الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
36. باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
(36) Chapter. The Ghazwa of Al- Hudaibiya.
حدیث نمبر: 4185
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد بن اسماء , حدثنا جويرية , عن نافع , ان عبيد الله بن عبد الله , وسالم بن عبد الله اخبراه , انهما كلما عبد الله بن عمر. ح وحدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا جويرية , عن نافع , ان بعض بني عبد الله , قال له: لو اقمت العام فإني اخاف ان لا تصل إلى البيت , قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فحال كفار قريش دون البيت , فنحر النبي صلى الله عليه وسلم هداياه وحلق وقصر اصحابه , وقال:" اشهدكم اني اوجبت عمرة فإن خلي بيني وبين البيت طفت وإن حيل بيني وبين البيت" , صنعت كما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم , فسار ساعة , ثم قال: ما ارى شانهما إلا واحدا اشهدكم اني قد اوجبت حجة مع عمرتي فطاف طوافا واحدا وسعيا واحدا حتى حل منهما جميعا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ , حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ , عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَاهُ , أَنَّهُمَا كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ. ح وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ , عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ بَعْضَ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ لَهُ: لَوْ أَقَمْتَ الْعَامَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا تَصِلَ إِلَى الْبَيْتِ , قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ دُونَ الْبَيْتِ , فَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدَايَاهُ وَحَلَقَ وَقَصَّرَ أَصْحَابُهُ , وَقَالَ:" أُشْهِدُكُمْ أَنِّي أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَإِنْ خُلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ طُفْتُ وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ" , صَنَعْتُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَارَ سَاعَةً , ثُمَّ قَالَ: مَا أُرَى شَأْنَهُمَا إِلَّا وَاحِدًا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي فَطَافَ طَوَافًا وَاحِدًا وَسَعْيًا وَاحِدًا حَتَّى حَلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا".
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ‘ انہیں نافع نے ‘ ان کو عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ ان دونوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے گفتگو کی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ ان سے جویریہ نے بیان کیا اور ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے کسی لڑکے نے ان سے کہا ‘ اگر اس سال آپ (عمرہ کرنے) نہ جاتے تو بہتر تھا کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ آپ بیت اللہ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تھے تو کفار قریش نے بیت اللہ پہنچنے سے روک دیا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی کے جانور وہیں (حدیبیہ میں) ذبح کر دیئے اور سر کے بال منڈوا دیئے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی بال چھوٹے کروا لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر ایک عمرہ واجب کر لیا ہے (اور اسی طرح تمام صحابہ رضی اللہ عنہم پر بھی وہ واجب ہو گیا) اگر آج مجھے بیت اللہ تک جانے دیا گیا تو میں طواف کر لوں گا اور اگر مجھے روک دیا گیا تو میں بھی وہی کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ پھر تھوڑی دور چلے اور کہا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ کے ساتھ حج کو بھی ضروری قرار دے لیا ہے اور کہا میری نظر میں تو حج اور عمرہ دونوں ایک ہی جیسے ہیں ‘ پھر انہوں نے ایک طواف کیا اور ایک سعی کی (جس دن مکہ پہنچے) اور دونوں ہی کو پورا کیا۔

Narrated Nafi`: One of `Abdullah's sons said to `Abdullah (bin `Umar) "I wish you would stay this year (and not perform Hajj) as I am afraid that you will not be able to reach the Ka`ba." On that he (i.e. `Abdullah bin `Umar) said, "We went out with the Prophet (for `Umra), and when the Quraish infidel intervened between us and the Ka`ba, the Prophet slaughtered his Hadi and shaved (his head), and his companions cut short their hair." Then `Abdullah bin `Umar said, "I make you witness that I have intended to perform `Umra and if I am allowed to reach the Ka`ba, I will perform the Tawaf, and if something (i.e. obstacles) intervene between me and the Ka`ba, then I will do what Allah's Apostle did." Then after going for a while, he said, "I consider the ceremonies (of both `Umra and Hajj as one and the same, so I would like you to witness that I have intended to perform Hajj along with my `Umra." So he performed only one Tawaf and one Sai (between Safa and Marwa) and finished the Ihram of both Umra and Hajj).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 499


   صحيح البخاري4185عبد الله بن عمرأوجبت حجة مع عمرتي فطاف طوافا واحدا وسعيا واحدا حتى حل منهما جميعا
   صحيح البخاري1813عبد الله بن عمرأوجبت الحج مع العمرة ثم طاف لهما طوافا واحدا ورأى أن ذلك مجزيا عنه وأهدى
   صحيح البخاري1807عبد الله بن عمرأوجبت حجة مع عمرتي فلم يحل منهما حتى حل يوم النحر وأهدى وكان يقول لا يحل حتى يطوف طوافا واحدا يوم يدخل مكة
   صحيح مسلم2989عبد الله بن عمرأوجبت الحج مع العمرة فخرج حتى إذا جاء البيت طاف به سبعا وبين الصفا والمروة سبعا لم يزد عليه ورأى أنه مجزئ عنه وأهدى
   سنن النسائى الصغرى2862عبد الله بن عمرأوجبت حجة مع عمرتي فلم يحلل منهما حتى أحل يوم النحر وأهدى
   سنن النسائى الصغرى2936عبد الله بن عمرأوجبت مع عمرتي حجا فسار حتى أتى قديدا فاشترى منها هديا ثم قدم مكة فطاف بالبيت سبعا وبين الصفا والمروة وقال هكذا رأيت رسول الله فعل
   سنن النسائى الصغرى2935عبد الله بن عمرقرن الحج والعمرة فطاف طوافا واحدا
   سنن النسائى الصغرى2747عبد الله بن عمرأوجبت حجا مع عمرتي وأهدى هديا اشتراه بقديد ثم انطلق يهل بهما جميعا حتى قدم مكة فطاف بالبيت وبالصفا
   سنن ابن ماجه2974عبد الله بن عمرقدم قارنا فطاف بالبيت سبعا وسعى بين الصفا والمروة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4185  
4185. حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے ایک بیٹے نے ابن عمر سے عرض کی: اگر آپ اس سال عمرے کے لیے نہ جائیں تو بہتر ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ آپ بہت اللہ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ نکلے تو کفار قریش نے ہمیں بیت اللہ جانے سے روک دیا تھا۔ نبی ﷺ نے قربانی کے جانور وہیں ذبح کر دیے اور اپنے سر کے بال بھی منڈوا دیے۔ آپ کے صحابہ کرام ؓ نے بھی سروں کے بال کٹوائے۔ انہوں نے (مزید) فرمایا: میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کر لیا ہے، اس لیے اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہوئی تو میں بیت اللہ کا طواف کروں گا اور اگر مجھے روک دیا گیا تو میں وہی کچھ کروں گا جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔ پھر تھوری دور گئے تو فرمایا کہ میں (حج اور عمرے) دونوں کا ایک ہی حال خیال کرتا ہوں، اس لیے میں تمہیں گواہ بناتا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4185]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں وضاحت ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ نے جب حج و عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تو اس وقت حجاج بن یوسف، مکہ مکرمہ کے آس پاس پڑاؤ کر چکا تھا تاکہ عبد اللہ بن زبیر ؓ سے اسے واگزار کر ایا جائے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1640)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ جس بیٹے نے آپ کو کہا تھا اس کا نام بھی عبد اللہ ہے۔
پھر آپ نے مقام قدید سے قربانی خریدی اور عازم مکہ ہوئے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1693)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قارن کے لیے ایک طواف اور ایک سعی ہی کافی ہے۔
اسے عمرہ اور حج کے لیے الگ الگ طواف اور سعی کی ضرورت نہیں، چنانچہ امام بخاری ؒ نے اس سلسلے میں ایک مستقل عنوان قائم کیا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4185   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.