الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4236
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن المثنى، حدثنا ابن مهدي، عن مالك بن انس، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، عن عمر رضي الله عنه، قال:" لولا آخر المسلمين ما فتحت عليهم قرية إلا قسمتها كما قسم النبي صلى الله عليه وسلم خيبر".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَوْلَا آخِرُ الْمُسْلِمِينَ مَا فُتِحَتْ عَلَيْهِمْ قَرْيَةٌ إِلَّا قَسَمْتُهَا كَمَا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابن مہدی نے بیان کیا ‘ ان سے امام مالک بن انس رضی اللہ عنہ نے ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اگر بعد میں آنے والے مسلمانوں کا خیال نہ ہوتا تو جو بستی بھی میرے دور میں فتح ہوتی ‘ میں اسے اسی طرح تقسیم کر دیتا جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی تقسیم کر دی تھی۔

Narrated `Umar: But for the other Muslims (i.e. coming generations) I would divide (the land of) whatever villages the Muslims might conquer (among the fighters), as the Prophet divided (the land of) Khaibar.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 543


   صحيح البخاري4235عمر بن الخطابلولا أن أترك آخر الناس ببانا ليس لهم شيء ما فتحت علي قرية إلا قسمتها كما قسم النبي خيبر ولكني أتركها خزانة لهم يقتسمونها
   صحيح البخاري2334عمر بن الخطابلولا آخر المسلمين ما فتحت قرية إلا قسمتها بين أهلها كما قسم النبي خيبر
   صحيح البخاري4236عمر بن الخطابلولا آخر المسلمين ما فتحت عليهم قرية إلا قسمتها كما قسم النبي خيبر
   صحيح البخاري3125عمر بن الخطابلولا آخر المسلمين ما فتحت قرية إلا قسمتها بين أهلها كما قسم النبي خيبر
   سنن أبي داود3020عمر بن الخطابلولا آخر المسلمين ما فتحت قرية إلا قسمتها كما قسم رسول الله خيبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3020  
´خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کا (یعنی ان کی محتاجی کا) خیال نہ ہوتا تو جو بھی گاؤں و شہر فتح کیا جاتا اسے میں اسی طرح تقسیم کر دیتا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو تقسیم کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3020]
فوائد ومسائل:
خیبر کا تقریبا ً نصف حصہ جو بطور غنیمت حاصل ہوا تھا۔
خمس نکالنے کے بعد تقسیم کردیا گیا۔
یہ بہت بڑا حصہ تھا۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اشارہ اسی طرف ہے۔
علاوہ ازیں مملکت اسلامیہ میں حسب احوال ایک ایسا فنڈ اور وقف محفوظ رہنا چاہیے۔
جو مسلمانوں کی اتفاقی ضروریات میں کام آسکے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3020   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4236  
4236. حضرت عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اگر مجھے آنے والے مسلمانوں کی فکر نہ ہوتی تو میں مفتوحہ اراضی مجاہدین میں تقسیم کر دیتا جیسا کہ نبی ﷺ نے خیبر کی اراضی کو تقسیم کر دیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4236]
حدیث حاشیہ:
حضرت عمر ؓ کے قول کا مطلب یہ ہے کہ مجھ کو ان لوگوں کا خیال نہ ہوتا جو آئندہ مسلمان ہوں گے اور وہ محض مفلس ہوں گے تو میں جس قدر ملک فتح ہوتا جاتا وہ سب کا سب مسلمانوں کو جاگیروں کے طور پر بانٹ دیتا اور خالص کچھ نہ رکھتا جس کا روپیہ بیت المال میں جمع ہوتا ہے مگر مجھ کو ان لوگوں کا خیال ہے جو آئندہ مسلمان ہوں گے وہ اگر نا دار ہوئے تو ان کی گزر اوقات کے لیے کچھ نہ رہے گا۔
اس لیے خزانہ میں ملک کی تحصیل جمع رکھتا ہوں کہ آئندہ ایسے مسلمانوں کے کام آئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4236   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4236  
4236. حضرت عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اگر مجھے آنے والے مسلمانوں کی فکر نہ ہوتی تو میں مفتوحہ اراضی مجاہدین میں تقسیم کر دیتا جیسا کہ نبی ﷺ نے خیبر کی اراضی کو تقسیم کر دیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4236]
حدیث حاشیہ:
منقولہ اشیاء تومجاہدین میں تقسیم کی جاتی رہی ہیں لیکن غیر منقولہ اراضی کے متعلق امام کو اختیار ہے کہ وہ انھیں تقسیم کر سے یا مصالح عامہ کے لیے انھیں رکھ لے۔
حضرت عمر ؓ نے اپنے صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے مفتوحہ اراضی کو تقسیم نہیں کیا۔
اعتراض ہوسکتا ہے کہ حضرت عمر ؓ کو غانمین کے حق دبانے کا اختیار تھا؟ تواس کا جواب یہ ہے کہ آپ نے ہبہ وغیرہ دے کر غانمین کوراضی کیا، پھر ان مفتوحہ اراضی کو مسلمانوں کے لیے وقف فرمایا، کہیں ایسا نہ ہوکہ لوگوں پر بخل کا غلبہ ہوجائے اور آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے کچھ بھی نہ چھوڑیں۔
علامہ عینی ؓ نے اس امر پر امت کا اجماع لکھا ہے کہ اگر امام کسی وقت ان کی تقسیم مناسب خیال کرے اور وہ اپنی صوابدید کے مطابق اسے بانٹنا چاہے تو وہ اپنے مفتوحہ علاقے کو تقسیم کرسکتا ہے۔
(فتح الباري: 612/7۔
)

بہرحال حضرت عمر ؓ نے سرزمین عراق کو تقسیم نہیں کیا بلکہ اسے مصالح عامہ کے لیے وقف کردیاتھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4236   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.