الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
29. باب السِّوَاكِ مِنَ الْفِطْرَةِ
29. باب: مسواک دین فطرت ہے۔
Chapter: The (Use Of) Siwak Is From The Fitrah (Natural Acts).
حدیث نمبر: 54
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، وداود بن شبيب، قالا: حدثنا حماد، عن علي بن زيد، عن سلمة بن محمد بن عمار بن ياسر، قال موسى،عن ابيه، قال داود، عن عمار بن ياسر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: إن من الفطرة المضمضة والاستنشاق، فذكر نحوه ولم يذكر إعفاء اللحية وزاد والختان، قال: والانتضاح، ولم يذكر انتقاص الماء يعني الاستنجاء، قال ابو داود: وروي نحوه، عن ابن عباس، وقال: خمس كلها في الراس، وذكر فيها الفرق ولم يذكر إعفاء اللحية، قال ابو داود: وروي نحو حديث حماد، عن طلق بن حبيب، ومجاهد، وعن بكر بن عبد الله المزني، قولهم ولم يذكروا إعفاء اللحية. وفي حديث محمد بن عبد الله بن ابي مريم، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فيه وإعفاء اللحية، وعن إبراهيم النخعي، نحوه، وذكر إعفاء اللحية والختان.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَدَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ مُوسَى،عَنْ أَبِيهِ، قَالَ دَاوُدُ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ مِنَ الْفِطْرَةِ الْمَضْمَضَةَ وَالِاسْتِنْشَاقَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ وَزَادَ وَالْخِتَانَ، قَالَ: وَالِانْتِضَاحَ، وَلَمْ يَذْكُرِ انْتِقَاصَ الْمَاءِ يَعْنِي الِاسْتِنْجَاءَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرُوِيَ نَحْوُهُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَالَ: خَمْسٌ كُلُّهَا فِي الرَّأْسِ، وَذَكَرَ فِيهَا الْفَرْقَ وَلَمْ يَذْكُرْ إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرُوِيَ نَحْوُ حَدِيثِ حَمَّادٍ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ، وَمُجَاهِدٍ، وَعَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، قَوْلُهُمْ وَلَمْ يَذْكُرُوا إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ. وَفِي حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيهِ وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَعَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، نَحْوُهُ، وَذَكَرَ إِعْفَاءَ اللِّحْيَةِ وَالْخِتَانَ.
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا فطرت میں سے ہے، پھر انہوں نے اسی جیسی حدیث ذکر کی، داڑھی چھوڑنے کا ذکر نہیں کیا، اس میں ختنہ کا اضافہ کیا ہے، نیز اس میں استنجاء کے بعد لنگی پر پانی چھڑکنے کا ذکر ہے، اور پانی سے استنجاء کرنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح کی روایت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے، جس میں پانچ چیزیں ہیں ان میں سب کا تعلق سر سے ہے، اس میں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے سر میں مانگ نکالنے کا ذکر کیا ہے، اور داڑھی چھوڑنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد کی حدیث کی طرح طلق بن حبیب، مجاہد اور بکر بن عبداللہ المزنی سے ان سب کا اپنا قول مروی ہے، اس میں ان لوگوں نے بھی داڑھی چھوڑنے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اور محمد بن عبداللہ بن مریم کی روایت جسے انہوں نے ابوسلمہ سے، ابوسلمہ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، ابوہریرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اس میں داڑھی چھوڑنے کا ذکر ہے۔ ابراہیم نخعی سے بھی اسی جیسی روایت مروی ہے اس میں انہوں نے داڑھی چھوڑنے اور ختنہ کرنے کا ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث محمد بن عبداللہ ابن مریم تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15003، 10350)، وحدیث موسی بن إسماعیل قد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة 8 (294)، مسند احمد (4/264) (حسن)» ‏‏‏‏ (ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی گذشتہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ خود اس کے اندر دو علتیں ہیں: اس کا راوی ”علی بن جدعان“ ضعیف ہے اور سلمہ نے عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے حدیث نہیں سنی ہے، اور موسیٰ کی روایت کے مطابق تو اس کے اندر ارسال کی علت بھی ہے)

Narrated Ammar bin Yasir: The Messenger of Allah ﷺ said: The rinsing of mouth and snuffing up water in the nose are acts that bear the characteristics of fitrah (nature). He then narrated a similar tradition (as reported by Aishah), but he did not mention the words "letting the beard grow". He added the words "circumcision" and "sprinkling water on the private part of the body". He did not mention the words "cleansing oneself after easing". Abu Dawud said: A similar tradition has been reported on the authority of Ibn Abbas. He mentioned only five sunnahs all relating to the head, one of them being parting of the hair; it did not include wearing the beard. Abu Dawud said: The tradition as reported by Hammad has also been transmitted by Talq bin Habib, Mujahid, and Bakr bin Abd Allaah bin al-Muzani as their own statement ( not as a tradition from the Prophet, ﷺ ). They did not mention the words "letting the beard grow". The version transmitted by Muhammad bin Abd Allaah bin Abi Maryam, Abu Salamah, and Abu Hurairah from the Prophet ﷺ mentions the words "letting the beard grow". A similar tradition has been reported by Ibrahim al-Nakha'i. He mentioned the words "wearing the beard and circumcision. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 53


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف،ابن ماجه (294)
علي بن زيد بن جدعان ضعيف (تقريب التهذيب: 4734)
وقال البوصيري: والجمھور علي تضعيفه (زوائد ابن ماجه:228)
وقال الھيثمي:وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد206/8،209)قلت: تناقض الھيثمي فيه وقوله ھھنا ھوالصوابوالحديث السابق (الأصل: 53 صحيح) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 15

   سنن ابن ماجه294عمار بن ياسرالفطرة المضمضة والاستنشاق والسواك وقص الشارب وتقليم الأظفار ونتف الإبط والاستحداد
   سنن أبي داود54عمار بن ياسرإن من الفطرة المضمضة والاستنشاق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث294  
´امور فطرت کا بیان۔`
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، مسواک کرنا، مونچھ کاٹنا، ناخن کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کا بال صاف کرنا، انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، اور وضو کے بعد شرمگاہ پر پانی کا چھینٹا مارنا، اور ختنہ کرانا فطرت میں سے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 294]
اردو حاشہ:
چھینٹے مارنا یعنی وضو کے بعد ازار پر پانی کے چھینٹے ڈالنا۔
اس کی حکمت بظاہر عدم  طهارت کے وسوسے کا ازالہ ہے۔
واللہ أعلم-
یہ روایت صحیح روایات کے ہم معنی ہے اس لیے محققین نے اسے حسن یا صحیح لغیرہ قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (الموسوعة الحديثية: 3؍268)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 294   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 54  
´باب: مسواک دین فطرت ہے۔`
«. . . عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ مِنَ الْفِطْرَةِ الْمَضْمَضَةَ وَالِاسْتِنْشَاقَ . . .»
. . . عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا فطرت میں سے ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب السِّوَاكِ مِنَ الْفِطْرَةِ: 54]
فوائد ومسائل:
یہ حدیث [54] ضعیف ہے، تاہم حدیث سنن ابی داود حدیث [52] اسی مفہوم کی حامل ہے۔ اسی لیے بعض کے نزدیک یہ صحیح ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 54   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.