الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4235
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر، قال: اخبرني زيد، عن ابيه، انه سمع عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول:" اما والذي نفسي بيده لولا ان اترك آخر الناس ببانا ليس لهم شيء ما فتحت علي قرية إلا قسمتها كما قسم النبي صلى الله عليه وسلم خيبر، ولكني اتركها خزانة لهم يقتسمونها".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدٌ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنْ أَتْرُكَ آخِرَ النَّاسِ بَبَّانًا لَيْسَ لَهُمْ شَيْءٌ مَا فُتِحَتْ عَلَيَّ قَرْيَةٌ إِلَّا قَسَمْتُهَا كَمَا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، وَلَكِنِّي أَتْرُكُهَا خِزَانَةً لَهُمْ يَقْتَسِمُونَهَا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے زید نے خبر دی ‘ انہیں ان کے والد نے اور انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا ہاں اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر اس کا خطرہ نہ ہوتا کہ بعد کی نسلیں بے جائیداد رہ جائیں گی اور ان کے پاس کچھ نہ ہو گا تو جو بھی بستی میرے زمانہ خلافت میں فتح ہوتی ‘ میں اسے اسی طرح تقسیم کر دیتا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی تقسیم کی تھی۔ میں ان مفتوحہ اراضی کو بعد میں آنے والے مسلمانوں کے لیے محفوظ چھوڑے جا رہا ہوں تاکہ وہ اسے تقسیم کرتے رہیں۔

Narrated `Umar bin Al-Khattab: By Him in Whose Hand my soul is, were I not afraid that the other Muslims might be left in poverty, I would divide (the land of) whatever village I may conquer (among the fighters), as the Prophet divided the land of Khaibar. But I prefer to leave it as a (source of) a common treasury for them to distribute it revenue amongst themselves.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 542


   صحيح البخاري4235عمر بن الخطابلولا أن أترك آخر الناس ببانا ليس لهم شيء ما فتحت علي قرية إلا قسمتها كما قسم النبي خيبر ولكني أتركها خزانة لهم يقتسمونها
   صحيح البخاري2334عمر بن الخطابلولا آخر المسلمين ما فتحت قرية إلا قسمتها بين أهلها كما قسم النبي خيبر
   صحيح البخاري4236عمر بن الخطابلولا آخر المسلمين ما فتحت عليهم قرية إلا قسمتها كما قسم النبي خيبر
   صحيح البخاري3125عمر بن الخطابلولا آخر المسلمين ما فتحت قرية إلا قسمتها بين أهلها كما قسم النبي خيبر
   سنن أبي داود3020عمر بن الخطابلولا آخر المسلمين ما فتحت قرية إلا قسمتها كما قسم رسول الله خيبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3020  
´خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کا (یعنی ان کی محتاجی کا) خیال نہ ہوتا تو جو بھی گاؤں و شہر فتح کیا جاتا اسے میں اسی طرح تقسیم کر دیتا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو تقسیم کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3020]
فوائد ومسائل:
خیبر کا تقریبا ً نصف حصہ جو بطور غنیمت حاصل ہوا تھا۔
خمس نکالنے کے بعد تقسیم کردیا گیا۔
یہ بہت بڑا حصہ تھا۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اشارہ اسی طرف ہے۔
علاوہ ازیں مملکت اسلامیہ میں حسب احوال ایک ایسا فنڈ اور وقف محفوظ رہنا چاہیے۔
جو مسلمانوں کی اتفاقی ضروریات میں کام آسکے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3020   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4235  
4235. حضرت عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر مجھے آنے والی نسلوں کے مفلس ہونے کا ڈر نہ ہوتا کہ ان کے لیے کچھ نہیں بچے گا تو میں جو علاقہ فتح کرتا اسے مجاہدین میں تقسیم کر دیتا جیسا کہ نبی ﷺ نے اراضی خیبر کو تقسیم کر دیا تھا۔ لیکن میں ان اراضی کو آنے والے مسلمانوں کے لیے خزانے کے طور پر چھوڑ رہا ہوں تاکہ وہ آئندہ خود تقسیم کرتے رہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4235]
حدیث حاشیہ:
حضرت عمر ؓ نے جو فرمایا تھا وہی ہوا بعد کے زمانوں میں مسلمان بہت بڑھے اور اطراف عالم میں پھیلے۔
چنانچہ مفتوحہ اراضی کو انہوں نے قواعد شرعیہ کے تحت اسی طرح تقسیم کیا اور حضرت عمر ؓ کا فرمان صحیح ثابت ہوا۔
حدیث میں ببان۔
۔
۔
۔
کا لفظ آیا ہے دو بائے موحدہ سے دوسری باءمشدد ہے۔
ابو عبید ؓ کہتے ہیں میں سمجھتا ہوں یہ لفظ عربی کا نہیں ہے۔
زہری کہتے ہیں یہ یمن کی زبان کا ایک لفظ ہے جو عربوں میں مشہور نہیں ہوا۔
ببان کے معنی یکساں ایک طریق اور ایک روش پر اور بعضوں نے کہا نادار محتاج کے معنی میں ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4235   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.