الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب صلة الرحم
26. بَابُ صِلَةِ الرَّحِمِ
26. صلہ رحمی کا بیان
حدیث نمبر: 50
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن ابي اويس قال‏:‏ حدثني سليمان بن بلال، عن معاوية بن ابي مزرد، عن سعيد بن يسار، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”خلق الله عز وجل الخلق، فلما فرغ منه قامت الرحم، فقال‏:‏ مه، قالت‏:‏ هذا مقام العائذ بك من القطيعة، قال‏:‏ الا ترضين ان اصل من وصلك، واقطع من قطعك‏؟‏ قالت‏:‏ بلى يا رب، قال‏:‏ فذلك لك“، ثم قال ابو هريرة‏:‏ اقرؤوا إن شئتم‏:‏ ‏‏ ﴿فهل عسيتم إن توليتم ان تفسدوا في الارض وتقطعوا ارحامكم‏﴾ [محمد: 22].‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْخَلْقَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهُ قَامَتِ الرَّحِمُ، فَقَالَ‏:‏ مَهْ، قَالَتْ‏:‏ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ الْقَطِيعَةِ، قَالَ‏:‏ أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ‏؟‏ قَالَتْ‏:‏ بَلَى يَا رَبِّ، قَالَ‏:‏ فَذَلِكَ لَكِ“، ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ‏:‏ اقْرَؤُوا إِنْ شِئْتُمْ‏:‏ ‏‏ ﴿فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ‏﴾ [محمد: 22].‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا، جب ان کی تخلیق ہو چکی تو رحم کھڑا ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا بات ہے؟ اس نے کہا: یہ قطع رحمی سے تیری پناہ مانگنے کا مقام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: کیا تو اس بات سے خوش نہیں کہ جو تجھے ملائے گا میں اسے ملاؤں اور جو تجھے کاٹے میں اسے کاٹ دوں؟ رحم نے کہا: اے رب تعالیٰ! ٹھیک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یہ بات تیرے لیے طے کر دی گئی۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم چاہو تو (بطور تصدیق) یہ آیت پڑھ لو: «فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ» [محمد: 22] پھر (اے منافقو!) تم سے یہی امید ہے کہ اگر تم حکمران بن جاؤ تو تم زمین میں فساد کرو اور اپنے رشتے ناطے توڑ ڈالو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، التفسير، باب سورة محمد: 4830 و مسلم: 2554، الصحيحة: 2741»

قال الشيخ الألباني: صحیح

   صحيح البخاري4830عبد الرحمن بن صخرخلق الله الخلق فلما فرغ منه قامت الرحم فأخذت بحقو الرحمن فقال له مه قالت هذا مقام العائذ بك من القطيعة ألا ترضين أن أصل من وصلك أقطع من قطعك قالت بلى يا رب قال فذاك
   صحيح البخاري5988عبد الرحمن بن صخرالرحم شجنة من الرحمن من وصلك وصلته من قطعك قطعته
   صحيح البخاري7502عبد الرحمن بن صخرخلق الله الخلق فلما فرغ منه قامت الرحم فقال مه قالت هذا مقام العائذ بك من القطيعة ألا ترضين أن أصل من وصلك أقطع من قطعك قالت بلى يا رب قال فذلك لك
   صحيح البخاري5987عبد الرحمن بن صخرالله خلق الخلق حتى إذا فرغ من خلقه قالت الرحم هذا مقام العائذ بك من القطيعة أما ترضين أن أصل من وصلك أقطع من قطعك
   صحيح مسلم6518عبد الرحمن بن صخرالله خلق الخلق حتى إذا فرغ منهم قامت الرحم فقالت هذا مقام العائذ من القطيعة أصل من وصلك أقطع من قطعك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 50  
1
فوائد ومسائل:
(۱)تمام مخلوقات کا پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے اور رحم بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے۔
(۲) اس سے رحم کا اللہ تعالیٰ سے کلام کرنا اور کھڑا ہونا ثابت ہوتا ہے اور اسے حقیقی معنی پر محمول کریں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ اسے قوت گویائی دینے پر قادر ہے، نیز صلہ رحمی کی فضیلت بھی معلوم ہوئی۔
(۳) صلہ رحمی کرنے والے کو اللہ تعالیٰ نے اپنے ساتھ ملانے کا وعدہ فرمایا اور یہ بہت بڑا اعزاز ہے اور قطع رحمی کرنے والے کو اپنی ذات سے الگ کرنے کی وعید سنائی اور اس سے بڑی حرمان نصیبی اور کوئی نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا اپنے ساتھ ملانے کے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ اللہ اسے اپنی حفاظت میں لے لے گا اور اسے رسوا نہیں کرے گا۔
(۴) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث کی تائید مزید کے لیے آیت کریمہ کا حوالہ دیا جس میں صلہ رحمی کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔ اس میں یہ صراحت ہے کہ قطع رحمی زمین میں فساد برپا کرنے کے مترادف ہے۔ نیز اس سے یہ معلوم ہوا کہ حدیث کی تائید میں آیت قرآنی پیش کی جاسکتی ہے۔
نیز اس سے یہ بھی واضح ہوا کہ دینی مسئلہ معلوم کرنے کے لیے پہلے قرآن پھر حدیث دیکھنا ضروری نہیں۔ پہلے حدیث سے بھی مسئلہ تلاش کیاجا سکتا ہے کیونکہ قرآن و حدیث دونوں ہی شرعی حجت ہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 50   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.