابذہ یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے سے کہے کہ جو تیرے پاس ہے میری طرف پھینک دے، اور جو میرے پاس ہے وہ میں تیری طرف پھینکتا ہوں (اور بیع ہو جائے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2170]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  چیز خریدتے وقت خریدار کو حق حاصل ہے کہ پہلے چیز کو اچھی طرح دیکھ بھال لے، اور چیک کے لے تا کہ اسے معلوم ہو جائے کہ چیز اچھی ہے یا بری، نیز اس میں کوئی عیب وغیرہ تو نہیں، اور اگر ہے تو کس حد تک، تاکہ اس کے مطابق وہ فیصلہ کرے کہ اسے فلاں قیمت تک خرید لینا مناسب ہے۔

(2)
  جس بیع میں خریدار کا یہ حق سلب کر لیا جائے وہ بیع ناجائز اور غیر قانونی ہے۔

(3)
  لاٹری اور اس قسم کی انعامی سکیمیں جن میں یقین نہ ہو کہ کیا ملے گا، سب غیر شرعی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2170   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3806  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
جو چیز سامنےموجود نہیں ہے اس کی بیع جائز نہیں ہے،
ائمہ کے اس بیع کے بارے میں تین نظریات ہیں:
(1)
غائب چیز کی بیع جائز نہیں ہے۔
امام شافعی کا قول یہی ہے۔
(2)
غائب چیزکی بیع جائز ہے اور دیکھنے کے بعد خریدارکو رکھنے یا چھوڑنے کا اختیار ہوگا۔
احناف ائمہ کا قول یہی ہے اور امام مالک اور امام شافع کی طرف بھی یہ قول منسوب کیا گیا ہے۔
(3)
جب غائب چیز کی صحیح صحیح صورت حال یعنی اس کی کیفیت وحالت بیان کر دی جائے تو بیع جائز ہے اور اگر چیز بیان کردہ صفت اورحالت کے مطابق نہ ہو تو پھر خریدار کو رکھنے یا چھوڑنے کا اختیار ہو گا،
امام احمد اور اسحاق کا یہی قول ہے۔
امام مالک اور امام شافعی کا ایک قول بھی یہی ہےاور یہی قول صحیح معلوم ہوتا ہے کیونکہ اس میں غرر اور قمار کا خطرہ نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3806   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.