الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
28. بَابُ التَّرْتِيلِ فِي الْقِرَاءَةِ:
28. باب: قرآن مجید کی تلاوت صاف صاف اور ٹھہر ٹھہر کر کرنا۔
(28) Chapter. The recitation of Quran in Tartil (clearly and in slow style).
حدیث نمبر: Q5043
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقوله تعالى: ورتل القرءان ترتيلا سورة المزمل آية 4، وقوله: وقرءانا فرقناه لتقراه على الناس على مكث سورة الإسراء آية 106 وما يكره ان يهذ كهذ الشعر فيها يفرق سورة الدخان آية 4 يفصل، قال ابن عباس: فرقناه سورة الإسراء آية 106: فصلناه.وَقَوْلِهِ تَعَالَى: وَرَتِّلِ الْقُرْءَانَ تَرْتِيلا سورة المزمل آية 4، وَقَوْلِهِ: وَقُرْءَانًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَى مُكْثٍ سورة الإسراء آية 106 وَمَا يُكْرَهُ أَنْ يُهَذَّ كَهَذِّ الشِّعْرِ فِيهَا يُفْرَقُ سورة الدخان آية 4 يُفَصَّلُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَرَقْنَاهُ سورة الإسراء آية 106: فَصَّلْنَاهُ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مزمل میں فرمایا «ورتل القرآن ترتيلا‏» اور قرآن مجید کو ترتیل سے پڑھ۔ (یعنی ہر ایک حرف اچھی طرح نکال کر اطمینان کے ساتھ) اور سورۃ بنی اسرائیل میں فرمایا «وقرآنا فرقناه لتقرأه على الناس على مكث‏» اور ہم نے قرآن مجید کو تھوڑا تھوڑا کر کے اس لیے بھیجا کہ تو ٹھہر ٹھہر کر لوگوں کو پڑھ کر سنائے اور شعر و سخن کی طرح اس کا جلدی جلدی پڑھنا مکروہ ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا اس سورت میں جو لفظ «فرقناه‏» کا لفظ ہے اس کا معنی یہ ہے کہ ہم نے اسے کئی حصے کر کے اتارا۔

حدیث نمبر: 5043
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا ابو النعمان، حدثنا مهدي بن ميمون، حدثنا واصل، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: غدونا على عبد الله، فقال رجل:" قرات المفصل البارحة، فقال: هذا كهذ الشعر، إنا قد سمعنا القراءة، وإني لاحفظ القرناء التي كان يقرا بهن النبي صلى الله عليه وسلم ثماني عشرة سورة من المفصل وسورتين من آل حم".(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: غَدَوْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ رَجُلٌ:" قَرَأْتُ الْمُفَصَّلَ الْبَارِحَةَ، فَقَالَ: هَذًّا كَهَذِّ الشِّعْرِ، إِنَّا قَدْ سَمِعْنَا الْقِرَاءَةَ، وَإِنِّي لَأَحْفَظُ الْقُرَنَاءَ الَّتِي كَانَ يَقْرَأُ بِهِنَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ سُورَةً مِنَ الْمُفَصَّلِ وَسُورَتَيْنِ مِنْ آلِ حم".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے مہدی بن میمون نے، کہا ہم سے واصل احدب نے، ان سے ابووائل نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ ہم ان کی خدمت میں صبح سویرے حاضر ہوئے۔ حاضرین میں سے ایک صاحب نے کہا کہ رات میں نے (تمام) مفصل سورتیں پڑھ ڈالیں۔ اس پر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بولے جیسے اشعار جلدی جلدی پڑھتے ہیں تم نے ویسے ہی پڑھ لی ہو گی۔ ہم سے قرآت سنی ہے اور مجھے وہ جوڑ والی سورتیں بھی یاد ہیں جن کو ملا کر نمازوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے تھے۔ یہ اٹھارہ سورتیں مفصل کی ہیں اور وہ دو سورتیں جن کے شروع میں «حم‏.‏» ہے۔

Narrated Abu Wail: We went to `Abdullah in the morning and a man said, "Yesterday I recited all the Mufassal Suras." On that `Abdullah said, "That is very quick, and we have the (Prophet's) recitation, and I remember very well the recitation of those Suras which the Prophet used to recite, and they were eighteen Suras from the Mufassal, and two Suras from the Suras that start with Ha Mim.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 563



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5043  
5043. سیدنا ابو وائل سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم صبح صبح عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس گئے ایک آدمی نے کہا کہہ میں نے گزشتہ رات مفصل کی تمام سورتیں پڑھی ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: شعروں کی طرح تیز تیز پڑھی ہیں؟ بلاشبہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کی قراءت سنی ہے اور مجھے وہ سورتوں کے جوڑے بھی یاد ہیں جنہیں نبی ﷺ (نمازوں میں) ملا کر پڑھا کرتے تھے۔ وہ مفصل کی اٹھارہ سورتیں ہیں اور وہ دو سورتیں جن کے شروع میں حمٰ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5043]
حدیث حاشیہ:

اس روایت کی تفصیل اس طرح ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ میں نے آج رات مفصل کی تمام سورتیں ایک رکعت میں پڑھی ہیں۔
اس کے متعلق حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
یہ تو شعروں کی طرح جلدی جلدی پڑھتے چلے جانا ہے اور خراب کھجوروں کی طرح اسے بکھیر دینا ہے۔
(مسندأحمد: 418/1)
علامہ خطابی نے اس کے معنی بیان کیے ہیں کہ جلدی جلدی، سوچ بچار اورتدبر کے بغیر پڑھنا ہے جس طرح شعر پڑھے جاتے ہیں۔

بہرحال قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہیے اورمخارج حروف اور اس کی صفات کا خیال رکھنا چاہیے۔
قرآن مجید کو جلدی جلدی اورکاٹ کاٹ کر پڑھنا غیر مستحسن ہے۔
(فتح الباري: 112/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5043   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.