الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
35. بَابُ حَدِيثُ الإِفْكِ:
35. باب: واقعہ افک کا بیان۔
(35) Chapter. The narration of AI-Ifk.
حدیث نمبر: 4145
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة , حدثنا عبدة , عن هشام , عن ابيه , قال: ذهبت اسب حسان عند عائشة , فقالت: لا تسبه فإنه كان ينافح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , وقالت عائشة: استاذن النبي صلى الله عليه وسلم في هجاء المشركين , قال:" كيف بنسبي؟" قال: لاسلنك منهم كما تسل الشعرة من العجين. حدثنا محمد بن عقبة , حدثنا عثمان بن فرقد , سمعت هشاما , عن ابيه، قال: سببت حسان وكان ممن كثر عليها.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدَةُ , عَنْ هِشَامٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: ذَهَبْتُ أَسُبُّ حَسَّانَ عِنْدَ عَائِشَةَ , فَقَالَتْ: لَا تَسُبَّهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُنَافِحُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَتْ عَائِشَةُ: اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هِجَاءِ الْمُشْرِكِينَ , قَالَ:" كَيْفَ بِنَسَبِي؟" قَالَ: لَأَسُلَّنَّكَ مِنْهُمْ كَمَا تُسَلُّ الشَّعَرَةُ مِنَ الْعَجِينِ. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ فَرْقَدٍ , سَمِعْتُ هِشَامًا , عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَبَبْتُ حَسَّانَ وَكَانَ مِمَّنْ كَثَّرَ عَلَيْهَا.
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو برا کہنے لگا تو انہوں نے کہا کہ انہیں برا نہ کہو ‘ کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کفار کو جواب دیتے تھے اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین قریش کی ہجو کہنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میرے نسب کا کیا ہو گا؟ حسان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں آپ کو ان سے اس طرح الگ کر لوں گا جیسے بال گندھے ہوئے آٹے سے کھینچ لیا جاتا ہے۔ اور محمد بن عقبہ (امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ) نے بیان کیا ‘ ہم سے عثمان بن فرقد نے بیان کیا ‘ کہا میں نے ہشام سے سنا ‘ انہوں نے اپنے والد سے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہا کیونکہ انہوں نے بھی عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگانے میں بہت حصہ لیا تھا۔

Narrated Hisham's father: I started abusing Hassan in front of `Aisha. She said, "Do not abuse him as he used to defend Allah's Apostle (against the infidels). `Aisha added, "Once Hassan took the permission from the Prophet to say poetic verses against the infidels. On that the Prophet said, 'How will you exclude my forefathers (from that)? Hassan replied, 'I will take you out of them as one takes a hair out of the dough." Hisham's father added, "I abused Hassan as he was one of those who spoke against `Aisha."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 466


   صحيح البخاري4145عائشة بنت عبد اللهلا تسبه فإنه كان ينافح عن رسول الله استأذن النبي في هجاء المشركين كيف بنسبي قال لأسلنك منهم كما تسل الشعرة من العجين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4145  
4145. حضرت عروہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس حضرت حسان بن ثابت ؓ کو برا بھلا کہنے لگا تو انہوں نے فرمایا: ان کو بر بھلا نہ کہو کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کا دفع کرتے تھے۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: حضرت حسان بن ثابت ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے مشرکین کی مذمت کرنے کے متعلق اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: میرے نسب کا کیا کرو گے؟ انہوں نے عرض کی: میں آپ کو ان سے ایسے نکال لوں گا جیسا کہ گوندھے ہوئے آٹے سے بال نکال لیا جاتا ہے۔ دوسری سند کے ساتھ حضرت عروہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت حسان بن ثابت ؓ کو برا بھلا کہا کیونکہ وہ واقعہ افک میں حضرت عائشہ کے متعلق بہت کچھ کہا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4145]
حدیث حاشیہ:

حضرت حسن بن ثابت ؓ رسول اللہ ﷺ کے ثناء خواہ اور مداح تھے اور آپ سے والہانہ محبت بھی کرتے تھے اس کے باوجود انھوں نے حضرت عائشہ ؓ پر بہتان لگانے والوں میں شرکت کی جس کی انھیں عمر بھر ندامت رہی لیکن حد قذف کے بعد اللہ تعالیٰ نے اسے گناہ کا کفارہ بنا دیا۔

حضرت عائشہ ؓ کو یہ پسند نہ تھا کہ ان کی موجودگی میں حضرت حسان ؓ کو سخت الفاظ میں یاد کیا جائے۔
آپ فرماتی تھیں۔
حضرت حسان ؓ رسول اللہ ﷺ کے مداح تھے اور کفارکی ہجو کا جواب دیتے تھے۔
بہرحال ان حضرات کا دشمنان دین کی باتوں سے اتفاق کرنا کسی بھی صورت میں صحیح نہ تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4145   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.