الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ: {تَجْرِي بِأَعْيُنِنَا جَزَاءً لِمَنْ كَانَ كُفِرَ* وَلَقَدْ تَرَكْنَاهَا آيَةً فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ} :
2. باب: آیت «تجري بأعيننا جزاء لمن كان كفر* ولقد تركناها آية فهل من مدكر» کی تفسیر۔
(2) Chapter. “Floating under Our Eyes, a reward for him who had been rejected! ” (V.54:14)
حدیث نمبر: Q4869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال قتادة: ابقى الله سفينة نوح حتى ادركها اوائل هذه الامة.قَالَ قَتَادَةُ: أَبْقَى اللَّهُ سَفِينَةَ نُوحٍ حَتَّى أَدْرَكَهَا أَوَائِلُ هَذِهِ الْأُمَّةِ.
قتادہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کی کشتی کو باقی رکھا اور اس امت کے بعض پہلے بزرگوں نے اسے جودی پہاڑ پر دیکھ لیا۔

حدیث نمبر: 4869
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عبد الله، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقرا: فهل من مدكر سورة القمر آية 15".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ: فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 15".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر‏» پڑھا کرتے تھے۔

Narrated `Abdullah bin Masud: The Prophet used to recite: "Fahal-min-Maddakir (then is there any that will receive admonition?")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 392


   صحيح البخاري4874عبد الله بن مسعودفهل من مذكر فقال النبي فهل من مدكر
   صحيح البخاري3376عبد الله بن مسعودقرأ النبي فهل من مدكر
   صحيح البخاري3341عبد الله بن مسعودقرأ فهل من مدكر
   صحيح البخاري4869عبد الله بن مسعوديقرأ فهل من مدكر
   صحيح البخاري4873عبد الله بن مسعودقرأ فهل من مدكر
   صحيح البخاري3345عبد الله بن مسعوديقرأ فهل من مدكر
   صحيح البخاري4871عبد الله بن مسعوديقرؤها فهل من مدكر
   صحيح البخاري4870عبد الله بن مسعوديقرأ فهل من مدكر
   صحيح البخاري4872عبد الله بن مسعودقرأ فهل من مدكر
   صحيح مسلم1915عبد الله بن مسعوديقرأ هذا الحرف فهل من مدكر
   صحيح مسلم1914عبد الله بن مسعودمدكر دالا
   جامع الترمذي2937عبد الله بن مسعوديقرأ فهل من مدكر
   سنن أبي داود3994عبد الله بن مسعوديقرؤها فهل من مدكر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2937  
´سورۃ القمر میں «مدکر» کو دال مہملہ سے پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم «فهل من مدكر» ۱؎ پڑھتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب القراءات/حدیث: 2937]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہی مشہور قراء ت ہے یعنی دال مہملہ کے ساتھ اس کی اصل ہے (مُذْتَکِر) (بروزن (مُجْتَنِب) تاء کو دال مہملہ سے بدل دیا اور ذال کو دال میں مدغم کر دیا تو  ﴿مُدَّکِر﴾  ہو گیا،
بعض قراء نے (مُذَّکِر) (ذال معجم کے ساتھ) پڑھا ہے بہرحال معنی ہے:
پس کیا کوئی ہے نصیحت پکڑنے والا (القمر: 40)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2937   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4869  
4869. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ ﴿فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ﴾ پڑھا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4869]
حدیث حاشیہ:

روایات میں یہی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عام قراءت کی طرح (مُّدَّكِرٍ)
پڑھا کرتے تھے۔
(صحیح البخاري، أحادیث الأنیباء، حدیث: 3341)
یعنی ہم نے اس کشتی کو نشان عبرت بنا دیا اس سے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے۔

اس کا ایک بلند و بالا پہاڑ پر موجود ہونا سیکڑوں، ہزاروں برس تک لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے غضب سے خبردار کرتا رہا۔
اور انھیں یاد دلاتا رہا کہ اس سر زمین پر اللہ کی نا فرمانی کرنے والوں کی کیسی شامت آئی اور ایمان لانے والوں کو کس طرح اس شامت سے بچا لیا گیا؟ موجودہ زمانے میں بھی ہوائی جہازوں سے پرواز کرتے ہوئے بعض لوگوں نے اس علاقے کی ایک چوٹی پر کشتی نما چیز پڑی دیکھی ہے جس پر شبہ کیا جا تا ہے کہ وہ سفینہ نوح ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4869   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.