الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
22. بَابُ : الْعُقُوبَاتِ
22. باب: سزاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4022
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن سفيان , عن عبد الله بن عيسى , عن عبد الله بن ابي الجعد , عن ثوبان , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يزيد في العمر إلا البر , ولا يرد القدر إلا الدعاء , وإن الرجل ليحرم الرزق بالذنب يصيبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ , عَنْ ثَوْبَانَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ , وَلَا يَرُدُّ الْقَدَرَ إِلَّا الدُّعَاءُ , وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُحْرَمُ الرِّزْقَ بِالذَّنْبِ يُصِيبُهُ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی ہی عمر کو بڑھاتی ہے، اور تقدیر کو دعا کے علاوہ کوئی چیز نہیں ٹال سکتی، اور کبھی آدمی اپنے گناہ کی وجہ سے ملنے والے رزق سے محروم ہو جاتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2093، ومصباح الزجاجة: 1416) (حسن) (یہ حدیث حسن ہے، آخری فقرہ: «وإن الرجل ليحرم الرزق بالذنب يصيبه» ضعیف ہے، ضعف کا سبب عبداللہ بن أبی الجعد کا تفرد ہے، وہ مقبول عند المتابعہ ہیں، اور متابعت نہ ہونے کی وجہ سے یہ فقرہ ضعیف ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: چاہے جتنا کوشش اور محنت کرے،لیکن اس کو فراغت اور مالداری حاصل نہیں ہوتی، کبھی اس کے گناہوں کی وجہ سے اس کی اولاد پر بھی کئی پشت تک اثر رہتا ہے، اللہ بچائے، بعضوں نے کہا: عمر بڑھنے سے یہی مراد ہے کہ اچھی شہرت ہو جاتی ہے گویا وہ مرنے کے بعد بھی زندہ ہے، یا روزی بڑھنا کیونکہ عمر پیدا ہوتے ہی معین ہو جاتی ہے، گھٹ بڑھ نہیں سکتی۔

قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله وإن الرجل

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
انظر الحديث السابق (90)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 519

   سنن ابن ماجه90ثوبان بن بجددلا يزيد في العمر إلا البر لا يرد القدر إلا الدعاء الرجل ليحرم الرزق بخطيئة يعملها
   سنن ابن ماجه4022ثوبان بن بجددلا يزيد في العمر إلا البر لا يرد القدر إلا الدعاء الرجل ليحرم الرزق بالذنب يصيبه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4022  
´سزاؤں کا بیان۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی ہی عمر کو بڑھاتی ہے، اور تقدیر کو دعا کے علاوہ کوئی چیز نہیں ٹال سکتی، اور کبھی آدمی اپنے گناہ کی وجہ سے ملنے والے رزق سے محروم ہو جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4022]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ حدیث کی تحقیقی بحث اور فوائدومسائل کے لیے حدیث: 90 کے فوائد ومسائل ملاحظہ فرمائیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4022   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث90  
´قضا و قدر (تقدیر) کا بیان۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر کو نیکی کے سوا کوئی چیز نہیں بڑھاتی ۱؎، اور تقدیر کو دعا کے سوا کوئی چیز نہیں بدلتی ہے ۲؎، اور آدمی گناہوں کے ارتکاب کے سبب رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 90]
اردو حاشہ:
(1)
یہ روایت بعض محققین کے نزدیک حسن درجے کی ہے جو عندالمحدثین قابل حجت ہوتی ہے، البتہ اس حدیث کا آخری حصہ (وَإِنَّ الرَّجُل...)
 انسان اپنے برے عمل کی وجہ سے رزق سے محروم ہو جاتا ہے کسی معتبر سند سے ثابت نہیں بلکہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ موضوع ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھئے: (الصحيحة، حديث: 154، والضعيفة، حديث: 179)

(2)
نیکی کا ثواب جس طرح آخرت میں بلندی درجات اور ابدی نعمتوں کا باعث ہوتا ہے، اسی طرح نیکی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی نعمت، عزت اور مزید نیکی کی توفیق سے نوازتا ہے، اسی طرح برے عمل کی سزا دنیا اور آخرت دونوں میں ملتی ہے، اِلَّا یہ کہ اللہ تعالیٰ معاف فرما دے۔

(3)
عمر میں اضافے کے مختلف مفہوم بیان کیے گئے ہیں۔

(ا)
            یعنی عمر میں برکت ہوتی ہے اور وہ اچھے کاموں میں صرف ہوتی اور ضائع ہونے سے بچ جاتی ہے۔

(ب)
          نیکیوں کی توفیق ملتی ہے جس کی وجہ سے مرنے کے بعد بھی ثواب پہنچتا رہتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿وَالبـقِيـتُ الصّـلِحـتُ خَيرٌ‌ عِندَ رَ‌بِّكَ ثَوابًا وَخَيرٌ‌ أَمَلًا﴾   (الکھف: 46)
 باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے ہاں ثواب کے لحاظ سے بہتر ہیں اور امید کے اعتبار سے اچھی ہیں۔

(ج)
          فرشتوں کو یا ملک الموت کو اس کی جو عمر معلوم تھی، اس میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
یہ فرشتوں کے لحاظ سے اضافہ ہے، اللہ تعالیٰ کو پہلے سے علم تھا کہ یہ شخص فلاں نیکی کرے گا جس کے انعام کے طور پر اس کی عمر میں اس قدر اضافہ کر دیا جائے گا۔

(4)
          تقدیر بدلنے کا مطلب یہ ہے کہ جس مصیبت سے انسان ڈرتا ہے، دعا کی برکت سے رک جاتی ہے۔
اور آئی ہوئی مصیبت رفع ہو جاتی ہے۔
جس طرح حضرت یونس علیہ السلام کو دعا کی وجہ سے مچھلی کے پیٹ سے نجات مل گئی۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿فَلَولَا أَنَّهُ كانَ مِنَ المُسَبِّحينَ - لَلَبِثَ فى بَطنِهِ إِلى يَومِ يُبعَثونَ﴾ (الصفت: 143، 144)
 اگر وہ (اللہ کی)
پاکیزگی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہو جاتے، تو لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک اس (مچھلی)
کے پیٹ ہی میں رہتے۔
یہاں بھی یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تبدیلی فرشتوں کے علم کے مطابق تبدیلی ہے، اللہ کے علم میں تبدیلی نہیں۔
اللہ تعالیٰ کو پہلے سے علم تھا کہ فلاں شخص دعا کرے گا، پھر اس کی مشکل حل ہو جائے گی۔

(5)
         اس میں دعا کی ترغیب پائی جاتی ہے، اور یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ دعا بھی جائز اسباب میں سے ہے جسے اختیار کرنا توکل کے منافی نہیں بلکہ عین توکل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 90   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.