الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
36. باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
(36) Chapter. The Ghazwa of Al- Hudaibiya.
حدیث نمبر: 4189
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن إسحاق , حدثنا محمد بن سابق , حدثنا مالك بن مغول , قال: سمعت ابا حصين , قال: قال ابو وائل:" لما قدم سهل بن حنيف من صفين اتيناه نستخبره , فقال: اتهموا الراي فلقد رايتني يوم ابي جندل ولو استطيع ان ارد على رسول الله صلى الله عليه وسلم امره لرددت والله ورسوله اعلم , وما وضعنا اسيافنا على عواتقنا لامر يفظعنا إلا اسهلن بنا إلى امر نعرفه قبل هذا الامر , ما نسد منها خصما إلا انفجر علينا خصم ما ندري كيف ناتي له".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ , حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَصِينٍ , قَالَ: قَالَ أَبُو وَائِلٍ:" لَمَّا قَدِمَ سَهْلُ بْنُ حُنَيْفٍ مِنْ صِفِّينَ أَتَيْنَاهُ نَسْتَخْبِرُهُ , فَقَالَ: اتَّهِمُوا الرَّأْيَ فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ أَبِي جَنْدَلٍ وَلَوْ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَرُدَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرَهُ لَرَدَدْتُ وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , وَمَا وَضَعْنَا أَسْيَافَنَا عَلَى عَوَاتِقِنَا لِأَمْرٍ يُفْظِعُنَا إِلَّا أَسْهَلْنَ بِنَا إِلَى أَمْرٍ نَعْرِفُهُ قَبْلَ هَذَا الْأَمْرِ , مَا نَسُدُّ مِنْهَا خُصْمًا إِلَّا انْفَجَرَ عَلَيْنَا خُصْمٌ مَا نَدْرِي كَيْفَ نَأْتِي لَهُ".
ہم سے حسن بن اسحاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک بن مغول نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابوحصین سے سنا ‘ ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ جب جنگ صفین (جو علی رضی اللہ عنہ اور معاویہ رضی اللہ عنہ میں ہوئی تھی) سے واپس آئے تو ہم ان کی خدمت میں حالات معلوم کرنے کے لیے حاضر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے بارے میں تم لوگ اپنی رائے اور فکر پر نازاں مت ہو۔ میں یوم ابوجندل (صلح حدیبیہ) میں بھی موجود تھا۔ اگر میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو ماننے سے انکار ممکن ہوتا تو میں اس دن ضرور حکم عدولی کرتا۔ اللہ اور اس کا رسول خوب جانتے ہیں کہ جب ہم نے کسی مشکل کام کے لیے اپنی تلواروں کو اپنے کاندھوں پر رکھا تو صورت حال آسان ہو گئی اور ہم نے مشکل حل کر لی۔ لیکن اس جنگ کا کچھ عجیب حال ہے ‘ اس میں ہم (فتنے کے) ایک کونے کو بند کرتے ہیں تو دوسرا کونا کھل جاتا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ہم کو کیا تدبیر کرنی چاہئے۔

Narrated Abu Wail: When Sahl bin Hunaif returned from (the battle of) Siffin, we went to ask him (as to why he had come back). He replied, "(You should not consider me a coward) but blame your opinions. I saw myself on the day of Abu Jandal (inclined to fight), and if I had the power of refusing the order of Allah's Apostle then, I would have refused it (and fought the infidels bravely). Allah and His Apostle know (what is convenient) better. Whenever we put our swords on our shoulders for any matter that terrified us, our swords led us to an easy agreeable solution before the present situation (of disagreement and dispute between the Muslims). When we mend the breach in one side, it opened in another, and we do not know what to do about it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 502


   صحيح البخاري4189سهل بن حنيفاتهموا الرأي فلقد رأيتني يوم أبي جندل ولو أستطيع أن أرد على رسول الله أمره لرددت والله ورسوله أعلم وما وضعنا أسيافنا على عواتقنا لأمر يفظعنا إلا أسهلن بنا إلى أمر نعرفه قبل هذا الأمر
   صحيح البخاري3182سهل بن حنيفألسنا على الحق وهم على الباطل فقال بلى فقال أليس قتلانا في الجنة وقتلاهم في النار قال بلى قال فعلي ما نعطي الدنية في ديننا أنرجع ولما يحكم الله بيننا وبينهم فقال يا ابن الخطاب إني رسول الله ولن يضيعني الله أبدا فانطلق عمر إلى أبي بكر فقال له مثل م
   صحيح البخاري3181سهل بن حنيفاتهموا رأيكم رأيتني يوم أبي جندل ولو أستطيع أن أرد أمر النبي لرددته وما وضعنا أسيافنا على عواتقنا لأمر يفظعنا إلا أسهلن بنا إلى أمر نعرفه غير أمرنا هذا
   صحيح مسلم4636سهل بن حنيفاتهموا رأيكم على دينكم فلقد رأيتني يوم أبي جندل ولو أستطيع أن أرد أمر رسول الله ما فتحنا منه في خصم إلا انفجر علينا منه خصم
   صحيح مسلم4633سهل بن حنيفألسنا على حق وهم على باطل قال بلى قال أليس قتلانا في الجنة وقتلاهم في النار قال بلى قال ففيم نعطي الدنية في ديننا ونرجع ولما يحكم الله بيننا وبينهم فقال يا ابن الخطاب إني رسول الله ولن يضيعني الله أبدا قال فانطلق عمر فلم يصبر متغيظا فأتى أبا ب
   صحيح مسلم4634سهل بن حنيفاتهموا رأيكم لقد رأيتني يوم أبي جندل ولو أني أستطيع أن أرد أمر رسول الله لرددته والله ما وضعنا سيوفنا على عواتقنا إلى أمر قط إلا أسهلن بنا إلى أمر نعرفه إلا أمركم هذا
   المعجم الصغير للطبراني787سهل بن حنيف يوم صفين : يا أيها الناس ، اتهموا رأيكم ، فإنا والله ما أخذنا بقوائم سيوفنا إلى أمر يفضعنا إلا أسهل بنا إلى أمر نعرفه إلا أمركم هذا ، فإنه لا يزداد إلا شدة ولبسا ، لقد رأيتني يوم أبى جندل ، ولو أجد أعوانا على رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ، لأنكرت
   مسندالحميدي408سهل بن حنيف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4189  
4189. حضرت ابو وائل سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب حضرت سہل بن حنیف ؓ جنگ صفین سے واپس آئے تو اس کے حالات معلوم کرنے کے لیے ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے فرمایا کہ تم لوگ اس جنگ کے بارے میں اپنی رائے کو مہتم کرو۔ میں حدیبیہ کے دن ابوجندل ؓ کی واپسی کے وقت موجود تھا، اگر میرے لیے رسول اللہ ﷺ کے حکم کو ماننے سے انکار ممکن ہوتا تو میں اس دن ضرور حکم عدولی کرتا لیکن (مصالح کو) اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے تھے۔ ہمارا حال یہ تھا کہ جب ہم کسی مشکل کام کے لیے اپنی تلواروں کو اپنے کندھوں پر رکھتے تو صورت حال آسمان ہو جاتی اور ہم مشکل حل کر لیتے لیکن اس جنگ کا کچھ عجیب حال تھا، اس میں ہم ایک کنارے کو بند کرتے تو دوسر کنارہ کھل جاتا تھا، ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا تدبیر کرنی چاہئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4189]
حدیث حاشیہ:
علامہ ابن حجر ؒ حسن بن اسحاق استاذ امام بخاری کے متعلق فرماتے ہیں۔
کان من أصحاب ابن المبارك ومات سنة إحدی وأربعین وماله في البخاري سوی ھذا الحدیث (فتح)
یعنی یہ حضرت عبد اللہ بن مبارک کے شاگرد وں میں سے ہیں۔
ان کا انتقال 241ھ میں ہوا۔
صحیح بخاری میں ان سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4189   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4189  
4189. حضرت ابو وائل سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب حضرت سہل بن حنیف ؓ جنگ صفین سے واپس آئے تو اس کے حالات معلوم کرنے کے لیے ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے فرمایا کہ تم لوگ اس جنگ کے بارے میں اپنی رائے کو مہتم کرو۔ میں حدیبیہ کے دن ابوجندل ؓ کی واپسی کے وقت موجود تھا، اگر میرے لیے رسول اللہ ﷺ کے حکم کو ماننے سے انکار ممکن ہوتا تو میں اس دن ضرور حکم عدولی کرتا لیکن (مصالح کو) اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے تھے۔ ہمارا حال یہ تھا کہ جب ہم کسی مشکل کام کے لیے اپنی تلواروں کو اپنے کندھوں پر رکھتے تو صورت حال آسمان ہو جاتی اور ہم مشکل حل کر لیتے لیکن اس جنگ کا کچھ عجیب حال تھا، اس میں ہم ایک کنارے کو بند کرتے تو دوسر کنارہ کھل جاتا تھا، ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا تدبیر کرنی چاہئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4189]
حدیث حاشیہ:

صفین عراق اور شام کے درمیان ایک مقام کا نام ہے جہاں حضرت امیر معاویہ ؓ اور حضرت علی ؓ کے درمیان جنگ ہوئی تھی۔

حضرت سہل بن حنیف ؓ نے اس جنگ میں حصہ نہ لیا تو لوگوں نے اس اقدام کو کوتاہی پر محمول کیا۔
اس وقت انھوں نے فرمایا:
تم اپنی رائے پر فخر نہ کرو۔
تم لوگ اپنی عقل کی بنیاد پر اپنے مسلمان بھائیوں سے جنگ کرتے ہو۔
ہماری حالت بھی صلح حدیبیہ کے وقت ایسی تھی جیسے تمھاری اس وقت ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس وقت جنگ کرنے سے باز رکھا اور اسی میں خیرو برکت تھی۔
تم نے جنگ میں حصہ لے کر غلطی کی ہے۔
مسند احمد میں اس کے متعلق کچھ تفصیل ہے کہ جب جنگ صفین میں اہل شام قتل ہونے لگے تو انھوں نے ایک ریت کے ٹیلے کے پیچھے پناہ پکڑی۔
حضرت عمر بن عاص ؓ کی تجویز پر کتاب اللہ کو حکم بنانے کا اعلان کیا گیا تو خوارج نے کہا کہ ہم ریت کے ٹیلے کے پیچھے جا کر ان کا صفایا کر دیتے ہیں۔
اس موقع پر حضرت سہل بن حنیف ؓ نے فرمایا لوگو! ذرا اپنی رائے پر نظر ثانی کرو۔
مصلحت یہ ہے کہ ایک دوسرے کا گلا کاٹنےکے بجائےصلح کرلی جائے۔
(مسند أحمد: 488/3)

امام بخاری ؒ اس حدیث سے ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ صلح حدیبیہ میں حضرت سہل بن حنیف ؓ شریک تھے اور انھوں نے بیعت رضوان کی تھی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4189   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.