الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
26. باب كَيْفَ يَسْتَاكُ
26. باب: مسواک کیسے کرے؟
Chapter: How To Use The Siwak.
حدیث نمبر: 49
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، وسليمان بن داود العتكي، قالا: حدثنا حماد بن زيد، عن غيلان بن جرير، عن ابي بردة، عن ابيه، قال مسدد، قال:" اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم نستحمله، فرايته يستاك على لسانه"، قال ابو داود: وقال سليمان: قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يستاك، وقد وضع السواك على طرف لسانه وهو يقول: آه آه يعني يتهوع، قال ابو داود: قال مسدد: فكان حديثا طويلا، ولكني اختصرته.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ مُسَدَّدٌ، قَالَ:" أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَرَأَيْتُهُ يَسْتَاكُ عَلَى لِسَانِهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَالَ سُلَيْمَانُ: قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْتَاكُ، وَقَدْ وَضَعَ السِّوَاكَ عَلَى طَرَفِ لِسَانِهِ وَهُوَ يَقُولُ: آهْ آهْ يَعْنِي يَتَهَوَّعُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مُسَدَّدٌ: فَكَانَ حَدِيثًا طَوِيلًا، وَلَكِنِّي اخْتَصَرْتُهُ.
ابوموسیٰ اشعری (عبداللہ بن قیس) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (مسدد کی روایت میں ہے کہ) ہم سواری طلب کرنے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زبان پر مسواک پھیر رہے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور سلیمان کی روایت میں ہے: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے، اور مسواک کو اپنی زبان کے کنارے پر رکھ کر فرماتے تھے اخ اخ جیسے آپ قے کر رہے ہوں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد نے کہا: حدیث لمبی تھی مگر میں نے اس کو مختصر کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 73 (244)، صحیح مسلم/الطھارة 15 (254)، سنن النسائی/الطھارة 3 (3)، (تحفة الأشراف: 9123)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/417) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Burdah: On the authority of his father ( Abu Musa al-Ashari), reported (according to the version of Musaddad): We came to the Messenger of Allah ﷺ to provide us with a mount, and found him using the tooth-stick, its one end being at his tongue (i. e. he wsa rinsing his mouth). According to the version of Sulaiman it goes: I entered upon the Prophet ﷺ who was using the tooth-stick, and had it placed at one side of his tongue, producing a gurgling sound. Abu Dawud said: Musaddad said that the tradition was a lengthy but he shortened it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 49


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (244) صحيح مسلم (254)

   صحيح البخاري244عبد الله بن قيسيستن بسواك بيده يقول أع أع والسواك في فيه كأنه يتهوع
   صحيح مسلم592عبد الله بن قيسطرف السواك على لسانه
   سنن أبي داود49عبد الله بن قيسيستاك على لسانه
   سنن النسائى الصغرى3عبد الله بن قيسيستن وطرف السواك على لسانه وهو يقول عأ عأ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 49  
´مسواک کیسے کرے؟`
«. . . وَقَدْ وَضَعَ السِّوَاكَ عَلَى طَرَفِ لِسَانِهِ وَهُوَ يَقُولُ: آهْ آهْ يَعْنِي يَتَهَوَّعُ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے، اور مسواک کو اپنی زبان کے کنارے پر رکھ کر فرماتے تھے اخ اخ جیسے آپ قے کر رہے ہوں . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 49]
فوائد و مسائل:
اس میں بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرنے میں مبالغے سے کام لیتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف دانت ہی نہیں بلکہ اپنی زبان، حلق کے قریب تک مسواک سے صاف کیا کرتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 49   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 244  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر شفقت و رحمت`
«. . . عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ يَسْتَنُّ بِسِوَاكٍ بِيَدِهِ، يَقُولُ: أُعْ أُعْ، وَالسِّوَاكُ فِي فِيهِ كَأَنَّه يَتَهَوَّعُ . . .»
. . . ابوبردہ سے وہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ میں (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو اپنے ہاتھ سے مسواک کرتے ہوئے پایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے اع اع کی آواز نکل رہی تھی اور مسواک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ میں تھی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم قے کر رہے ہوں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ السِّوَاكِ: 244]

تخريج الحديث:
[143۔ البخاري فى: 4 كتاب الوضوء: 73 باب السواك 244، مسلم 254، أبوداود 49، نسائي 3]
اس حدیث سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر شفقت و رحمت کا پتہ چلتا ہے کہ جس کام سے امت مشقت میں پڑ سکتی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم ہی نہیں فرمایا۔ علاوہ ازیں یہ حدیث دلیل ہے کہ مسواک کرنا واجب نہیں۔ البتہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت متواترہ ضرور ہے جسے اپنانے کی کوشش کرنا چاہیئے۔ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضامندی کا ذریعہ ہے۔ [صحيح: صحيح الترغيب 209، ارواء الغليل 66، أحمد 124/6، حميدي 162]
اور جیس روایت میں ہے کہ مسواک کے ساتھ نماز عام نماز سے ستر گناہ افضل ہے، اس اہل علم نے ضعیف کہا ہے۔ [ضعيف: احمد 272/6، ابويعلي 4738]
◈ شیخ عبدالرزاق مہدی نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ [التعليق على شرح فتح القدير 23/1]
◈ شیخ شعیب ارناؤط نے کہا کہ یہ روایت ضعیف ہے، اس کی سند منقطع ہے کیونکہ محمد بن اسحاق نے یہ حدیث امام زہری سے نہیں سنی۔ [مسند أحمد محقق 26340]
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بیان کرتے یں کہ امام ابن معین رحمہ اللہ نے فرمایا: اس روایت کی کوئی سند بھی صحیح نہیں اور یہ روایت باطل ہے۔ [تلخيص الحبير 68/1]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 143   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 3  
´مسواک کس طرح کی جائے؟`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ مسواک کر رہے تھے اور مسواک کا سرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر تھا، اور آپ: «عأعأ‏» کی آواز نکال رہے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 3]
3۔ اردو حاشیہ:
➊ مسواک کا مقصد منہ کی صفائی ہے، لہٰذا مسواک اس انداز سے کی جائے کہ نہ صرف دانتوں کی صفائی ہو، بلکہ زبان اور حلق بھی ہر قسم کی آلودگی سے صاف ہو جائیں۔
➋ مسواک کرتے وقت اگرچہ چہرہ متغیر ہونے کا امکان ہوتا ہے، مگر اس کی پروا نہیں کرنی چاہیے اور نہ اسے خلاف مروت اور اپنی شخصیت کے خلاف ہی سمجھنا چاہیے بلکہ بلا جھجک ہر کسی کے سامنے مسواک کی جا سکتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.