الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ: {وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”اور لوگ تجھے نشہ میں دکھائی دیں گے حالانکہ وہ نشہ میں نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہے“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “...And you shall see mankind as in a drunken state..." (V.22:2)
حدیث نمبر: Q4741
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال ابن عيينة: المخبتين: المطمئنين، وقال ابن عباس: في إذا تمنى القى الشيطان، في امنيته: إذا حدث القى الشيطان في حديثه، فيبطل الله ما يلقي الشيطان، ويحكم آياته، ويقال امنيته قراءته، إلا اماني: يقرءون، ولا يكتبون، وقال مجاهد: مشيد بالقصة جص، وقال غيره: يسطون: يفرطون من السطوة، ويقال: يسطون يبطشون، وهدوا إلى الطيب من القول: الهموا، وقال ابن ابي خالد: إلى القرآن وهدوا إلى صراط الحميد الإسلام، وقال ابن عباس: بسبب: بحبل إلى سقف البيت ثاني عطفه مستكبر، تذهل: تشغل"وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: الْمُخْبِتِينَ: الْمُطْمَئِنِّينَ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فِي إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ، فِي أُمْنِيَّتِهِ: إِذَا حَدَّثَ أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي حَدِيثِهِ، فَيُبْطِلُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ، وَيُحْكِمُ آيَاتِهِ، وَيُقَالُ أُمْنِيَّتُهُ قِرَاءَتُهُ، إِلَّا أَمَانِيَّ: يَقْرَءُونَ، وَلَا يَكْتُبُونَ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: مَشِيدٌ بِالْقَصَّةِ جِصٌّ، وَقَالَ غَيْرُهُ: يَسْطُونَ: يَفْرُطُونَ مِنَ السَّطْوَةِ، وَيُقَالُ: يَسْطُونَ يَبْطِشُونَ، وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ: أُلْهِمُوا، وَقَالَ ابْنُ أَبِي خَالِدٍ: إِلَى الْقُرْآنِ وَهُدُوا إِلَى صِرَاطِ الْحَمِيدِ الْإِسْلَامِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بِسَبَبٍ: بِحَبْلٍ إِلَى سَقْفِ الْبَيْتِ ثَانِيَ عِطْفِهِ مُسْتَكْبِرٌ، تَذْهَلُ: تُشْغَلُ"
‏‏‏‏ سفیان بن عیینہ نے کہا «المخبتين‏» کا معنی اللہ پر بھروسہ کرنے والے (یا، اللہ کی بارگاہ میں عاجزی کرنے والے) اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «في أمنيته‏» کی تفسیر میں کہا جب پیغمبر کلام کرتا ہے (اللہ کے حکم سناتا ہے) تو شیطان اس کی بات میں اپنی طرف سے (پیغمبر کی آواز بنا کر) کچھ ملا دیتا ہے۔ پھر اللہ پاک شیطان کا ملایا ہوا مٹا دیتا ہے اور اپنی سچی آیتوں کو قائم رکھتا ہے۔ بعضوں نے کہا «أمنيته‏» سے پیغمبر کی قرآت مراد ہے۔ «إلا أماني‏» جو سورۃ البقرہ میں ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ مگر آرزوئیں۔ اور مجاہد نے کہا (طبری نے اس کو وصل کیا)۔ «مشيد» کے معنی چونہ گچ کئے گئے۔ اوروں نے کہا «يسطون‏» کا معنی یہ ہے زیادتی کرتے ہیں یہ لفظ «سطوة» سے نکلا ہے۔ بعضوں نے کہا «يسطون» کا معنی سخت پکڑتے ہیں۔ «وهدوا إلى الطيب من القول‏» یعنی اچھی بات کا ان کو الہام کیا گیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «بسبب‏» کا معنی رسی جو چھت تک لگی ہو۔ «تذهل‏» کا معنی غافل ہو جائے۔

حدیث نمبر: 4741
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا ابو صالح، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم، يقول الله عز وجل يوم القيامة:" يا آدم، يقول: لبيك ربنا وسعديك، فينادى بصوت، إن الله يامرك ان تخرج من ذريتك بعثا إلى النار، قال: يا رب، وما بعث النار؟ قال: من كل الف اراه، قال: تسع مائة وتسعة وتسعين، فحينئذ تضع الحامل حملها، ويشيب الوليد، وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد سورة الحج آية 2، فشق ذلك على الناس حتى تغيرت وجوههم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من ياجوج وماجوج تسع مائة وتسعة وتسعين، ومنكم واحد، ثم انتم في الناس كالشعرة السوداء في جنب الثور الابيض، او كالشعرة البيضاء في جنب الثور الاسود، وإني لارجو ان تكونوا ربع اهل الجنة، فكبرنا، ثم قال: ثلث اهل الجنة، فكبرنا، ثم قال: شطر اهل الجنة، فكبرنا". قال ابو اسامة، عن الاعمش: وترى الناس سكارى وما هم بسكارى سورة الحج آية 2، وقال: من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين، وقال جرير، وعيسى بن يونس،وابو معاوية 0 سكرى وما هم بسكرى 0.(قدسي) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ:" يَا آدَمُ، يَقُولُ: لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ، فَيُنَادَى بِصَوْتٍ، إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُخْرِجَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ بَعْثًا إِلَى النَّارِ، قَالَ: يَا رَبِّ، وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ أُرَاهُ، قَالَ: تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، فَحِينَئِذٍ تَضَعُ الْحَامِلُ حَمْلَهَا، وَيَشِيبُ الْوَلِيدُ، وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ سورة الحج آية 2، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى تَغَيَّرَتْ وُجُوهُهُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، وَمِنْكُمْ وَاحِدٌ، ثُمَّ أَنْتُمْ فِي النَّاسِ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جَنْبِ الثَّوْرِ الْأَبْيَضِ، أَوْ كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جَنْبِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ، وَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ: ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَكَبَّرْنَا، ثُمَّ قَالَ: شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَكَبَّرْنَا". قَالَ أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ: وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى سورة الحج آية 2، وَقَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، وَقَالَ جَرِيرٌ، وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ،وَأَبُو مُعَاوِيَةَ 0 سَكْرَى وَمَا هُمْ بِسَكْرَى 0.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ پاک قیامت کے دن آدم علیہ السلام سے فرمائے گا۔ اے آدم! وہ عرض کریں گے، میں حاضر ہوں اے رب! تیری فرمانبرداری کے لیے۔ پروردگار آواز سے پکارے گا (یا فرشتہ پروردگار کی طرف سے آواز دے گا) اللہ حکم دیتا ہے کہ اپنی اولاد میں سے دوزخ کا جتھا نکالو۔ وہ عرض کریں گے اے پروردگار! دوزخ کا جتھا کتنا نکالوں۔ حکم ہو گا (راوی نے کہا میں سمجھتا ہوں) ہر ہزار آدمیوں میں نو سو ننانوے (گویا ہزار میں ایک جنتی ہو گا) یہ ایسا سخت وقت ہو گا کہ پیٹ والی کا حمل گر جائے گا اور بچہ (فکر کے مارے) بوڑھا ہو جائے گا (یعنی جو بچپن میں مرا ہو) اور تو قیامت کے دن لوگوں کو ایسا دیکھے گا جیسے وہ نشہ میں متوالے ہو رہے ہیں حالانکہ ان کو نشہ نہ ہو گا بلکہ اللہ کا عذاب ایسا سخت ہو گا (یہ حدیث جو صحابہ حاضر تھے ان پر سخت گزری۔ ان کے چہرے (مارے ڈر کے) بدل گئے۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تسلی کے لیے فرمایا (تم اتنا کیوں ڈرتے ہو) اگر یاجوج ماجوج (جو کافر ہیں) کی نسل تم سے ملائی جائے تو ان میں سے نو سو ننانوے کے مقابل تم میں سے ایک آدمی پڑے گا۔ غرض تم لوگ حشر کے دن دوسرے لوگوں کی نسبت (جو دوزخی ہوں گے) ایسے ہو گے جیسے سفید بیل کے جسم پر ایک بال کالا ہوتا ہے یا جیسے کالے بیل کے جسم پر ایک دو بال سفید ہوتے ہیں اور مجھ کو امید ہے تم لوگ سارے جنتیوں کا چوتھائی حصہ ہو گے (باقی تین حصوں میں اور سب امتیں ہوں گی)۔ یہ سن کر ہم نے اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ تم تہائی ہو گے ہم نے پھر نعرہ تکبیر بلند کیا پھر فرمایا نہیں بلکہ آدھا حصہ ہو گے (آدھے حصہ میں اور امتیں ہوں گی) ہم نے پھر نعرہ تکبیر بلند کیا اور ابواسامہ نے اعمش سے یوں روایت کیا «ترى الناس سكارى وما هم بسكارى‏» جیسے مشہور قرآت ہے اور کہا کہ ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے نکالو (تو ان کی روایت حفص بن غیاث کے موافق ہے) اور جریر بن عبدالحمید اور عیسیٰ بن یونس اور ابومعاویہ نے یوں نقل کیا «سكرى وما هم بسكرى‏» (حمزہ اور کسائی کی بھی یہی قرآت ہے)۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "On the day of Resurrection Allah will say, 'O Adam!' Adam will reply, 'Labbaik our Lord, and Sa`daik ' Then there will be a loud call (saying), Allah orders you to take from among your offspring a mission for the (Hell) Fire.' Adam will say, 'O Lord! Who are the mission for the (Hell) Fire?' Allah will say, 'Out of each thousand, take out 999.' At that time every pregnant female shall drop her load (have a miscarriage) and a child will have grey hair. And you shall see mankind as in a drunken state, yet not drunk, but severe will be the torment of Allah." (22.2) (When the Prophet mentioned this), the people were so distressed (and afraid) that their faces got changed (in color) whereupon the Prophet said, "From Gog and Magog nine-hundred ninety-nine will be taken out and one from you. You Muslims (compared to the large number of other people) will be like a black hair on the side of a white ox, or a white hair on the side of a black ox, and I hope that you will be onefourth of the people of Paradise." On that, we said, "Allahu-Akbar!" Then he said, "I hope that you will be) one-third of the people of Paradise." We again said, "Allahu-Akbar!" Then he said, "(I hope that you will be) one-half of the people of Paradise." So we said, Allahu Akbar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 265


   صحيح البخاري6530سعد بن مالكأخرج بعث النار قال وما بعث النار قال من كل ألف تسع مائة وتسعة وتسعين فذاك حين يشيب الصغير وتضع كل ذات حمل حملها وترى الناس سكرى وما هم بسكرى ولكن عذاب الله شديد فاشتد ذلك عليهم فقالوا يا رسول الله أينا ذلك الرجل قال أبشروا فإن من يأجوج ومأجوج ألفا ومنكم ر
   صحيح البخاري3348سعد بن مالكأخرج بعث النار قال وما بعث النار قال من كل ألف تسع مائة وتسعة وتسعين فعنده يشيب الصغير وتضع كل ذات حمل حملها وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد منكم رجلا ومن يأجوج ومأجوج ألفا أرجو أن تكونوا ربع أهل الجنة فكبرنا فقال أرجو أن تكونوا ثلث أهل
   صحيح البخاري4741سعد بن مالكتخرج من ذريتك بعثا إلى النار قال يا رب وما بعث النار قال من كل ألف أراه قال تسع مائة وتسعة وتسعين فحينئذ تضع الحامل حملها ويشيب الوليد وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد
   صحيح البخاري7483سعد بن مالكتخرج من ذريتك بعثا إلى النار
   صحيح مسلم532سعد بن مالكأخرج بعث النار قال وما بعث النار قال من كل ألف تسعمائة وتسعة وتسعين قال فذاك حين يشيب الصغير وتضع كل ذات حمل حملها وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد قال فاشتد عليهم قالوا يا رسول الله أينا ذلك الرجل فقال أبشروا فإن من يأجوج ومأجوج ألفا وم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3348  
´صحابہ کرام کا مضبوط ایمان`
«...وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا...»
...اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم (امت مسلمہ) تمام جنت والوں کے ایک تہائی ہو گے۔ پھر ہم نے اللہ اکبر کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے آدھے ہو گے... [صحيح البخاري/كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ: 3348]

تخریج الحدیث:
یہ حدیث صحیح بخاری میں تین مقامات پر موجود ہے:
[3348، 4741، 6530]
اسے امام بخاری کے علاوہ درج ذیل محدثین نے بھی روایت کیا ہے:
مسلم [الصحيح: 222]
النسائي فى الكبريٰ [11339 والتفسير: 359]
ابوعوانه [المسند 88/1-90]
عبد بن حميد [المنتخب: 917]
ابن جرير الطبري [التفسير 17؍87، تهذيب الآثار 2؍52]
البيهقي [شعب الايمان: 361]
ابن منده [الايمان: 881]
امام بخاری سے پہلے درج ذيل محدثين نے اسے روايت كيا ہے:
أحمد بن حنبل [المسند 3؍32]
وكيع [نسخة وكيع عن الاعمش ص85، 86 ح27]
سیدنا ابوسعید خدری رضى اللہ عنہ کے علاوہ اسے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضى اللہ عنہ نے بھی بیان کیا ہے، دیکھئے: صحیح بخاری [6528، 6642] و صحيح مسلم [221]
↰ لہٰذا یہ روایت بالکل صحیح اور قطعی الثبوت ہے۔
اس میں خیال مشکوک والی کوئی بات نہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درجہ بدرجہ اپنے صحابہ کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے پہلے ایک چوتھائی پھر ایک ثلث اور آخر میں نصف کا ذکر فرمایا۔ یہ عام لوگوں کو بھی معلوم ہے کہ نصف میں ایک ثلث اور ایک چوتھائی دونوں شامل ہوتے ہیں، لہٰذا منکرین حدیث کا اس حدیث پر حملہ مردود ہے (کہ کیا وحی خیال مشکوک کا نام ہے)۔ منکرین حدیث کی خدمت میں عرض ہے کہ «سورة الصّٰفّٰت» کی آیت نمبر147 کی وہ کیا تشریح کرتے ہیں؟ دوسرے یہ کہ حدیث مذکور کس قرآنی آیت کے خلاف ہے؟
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 26   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6530  
´ قیامت کی ہلچل ایک بڑی مصیبت ہو گی `
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ اللَّهُ: " يَا آدَمُ "، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، قَالَ: يَقُولُ: " أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ "، قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟ قَالَ: " مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ "، فَذَاكَ حِينَ يَشِيبُ الصَّغِيرُ، وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا، وَتَرَى النَّاسَ سَكْرَى وَمَا هُمْ بِسَكْرَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اے آدم! آدم علیہ السلام کہیں گے حاضر ہوں فرماں بردار ہوں اور ہر بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا جو لوگ جہنم میں ڈالے جائیں گے انہیں نکال لو۔ آدم علیہ السلام پوچھیں گے جہنم میں ڈالے جانے والے لوگ کتنے ہیں؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ یہی وہ وقت ہو گا جب بچے غم سے بوڑھے ہو جائیں گے اور حاملہ عورتیں اپنا حمل گرا دیں گی اور تم لوگوں کو نشہ کی حالت میں دیکھو گے، حالانکہ وہ واقعی نشہ کی حالت میں نہ ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب سخت ہو گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ/بَابُ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَيْءٌ عَظِيمٌ : 6530]

تخريج الحديث:
[133۔ البخاري فى: 81 كتاب الرقاق: باب قوله عز وجل إن زلزلة الساعة شيئ عظيم 3348، مسلم 222]
لغوی توضیح:
«بَعْثَ النَّار» وہ لوگ جو جہنم میں بھیجے جائیں گے۔
«يَشِيْبُ الصَّغِيْرُ» بچے بوڑھے ہو جائیں گے، یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرف اشارہ ہے «فَكَيْفَ تَتَّقُوْنَ إِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبًا» [المزمل: 17] اگر تم کافر رہے تو اس دن کیسے پناہ پاؤ گے جو دن بچوں کو بوڑھا کر دے گا۔ بعد کے الفاظ میں جس آیت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ یہ ہے «فَكَيْفَ تَتَّقُوْنَ إِنْ كَفَرْتُمْ يَوْمًا يَجْعَلُ الْوِلْدَانَ شِيْبًا» [المزمل: 17] جس دن تم اسے دیکھ لوگے ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور تمام حمل والیوں کے حمل گر جائیں گے اور تو دیکھے گا کہ لوگ نشہ کی حالت میں ہیں، حالانکہ وہ نشہ میں نہیں بلکہ اللہ کا عذاب ہی بڑا سخت ہے۔
«الرَّقْمَة» داغ، علامت یا گول نشان۔
فھم الحدیث: اس حدیث میں امت محمدیہ کی عظیم فضیلت کا بیان ہے کہ آدھے جنتی اسی امت سے ہوں گے۔ لیکن یہ یاد رہے کہ بلاشبہ وہ لوگ باعمل ہوں گے، نافرمان و بدکردار نہیں، اس لیے عمل میں کوتاہی ہرگز نہیں کرنی چاہیے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 133   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4741  
4741. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی قیامت کے دن حضرت آدم ؑ سے فرمائے گا: اے آدم! وہ جواب دیں گے: جی پروردگار! میں حاضر ہوں جو ارشاد ہو۔ پھر انہیں ایک آواز آئے گی: اللہ تعالٰی تمہیں حکم دیتا ہے کہ اپنی اولاد میں سے دوزخ میں جانے والوں کا گروہ نکالو۔ وہ عرض کریں گے: پروردگار! دوزخ کے لیے کتنا حصہ نکالوں؟ حکم ہو گا: ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ یہ ایسا سخت وقت ہو گا کہ حمل والی کا حمل گر جائے گا اور بچہ (مارے فکر کے) بوڑھا ہو جائے گا۔ اور تو لوگوں کو نشے میں (مدہوش) دیکھے گا، حالانکہ وہ نشے میں نہیں ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب ہی شدید ہو گا۔ یہ حدیث لوگوں پر بہت گراں گزری۔ ان کے چہرے بدل گئے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: یاجوج ماجوج میں سے نو صد ننانوے اور تم میں سے ایک جہنم کے لیے لیا جائے گا۔ تم، لوگوں کی نسبت ایسے ہو جیسے سفید بیل کے جسم پر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4741]
حدیث حاشیہ:
طبرانی کی روایت میں اور زیادہ ہے کہ تم دو تہائی ہوگے۔
ترمذی میں ہے کہ بہشتیوں کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی۔
ان میں اسی صفیں تمہاری ہوں گی تو دو ثلث مسلمان ہوئے ایک ثلث میں دوسری سب امتیں ہوں گی۔
مالک تیرا شکر ہم کہا ں تک ادا کریں تو نے دنیا کی نعمتیں سب ہم پر ختم کر دیں۔
مال دیا اولاد دی علم دیا شرافت دی۔
جمال دیا کرامت دی۔
اب ان نعمتوں پر کیا تو آخرت میں ہم کو ذلیل کرے گا نہیں ہم کو تیرے فضل وکرم سے یہی امید ہے کہ تو ہماری آخرت بھی درست کردے گا اور جیسے دنیا میں تونے باعزت وحرمت رکھا ویسے دوسرے بندوں کے سامنے آخرت میں بھی ہم کو ذلیل نہیں کرے گا۔
ہم کو تیرا ہی آسرا ہے اور تیرے ہی فضل وکرم کے بھر وسے پر ہم زندگی گزار رہے ہیں۔
یا اللہ دنیا میں ہم کو حاسدوں اور دشمنوں نے بہت تنگ کرنا چاہا۔
مگر تو نے حدیث شریف کی برکت سے ہم کو ان کے شر سے محفوظ رکھا اوران سب سے ہم کو دولت اور نعمت زیادہ عنایت کی۔
ایسے ہی مرتے وقت بھی ہم کو شیطان کے شر سے محفوظ رکھیو اور ہم کو ایمان کے ساتھ دنیا سے اٹھائیو۔
آمین یا رب العالمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4741   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4741  
4741. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی قیامت کے دن حضرت آدم ؑ سے فرمائے گا: اے آدم! وہ جواب دیں گے: جی پروردگار! میں حاضر ہوں جو ارشاد ہو۔ پھر انہیں ایک آواز آئے گی: اللہ تعالٰی تمہیں حکم دیتا ہے کہ اپنی اولاد میں سے دوزخ میں جانے والوں کا گروہ نکالو۔ وہ عرض کریں گے: پروردگار! دوزخ کے لیے کتنا حصہ نکالوں؟ حکم ہو گا: ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ یہ ایسا سخت وقت ہو گا کہ حمل والی کا حمل گر جائے گا اور بچہ (مارے فکر کے) بوڑھا ہو جائے گا۔ اور تو لوگوں کو نشے میں (مدہوش) دیکھے گا، حالانکہ وہ نشے میں نہیں ہوں گے لیکن اللہ کا عذاب ہی شدید ہو گا۔ یہ حدیث لوگوں پر بہت گراں گزری۔ ان کے چہرے بدل گئے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: یاجوج ماجوج میں سے نو صد ننانوے اور تم میں سے ایک جہنم کے لیے لیا جائے گا۔ تم، لوگوں کی نسبت ایسے ہو جیسے سفید بیل کے جسم پر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4741]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ سو میں سے ایک جنت کے لیے اور ننانوے جہنم کے لیے الگ کردیے جائیں۔
(صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6529)
ان مختلف روایات میں تطبیق کی صورت یہ ہےکہ جب یاجوج وماجوج کو اس امت کے ساتھ ملایا جائے گا تو ہزار میں سے ایک جنتی اور باقی نوسونناوے جہنمی ہوں گے اور جب ان کے بغیر تقابل ہوگا تو سو میں سے ایک جنتی اور باقی جہنمی ہوں گے۔
اس کا قرینہ یہ ہے کہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث میں یاجوج وماجوج کا ذکر ہے اور اس میں سے ہزار میں سے ایک کے جنتی ہونے کا بیان ہے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں یاجوج وماجوج کا ذکر نہیں اور اس میں ایک فی صد کے جنتی ہونے کا ذکر ہے، نیز ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم جنت میں دو تہائی ہوں گے۔
یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے، تاہم ایک دوسری حدیث سے اس کی تائید ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جنت میں اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی۔
اس میں اسی صفیں اس امت محمدیہ کی اور باقی چالیس صفیں دوسری امتوں کی ہوں گی۔
(مسند أحمد: 347/5)
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ دوتہائی اہل جنت اس امت سے ہوں گے اور ایک تہائی دوسری امتوں سے لیے جائیں گے۔
(وفتح الباري: 474/11)

ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے چوتھائی حصے، پھر ایک تہائی، اس کے بعد نصف اورآخر میں دوتہائی کی اطلاع دی گئی ہو اوریہ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ مقدار مختلف اوقات اور مختلف مراحل کے اعتبار سے ہو:
ابتدائی مرحلے میں امت مسلمہ کی تعداد ایک چوتھائی حصے اہل جنت کے برابر ہو پھر ایک زمانے کے بعد اہل جنت کی تعداد میں اضافہ ہوجائے تو ان کی تعداد ایک تہائی کے برابر ہو جائے گی تیسرے مرحلےمیں ایک تہائی سے بڑھ کر نصف ہو جائے گی اورآخر میں نصف سے بڑھ کر دوتہائی تک پہنچ جائے۔
اس سے امت محمدیہ کی فضیلت اور برتری بیان کرنا مقصود ہے۔
واللہ اعلم بالصواب۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4741   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.