الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
34. بَابُ الثَّوْبِ الْمُزَعْفَرِ:
34. باب: زعفران سے رنگا ہوا کپڑا پہننا مردوں کے لیے سخت منع ہے۔
(34) Chapter. The garment dyed with saffron.
حدیث نمبر: 5847
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يلبس المحرم ثوبا مصبوغا بورس او بزعفران".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِوَرْسٍ أَوْ بِزَعْفَرَانٍ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا تھا کہ کوئی محرم ورس یا زعفران سے رنگا ہوا کپڑا پہنے۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet forbade Muhrims to wear clothes dyed with Wars or saffron.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 738


   صحيح البخاري5847عبد الله بن عمريلبس المحرم ثوبا مصبوغا بورس أو بزعفران
   سنن النسائى الصغرى2667عبد الله بن عمريلبس المحرم ثوبا مصبوغا بزعفران أو بورس
   سنن ابن ماجه2930عبد الله بن عمرأن يلبس المحرم ثوبا مصبوغا بورس أو زعفران

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2930  
´محرم کے لباس کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو ورس (خوشبودار گھاس) اور زعفران سے رنگا کپڑا پہننے سے منع فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2930]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
احرام کی حالت میں مرد کے لیے سلا ہوا کپڑا پہننا منع ہے۔

(2)
سلے ہوئے سے مراد وہ کپڑا ہے جوسی کر جسم کے مطابق بنایا گیا ہو مثلاً:
قمیص شلوار، بنیان، سویٹر وغیرہ۔
اگر ان سلی چادر چھوٹی ہو اور اس کے ساتھ ویسا ہی ٹکڑا سی لیا جائے تاکہ جسم کی ضرورت کے مطابق بڑی چادر بن جائے تو اسے سلا ہوا کپڑا شمار نہیں کیا جاتا ہے۔

(3)
برنس اس کپڑے کو کہتے ہیں جس کے ساتھ سر کو چھپانے والی چیز بھی ہو۔
جیسے برساتی کوٹ میں ہوتا ہے۔

(4)
پگڑی اگرچہ سلا ہوا کپڑا نہیں تاہم مرد کے لیے اس کا استعمال بھی ممنوع ہے لہٰذا ٹوپی کا استعمال بالاولی منع ہوا۔

(5)
سر پر گھٹڑی وغیرہ اٹھانا پہننا نہیں کہلاتا لہٰذا وہ منع نہیں ہوگا۔

(6)
  ورس ایک پودا ہے۔
نواب وحیدالزمان خان نے اس کا ترجمہ سنگا کی ڈنڈیاں کیا ہے۔
اس سے کپڑا رنگا جاتا ہے۔
زعفران اور ورس سے رنگے ہوئےکپڑوں میں خوشبو پیدا ہوجاتی ہے۔
اس لیے احرام میں ایسے کپڑے کا پہننا منع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2930   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5847  
5847. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے محرم کو ورس اور زعفران سے رنگا ہوا لباس پہننے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5847]
حدیث حاشیہ:
ورس ایک خوشبو دار رنگین گھاس ہوتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5847   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5847  
5847. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے محرم کو ورس اور زعفران سے رنگا ہوا لباس پہننے سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5847]
حدیث حاشیہ:
محرم کی قید سے معلوم ہوتا ہے کہ غیر محرم کے لیے ورس اور زعفران سے رنگا ہوا لباس پہننا جائز ہے، چنانچہ امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ غیر محرم کے لیے زعفرانی لباس جائز ہے اگرچہ امام شافعی رحمہ اللہ اور اہل کوفہ مطلق طور پر زعفرانی کپڑے کی اجازت نہیں دیتے۔
(فتح الباري: 376/10)
لیکن حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث سے اس کا جواز معلوم ہوتا ہے۔
وہ اپنی داڑھی کو زعفران سے رنگتے تھے حتی کہ ان کے کپڑے بھی اس رنگ سے بھر جاتے تھے۔
جب ان سے سوال ہوا تو فرمایا:
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ وہ اسی رنگ سے رنگتے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ رنگ بہت محبوب تھا، وہ اپنے تمام کپڑے حتی کہ پگڑی بھی اس سے رنگتے تھے۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4064)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5847   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.