(مرفوع) حدثني محمد بن بشار , حدثنا غندر , حدثنا شعبة , عن سعد , قال: سمعت ابا امامة , قال: سمعت ابا سعيد الخدري رضي الله عنه , يقول: نزل اهل قريظة على حكم سعد بن معاذ , فارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى سعد فاتى على حمار , فلما دنا من المسجد قال للانصار:" قوموا إلى سيدكم او خيركم" , فقال:" هؤلاء نزلوا على حكمك" , فقال: تقتل مقاتلتهم وتسبي ذراريهم , قال:" قضيت بحكم الله" وربما قال:" بحكم الملك".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سَعْدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ: نَزَلَ أَهْلُ قُرَيْظَةَ عَلَى حُكْمِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ , فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سَعْدٍ فَأَتَى عَلَى حِمَارٍ , فَلَمَّا دَنَا مِنَ الْمَسْجِدِ قَالَ لِلْأَنْصَارِ:" قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ أَوْ خَيْرِكُمْ" , فَقَالَ:" هَؤُلَاءِ نَزَلُوا عَلَى حُكْمِكَ" , فَقَالَ: تَقْتُلُ مُقَاتِلَتَهُمْ وَتَسْبِي ذَرَارِيَّهُمْ , قَالَ:" قَضَيْتَ بِحُكْمِ اللَّهِ" وَرُبَّمَا قَالَ:" بِحُكْمِ الْمَلِكِ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے ‘ ان سے شعبہ نے ‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے ‘ انہوں نے ابوامامہ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ بنو قریظہ نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلانے کے لیے آدمی بھیجا۔ وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے۔ جب اس جگہ کے قریب آئے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھنے کے لیے منتخب کر رکھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا کہ اپنے سردار کے لینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ۔ یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا) اپنے سے بہتر شخص کے لیے کھڑے ہو جاؤ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بنو قریظہ نے تم کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ چنانچہ سعد رضی اللہ عنہ نے یہ فیصلہ کیا کہ جتنے لوگ ان میں جنگ کے قابل ہیں انہیں قتل کر دیا جائے اور ان کے بچوں اور عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تم نے اللہ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کیا یا یہ فرمایا کہ جیسے بادشاہ (یعنی اللہ) کا حکم تھا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The people of (Banu) Quraiza agreed to accept the verdict of Sa`d bin Mu`adh. So the Prophet sent for Sa`d, and the latter came (riding) a donkey and when he approached the Mosque, the Prophet said to the Ansar, "Get up for your chief or for the best among you." Then the Prophet said (to Sa`d)." These (i.e. Banu Quraiza) have agreed to accept your verdict." Sa`d said, "Kill their (men) warriors and take their offspring as captives, "On that the Prophet said, "You have judged according to Allah's Judgment," or said, "according to the King's judgment."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 447
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4121
4121. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: بنو قریظہ حضرت سعد بن معاذ ؓ کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہوئے قلعے سے نیچے اترے۔ نبی ﷺ نے حضرت سعد ؓ کو پیغام بھیجا تو وہ گدھے پر سوار ہو کر آئے۔ جب وہ مسجد کے قریب آئے تو نبی ﷺ نے انصار سے فرمایا: ”اپنے سردار یا افضل کی طرف آگے بڑھو۔“ اس کے بعد آپ نے ان سے فرمایا: ”بنو قریظہ نے تمہیں ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیے ہیں۔“ چنانچہ انہوں نے یہ فیصلہ دیا کہ ان میں سے جنگجو لوگوں کو قتل کر دیا جائے اور ان کے بچوں اور عورتوں کو قیدی بنا لیا جائے۔ (اس پر) آپ ﷺ نے فرمایا: ”آپ نے اللہ کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا۔“ یا اس طرح فرمایا: ”تو نے بادشاہانہ فیصلہ دیا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:4121]
حدیث حاشیہ: غزوہ بنوقریظہ درحقیقت ایک اعصابی جنگ تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا۔ انھوں نے پچیس روزقلعے میں محصور رہنے کی بنا پر یقین کرلیا تھا کہ ان میں مسلمانوں سے مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں، اس لیے انھوں نے خود کو رسول اللہ ﷺ کے حوالے کردیا۔ قبیلہ اوس کے انصار نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ! قبیلہ بنو قینقاع سے آپ نے جو سلوک فرمایا تھا وہ آپ کو یاد ہی ہے اور وہ ہمارے بھائی خزرج کے حلیف تھے اور بنوقریظہ ہمارے حلیف ہیں، لہذا ان پر احسان فرمائیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”آپ لوگ اس پر راضی نہیں کہ ان کے متعلق آپ ہی کا ایک آدمی فیصلہ کرے؟“ انھوں نے کہا: کیوں نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”یہ معاملہ سعد بن معاذ ؓ کے حوالے ہے۔ “ قبیلہ اوس کے انصار نے کہا: ہم اس پر راضی ہیں۔ بنوقریظہ کو بھی ان سے سابقہ تعلقات کی بنا پر توقع تھی کہ وہ ہماری رعایت کریں گے۔ حضرت سعد بن معاذ ؓ نے جو فیصلہ کیا وہ حدیث میں صراحت سے موجود ہے۔ ان کے فیصلے کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم نے ان کے متعلق وہی فیصلہ کیا ہے جو سات آسمانوں کے اوپر سے اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے۔ “حضرت سعد ؓ کا یہ فیصلہ انتہائی عدل وانصاف پر مبنی تھا کیونکہ بنو قریظہ نے مسلمانوں کے ساتھ موت وحیات کے نازک ترین لمحات میں خطرناک غداری کی تھی۔ اس کے علاوہ انھوں نے مسلمانوں کے خاتمے کے لیے ڈیڑھ ہزار تلواریں، دوہزار نیزے، تین زرہیں پانچ سو ڈھالیں مہیا کررکھی تھیں جن پر مسلمانوں نے فتح کے بعد قبضہ کرلیا۔ اس کے بعد انھیں مدینہ لاکر قتل کردیا گیا جس کی تفصیل اگلی حدیث میں بیان ہوگی۔ ان شاء اللہ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4121