الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
115. بَابُ نَظَرِ الْمَرْأَةِ إِلَى الْحَبَشِ وَنَحْوِهِمْ مِنْ غَيْرِ رِيبَةٍ:
115. باب: عورت حبشیوں کو دیکھ سکتی ہے اگر کسی فتنے کا ڈر نہ ہو۔
(115) Chapter. The looking of a woman at the Ethiopians and the like (is permissible) if it does not lead to bad consequences.
حدیث نمبر: 5236
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، عن عيسى، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يسترني بردائه وانا انظر إلى الحبشة يلعبون في المسجد حتى اكون انا التي اسام، فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن الحريصة على اللهو".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، عَنْ عِيسَى، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّتِي أَسْأَمُ، فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ الْحَرِيصَةِ عَلَى اللَّهْوِ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے بیان کیا، ان سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، ان سے اوزاعی نے، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کئے ہوئے ہیں۔ میں حبشہ کے ان لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں (جنگی) کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے، آخر میں ہی اکتا گئی۔ اب تم سمجھ لو ایک کم عمر لڑکی جس کو کھیل تماشہ دیکھنے کا بڑا شوق ہے کتنی دیر تک دیکھتی رہی ہو گی۔

Narrated `Aisha: The Prophet was screening me with his Rida' (garment covering the upper part of the body) while I was looking at the Ethiopians who were playing in the courtyard of the mosque. (I continued watching) till I was satisfied. So you may deduce from this event how a little girl (who has not reached the age of puberty) who is eager to enjoy amusement should be treated in this respect.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 163


   صحيح البخاري5236عائشة بنت عبد اللهيسترني بردائه وأنا أنظر إلى الحبشة يلعبون في المسجد حتى أكون أنا التي أسأم فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن الحريصة على اللهو
   صحيح البخاري0عائشة بنت عبد اللهدعهما يا أبا بكر فإنها أيام عيد يسترني وأنا أنظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر فقال النبي دعهم أمنا بني أرفدة يعني من الأمن
   صحيح البخاري455عائشة بنت عبد اللهالحبشة يلعبون في المسجد ورسول الله يسترني بردائه أنظر إلى لعبهم
   صحيح البخاري3530عائشة بنت عبد اللهأيام عيد وتلك الأيام أيام منى يسترني وأنا أنظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر فقال النبي دعهم أمنا بني أرفدة
   صحيح البخاري5190عائشة بنت عبد اللهسترني رسول الله وأنا أنظر فما زلت أنظر حتى كنت أنا أنصرف فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن تسمع اللهو
   صحيح مسلم2068عائشة بنت عبد اللهأنظر بين أذنيه وعاتقه وهم يلعبون في المسجد
   صحيح مسلم2066عائشة بنت عبد اللهحبش يزفنون في يوم عيد في المسجد فدعاني النبي فوضعت رأسي على منكبه فجعلت أنظر إلى لعبهم حتى كنت أنا التي أنصرف عن النظر إليهم
   صحيح مسلم2064عائشة بنت عبد اللهالحبشة يلعبون بحرابهم في مسجد رسول الله يسترني بردائه لكي أنظر إلى لعبهم ثم يقوم من أجلي حتى أكون أنا التي أنصرف فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن حريصة على اللهو
   سنن النسائى الصغرى1595عائشة بنت عبد اللهالسودان يلعبون بين يدي النبي في يوم عيد فدعاني فكنت أطلع إليهم من فوق عاتقه فما زلت أنظر إليهم حتى كنت أنا التي انصرفت
   سنن النسائى الصغرى1596عائشة بنت عبد اللهيسترني بردائه وأنا أنظر إلى الحبشة يلعبون في المسجد حتى أكون أنا أسأم فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن الحريصة على اللهو

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5236  
5236. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کیے ہوئے تھے اور حبشی لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں جنگی کرتب کا مظاہرہ کر رہے تھے، آخر کار میں ہی تھک گئی۔ اس واقعے سے تم خود اندازہ لگا لو کہ ایک کم عمر لڑکی جسے کھیل تماشہ دیکھنے کا شوق ہو کتنی دیر تک دیکھتی رہی ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5236]
حدیث حاشیہ:
کان ذالك عام قدامھم سنة سبع و لعائشة یو مئذ ست عشرة و ذالك بعد الحجاب فیستدل به علی جواز نظر المرأة إلی الرجل (توشیح)
یعنی یہ 7 ھ کا واقعہ ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر اس وقت سولہ سال کی تھی، یہ آیت حجاب کے نزول کے بعد کا واقعہ ہے۔
پس اس سے غیر مرد کی طرف عورت کا نظر کرنا جائز ثابت ہوا بشرطیکہ یہ دیکھنا نیت کے ساتھ نہ ہو اس پر بھی نہ دیکھنا بہتر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5236   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5236  
5236. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کیے ہوئے تھے اور حبشی لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں جنگی کرتب کا مظاہرہ کر رہے تھے، آخر کار میں ہی تھک گئی۔ اس واقعے سے تم خود اندازہ لگا لو کہ ایک کم عمر لڑکی جسے کھیل تماشہ دیکھنے کا شوق ہو کتنی دیر تک دیکھتی رہی ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5236]
حدیث حاشیہ:
(1)
اہل حبشہ سات ہجری میں مدینہ طیبہ آئے تھے اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ برس تھی اور یہ واقعہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد کا ہے۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اجنبی عورت کسی بھی غیر مرد کو دیکھ سکتی ہے بشرطیکہ کسی فتنے کا خطرہ نہ ہو۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا یہی موقف ہے۔
اس موقف کی تائید ایک جاری عمل سے بھی ہوتی ہے کہ عورتوں کا مسجد میں آنا جانا جائز ہے، وہ نقاب پہن کر مساجد، بازار اور سفر میں جا سکتی ہیں تاکہ مرد حضرات ان کے چہرے نہ دیکھیں اور مردوں کو نقاب پہننے کا حکم نہیں تاکہ انھیں عورتیں نہ دیکھیں۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سلسلے میں مردوں اور عورتوں کا حکم الگ الگ ہے۔
والله اعلم (فتح الباري: 418/9) (2)
ہمارے رجحان کے مطابق عورتوں کا جہاد میں جانا، زخمیوں کی مرہم پٹی کرنا اور مجاہدین کا کھانا پکانا بکثرت احادیث سے ثابت ہے، یہ تمام امور مردوں کو دیکھے بغیر ممکن نہیں ہیں، لہٰذا امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف صحیح ہے، البتہ یہ جواز صرف اس صورت میں ہوگا جب فتنے کا خطرہ نہ ہو جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں وضاحت کی ہے۔
اگر فتنے فساد کا خطرہ ہو تو عورت کا غیر مرد کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہوگا۔
والله المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5236   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.