الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب صلة الرحم
27. بَابُ فَضْلِ صِلَةِ الرَّحِمِ
27. صلہ رحمی کی فضیلت
حدیث نمبر: 54
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال‏:‏ حدثنا ابو عوانة، عن عثمان بن المغيرة، عن ابي العنبس قال‏:‏ دخلت على عبد الله بن عمرو في الوهط يعني ارضا له بالطائف، فقال‏:‏ عطف لنا النبي صلى الله عليه وسلم إصبعه فقال‏:‏ ”الرحم شجنة من الرحمن، من يصلها يصله، ومن يقطعها يقطعه، لها لسان طلق ذلق يوم القيامة‏.‏“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي الْعَنْبَسِ قَالَ‏:‏ دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو فِي الْوَهْطِ يَعْنِي أَرْضًا لَهُ بِالطَّائِفِ، فَقَالَ‏:‏ عَطَفَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِصْبَعَهُ فَقَالَ‏:‏ ”الرَّحِمُ شُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، مَنْ يَصِلْهَا يَصِلْهُ، وَمَنْ يَقْطَعْهَا يَقْطَعْهُ، لَهَا لِسَانٌ طَلْقٌ ذَلْقٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‏.‏“
ابوعنبس رحمہ اللہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے پاس طائف میں واقع ان کی زمین میں گیا تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو دوہرا کر کے اس کے ذریعے اشارہ کر کے فرمایا: رحم رحمٰن سے مشتق ہے، جو اسے ملائے گا اللہ اسے (اپنے ساتھ) ملائے گا، اور جو قطع رحمی کرے گا رحمٰن اسے اپنے سے کاٹ دے گا۔ روز قیامت اس کی فصیح و بلیغ زبان ہو گی (جس سے وہ اللہ کے حضور دعویٰ کرے گا)۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد الطيالسي: 2364، التعليق الرغيب: 226/3، غاية المرام: 406»

قال الشيخ الألباني: صحیح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 54  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محدثین احادیث رسول بیان کرنے میں کس درجہ محتاط تھے، ابو عنبس رحمہ اللہ نے جس جگہ، جس انداز سے حدیث سنی اسی طرح بیان کی۔
(۲) اس میں اساتذہ کے لیے راہنمائی ہے، انہیں چاہیے کہ زبان سے بیان کرنے کے علاوہ ہاتھوں کے اشارے بھی استعمال کریں، بالخصوص جب کوئی بات عملی تفہیم کی محتاج ہو۔
(۳) شجنۃ کا مطلب یہ ہے، کہ رحم او رحمان کا باہمی تعلق ان شاخوں کی طرح ہے جو باہم ملی ہوتی ہیں، یعنی جس طرح شاخوں کا باہم تعلق ہے، رحم (رشتہ داری)اور رحمن کا تعلق بھی اسی طرح ہے۔ ظاہر ہے جو اللہ تعالیٰ کی اتنی تعلق والی چیز کا لحاظ نہیں رکھے گا اللہ تعالیٰ اسے کیونکر اپنے ساتھ ملائے گا۔
(۴) زبان کو قوت گویائی عطا کرنے والی ذات باری تعالیٰ ہے۔ وہ جس کو چاہے قوت گویائی دے دے، رحم کو بھی اللہ تعالیٰ وجود عطا کرے گا اور بول کر اللہ تعالیٰ کے سامنے شکویٰ کرے گا۔ اس کی تاویل کی قطعاً ضرورت نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ حقیقتاً ایسا کرنے پر قادر ہے۔
(۵) رحم رحمن سے مشتق ہے، اس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ اس میں رحمن کی رضا ہی مقصود ہونی چاہیے۔ صلہ رحمی کے گو دیگر مقاصد ہوتے ہیں لیکن اگر بنیاد ان پر استوار کی جائے تو تعلق پائیدار نہیں ہوتا۔ اگر مقصود اللہ تعالیٰ کی خوشنودی تو دیگر مقاصد از خود حاصل ہو جاتے ہیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 54   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.