الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
The Book of Transactions
4. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الرَّجُلِ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَسَوْمِهِ عَلَى سَوْمِهِ وَتَحْرِيمِ النَّجْشِ وَتَحْرِيمِ التَّصْرِيَةِ:
4. باب: اپنے بھائی کے نرخ پر نرخ نہ کرے، نہ اس کی بیع پر بیچے اور دھوکہ دینا اور تھن میں دودھ بھر رکھنا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 3818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن النجش ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ النَّجْشِ ".
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خریدنے کے ارادے کے بغیر) بھاؤ چڑھانے کے لیے قیمت لگانے سے منع فرمایا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجش سے منع فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1516

   صحيح البخاري6963عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   صحيح البخاري2142عبد الله بن عمرعن النجش
   صحيح مسلم3818عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   سنن النسائى الصغرى4509عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   سنن ابن ماجه2173عبد الله بن عمرنهى عن النجش
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم507عبد الله بن عمر نهى عن النجش
   بلوغ المرام671عبد الله بن عمرنهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن النجش

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 507  
´جھوٹی بولی لگانا منع ہے`
«. . . 243- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن النجش. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجش (جھوٹی بولی لگانے) سے منع فرمایا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 507]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2142، ومسلم 13/1516، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ لغت میں نجش کا مفہوم یہ ہے کہ بیع وغیرہ کی بولی میں بائع کی ہمدردی اور خریداری کی ترغیب کے لئے قیمت پڑھانا (اور خریدنے کا ارادہ نہ کرنا) اسے بیع مزایدہ کہتے ہیں، یہ شرعاً مکروہ ہے۔ (القاموس الوحید ص1613 ج)
امام مال نے بھی تقریباً یہی مفہوم بیان کیا ہے۔
➋ بولی میں اگر دھوکا مقصود نہ ہو تو جائز ہے۔ دیکھئے حدیث سابق: 242
➌ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری نے آکر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے گھر میں کوئی چیز نہیں ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! ایک کمبل ہے جس ہم اوڑھتے بھی ہیں اور بچھاتے بھی ہیں اور ایک پیالہ ہے جس میں پیتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں چیزیں یہاں لے آؤ۔ وہ لے آئے تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اپنے ہاتھ میں پکڑ کر فرمایا: یہ چیزیں کون خریدتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں یہ دونوں چیزیں ایک درہم میں خریدتا ہوں۔ آپ نے دو یا تین دفعہ فرمایا: ایک درہم سے زیادہ کون دیتا ہے؟ ایک آدمی نے کہا: میں یہ دونوں چیزیں دو درہم میں خریدتا ہوں، آپ نے اس سے دو درہم لے کر اس انصاری کو دے دیئے۔۔۔ الخ [سنن ابي داود: 1641، وسنده حسن لذاته وحسنه الترمذي: 1218، ابوبكر الحنفي حسن الحديث ولم يصح قول البخاري فيه: لا يصح حديثه وأخطأ من ضعف هذا الحديث]
اس حسن لزاتہ حدیث سے جائز بولی کا جواز ثابت ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 243   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.