الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
27. بَابُ الْقَسَامَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ:
27. باب: زمانہ جاہلیت کی قسامت کا بیان۔
(27) Chapter. AI-Qasama in the Pre-Islamic Period of Ignorance.
حدیث نمبر: 3841
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن عبد الملك، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اصدق كلمة قالها الشاعر: كلمة لبيد الا كل شيء ما خلا الله باطل وكاد امية بن ابي الصلت ان يسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ: كَلِمَةُ لَبِيدٍ أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلٌ وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے، ان سے ابوسلمہ نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے سچی بات جو کوئی شاعر کہہ سکتا تھا وہ لبید شاعر نے کہی ہاں اللہ کے سوا ہر چیز باطل ہے۔ اور امیہ بن ابی الصلت (جاہلیت کا ایک شاعر) مسلمان ہونے کے قریب تھا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The most true words said by a poet was the words of Labid." He said, Verily, Everything except Allah is perishable and Umaiya bin As-Salt was about to be a Muslim (but he did not embrace Islam).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 181


   صحيح البخاري6147عبد الرحمن بن صخرأصدق كلمة قالها الشاعر كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح البخاري6489عبد الرحمن بن صخرأصدق بيت قاله الشاعر ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح البخاري3841عبد الرحمن بن صخرأصدق كلمة قالها الشاعر كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل كاد أمية بن أبي الصلت أن يسلم
   صحيح مسلم5890عبد الرحمن بن صخرأصدق بيت قاله الشاعر ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح مسلم5891عبد الرحمن بن صخرأصدق بيت قالته الشعراء ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح مسلم5892عبد الرحمن بن صخرأصدق كلمة قالها شاعر كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح مسلم5888عبد الرحمن بن صخرأشعر كلمة تكلمت بها العرب كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   صحيح مسلم5889عبد الرحمن بن صخرأصدق كلمة قالها شاعر كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   جامع الترمذي2849عبد الرحمن بن صخرأشعر كلمة تكلمت بها العرب كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل
   سنن ابن ماجه3757عبد الرحمن بن صخرأصدق كلمة قالها الشاعر كلمة لبيد ألا كل شيء ما خلا الله باطل كاد أمية بن أبي الصلت أن يسلم
   مسندالحميدي1084عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6489  
´جنت تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے اور اسی طرح دوزخ بھی ہے`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَصْدَقُ بَيْتٍ قَالَهُ الشَّاعِرُ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے سچا شعر جسے شاعر نے کہا ہے یہ ہے ہاں اللہ کے سوا تمام چیزیں بےبنیاد ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ: 6489]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6489 کا باب: «بَابُ: «الْجَنَّةُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ، وَالنَّارُ مِثْلُ ذَلِكَ»

باب اور حدیث میں مناسبت:
تحت الباب امام بخاری رحمہ اللہ نے دو حدیثوں کا انتخاب فرمایا، پہلی سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس سے باب کا تعلق ظاہر ہے، مگر دوسری حدیث جو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس کا ذکر ہم نے چند سطروں پہلے کیا ہے اس کا تعلق باب کے ساتھ مشکل ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
«مناسبة هذا الحديث الثاني للترجمة خفية، وكأنه الترجمة لما تضمنت ما فى الحديث الأول من التحريض على الطاعة و لو قلت و الزجر عن المعصية و لو قلت فيفهم أن من خالف ذالك إنما يخالفه لرغبة فى أمر من أمور الدنيا، و كل ما فى الدنيا باطل كما صرح به الحديث الثاني، فلا ينبغي للعاقل أن يؤثر الفاني على الباقي.» (3)
یعنی حدیث ثانی کے ساتھ باب کی مناسبت بہت خفی ہے، گویا ترجمہ میں پہلی حدیث میں مذکور اطاعت کی ترغیب کو متضمن ہے چاہے قلیل ہو، اسی طرح زجر عن معصیت چاہے قلیل ہوں تو اسے سمجھا جائے گا کہ جس نے اس کی مخالفت کی اس نے امور دنیا میں سے کسی امر میں جنت کے سبب اس کی مخالفت کی اور دنیا میں جو کچھ ہے باطل ہے، جیسا کہ دوسری حدیث نے تصریح کی تو عاقل کو چاہیے کہ فانی چیز کو باقی رہنے والی چیز پر ترجیح ہرگز نہ دے۔
یہ حقیر اور ناچیز بندہ کہتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے بڑے ہی دقیق الفاظوں سے باب کا معنی حدیث سے اخذ فرمایا ہے، آپ کا طریقہ استنباط اس طرح سے ہے کہ ہر وہ شخص جو اللہ تعالی کی اطاعت میں ہو گا اس کا عمل قائم رہے گا اور وہ برباد اور ضائع نہ ہو گا، کیوں کہ اللہ تعالی کے علاوہ ہر کسی کو زوال اور اختتام ہے، لہذا جو نیک کام اللہ کے لیے ہو گا اسے زوال نہ ہو گا اور جو کام نا فرمانی کی غرض سے ہو گا، یقینا اس کام کو زوال ہو گا اور وہ کام صرف دنیا میں ہی نظر آئے گا اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہ ہو گا، پس یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہو گی۔
ابن بطال رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«و المراد بقوله ألا كل بشيئي إلى آخره الخصوص، لأن كل ما قرب من الله تعالي فليس بباطل، و إنما أراد أن كل شيئي ما خلا الله باطل من أمر الدنيا الذى لا يئول إلى طاعة الله، و لا يقرب منه تعالي فهي باطل.» (1)
یعنی ہر وہ شیئ جو اللہ تعالی کے قریب ہو گی وہ باطل نہ ہو گی اور ہر وہ شیئی جو اللہ تعالی کی نافرمانی پر قائم ہو گی تو پس وہ اللہ تعالی کے قریب نہ ہو گی اور وہ باطل ہو گی۔
لہذا اب باب سے حدیث کی مناسبت اس جہت سے ہوئی کہ نیک اعمال کا ٹھکانہ جنت ہے اور وہ لازوال ہے، اور برے اعمال کا ٹھکانہ جہنم ہے اور جہنم والے اعمال برباد کر دیے جائیں گے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 220   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3757  
´شعر کہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ سچی بات جو کسی شاعر نے کہی ہے وہ لبید (شاعر) کا یہ شعر ہے «ألا كل شيء ما خلا الله باطل» سن لو! اللہ کے علاوہ ساری چیزیں فانی ہیں اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہو جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3757]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت لبید ؓ عرب کے ایک شاعر تھے جو مسلمان ہو گئے تھے۔
حضرت معاویہ ؓ کے دور خلافت میں فوت ہوئے۔

(2)
جو کام اللہ کی رضا کے لیے کیا جائے وہی نیکی ہے۔

(3)
میہ بن ابوصلت غیر مسلم شاعر تھا لیکن اس کے شعر اچھے تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے پسند فرمائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3757   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3841  
3841. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: سب سے سچی بات جو کوئی شاعر کہہ سکتا تھا وہ لبید شاعر نے کہی: آگاہ رہو! اللہ کے سوا ہر چیز کو زوال ہے۔ اور امیہ بن ابی صلت (شاعر) مسلمان ہونے کے قریب تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3841]
حدیث حاشیہ:
باطل سے یہاں مراد فنا ہونا ہے یا با لفعل معدوم جیسے صوفیا کہتے ہیں کہ خارج میں سوائے خدا کے فی الحقیقت کچھ موجود نہیں ہے اور یہ جو وجود نظر آتا ہے یہ وجود موہوم ہے جو ایک نہ ایک دن فانی ہے۔
صحیح مسلم میں شرید سے روایت ہے آنحضرت ﷺ نے فرمایا مجھے امیہ بن ابی الصلتت کے شعر سناؤ۔
میں نے آپ ﷺ کو سو بیتوں کے قریب سنائے۔
آپ نے فرمایا یہ تو اپنے شعروں میں مسلمان ہونے کے قریب تھا۔
امیہ جاہلیت کے زمانہ میں عبادت کیا کرتا تھا، آخرت کا قائل تھا۔
بعض نے کہا کہ نصرانی ہوگیا تھا اس کے شعر وں میں اکثر توحید کے مضامین ہیں لبید کا پورا شعر یہ ہے۔
ألا کل شیئ ماخلا اللہ باطل وکل نعیم لا محالة زائل جس کا اردو ترجمہ شعر میں مولانا وحید الزماں مرحوم نے یوں کیاہے۔
جو خدا کے ماسوا ہے وہ فنا ہوجائے گا ایک دن جو دیش ہے مٹ جائے گا لبید کا ذکر کرمانی میں ہے:
الشاعر الصحابي من فحول شعر اء الجاهلیة فأسلم ولم یقل شعرا بعد۔
یعنی لبید جاہلیت کا مانا ہوا شا عر تھا جو بعد میں مسلمان ہوگیا پھر اس نے شعر گوئی کو بالکل چھوڑ دیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3841   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3841  
3841. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: سب سے سچی بات جو کوئی شاعر کہہ سکتا تھا وہ لبید شاعر نے کہی: آگاہ رہو! اللہ کے سوا ہر چیز کو زوال ہے۔ اور امیہ بن ابی صلت (شاعر) مسلمان ہونے کے قریب تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3841]
حدیث حاشیہ:

لبید بن ربیعہ عامری بہت نامور شاعر ہیں جنھوں نے دور جاہلیت میں بہت عمدہ شعر کہے۔
انھوں نے اسلام لانے کے بعد کوئی شعر نہیں کہا اور یہ کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے شعر کا بدل قرآن دیا ہے۔
اب شعر کہنے کو دل نہیں چاہتا۔
حضرت عثمان ؓ کے دور حکومت میں فوت ہوئے۔
(فتح الباري: 193/7)

حضرت شرید بن سوید ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:
میں ایک دن رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہواتھا کہ آپ نے مجھے فرمایا:
تجھے امیہ بن ابی صلت کا کوئی شعر یاد ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔
فرمایا:
سناؤمیں نے ایک شعر پڑھا۔
میں نے آپ کے کہنے پر اس کے سو شعر پڑھے تو آپ نے فرمایا:
وہ اپنے اشعار میں مسلمان ہونے کی قریب تھا (لیکن وہ مسلمان نہیں ہوا)
۔
(صحیح مسلم، الشعر، حدیث: 5885۔
(2255)
امیہ زمانہ جاہلیت میں عبادت کرتا تھا اور آخرت کا بھی قائل تھا۔
اس کے اشعار میں اکثر توحید کا ذکر ملتا ہے۔
(عمدة القاري: 551/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3841   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.