الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
حج کے مسائل
हज के नियम
2. باب لمواقيت
2. (احرام کے) میقات کا بیان
२. “ मीक़ात ” ( एहराम बांधने के अस्थान )
حدیث نمبر: 590
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
عن ابن عباس رضي الله عنهما ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم وقت لاهل المدينة ذا الحليفة ولاهل الشام الجحفة ولاهل نجد قرن المنازل ولاهل اليمن يلملم هن لهم ولمن اتى عليهن من غيرهن ممن اراد الحج والعمرة ومن كان دون ذلك فمن حيث انشا حتى اهل مكة من مكة. متفق عليهعن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم وقت لأهل المدينة ذا الحليفة ولأهل الشام الجحفة ولأهل نجد قرن المنازل ولأهل اليمن يلملم هن لهم ولمن أتى عليهن من غيرهن ممن أراد الحج والعمرة ومن كان دون ذلك فمن حيث أنشأ حتى أهل مكة من مكة. متفق عليه
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے جحفہ، نجد والوں کے لیے قرن منازل اور یمن والوں کے لیے یلملم کو احرام باندھ کر نیت کرنے کی جگہیں مقرر کیا ہے اور یہ میقاتیں ان کے لیے ہیں (جن کا ذکر ہوا) اور ان لوگوں کے لیے بھی، جو دوسرے شہروں سے ان کے پاس سے حج یا عمرہ کے ارادہ سے گزریں اور جو کوئی ان میقاتوں کے ورے (اندر) ہو وہ جہاں سے چلے وہیں سے (احرام باندھے) یہاں تک کہ مکہ والے مکہ سے احرام باندھیں۔ (بخاری ومسلم)
हज़रत अब्दुल्लाह बिन अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने मदीना वालों के लिए ज़ुल-हलीफ़ा, शाम वालों के लिए जुहफ़ह, नज्द वालों के लिए क़रन अल-मनाज़िल और यमन वालों के लिए यलमलम को एहराम बाँध कर नियत करने की जगहें नियुक्त किया है और ये मीक़ातें (स्थान) उन के लिए हैं (जिन के लिए कहा गया है) और उन लोगों के लिए भी, जो दूसरे शहरों से इन के पास से हज्ज या उमरह करने के लिए गुज़रें और जो कोई इन मीक़ातों (स्थानों) के अंदर हो वह जहां से चले वहीं से (एहराम बांधे) यहाँ तक कि मक्का वाले मक्का से एहराम बांधें । (बुख़ारी और मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحج، باب مهل أهل مكة اللحج والعمرة، حديث:1524، ومسلم، الحج، باب مواقيت الحج والعمرة، حديث:1181.»

Ibn 'Abbas (RAA) narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) specified for the people of Madinah, DhulHulaifah (a place 540 km to the north of Makkah) as miqat. For those coming from ash-Sham (including Syria, Jordan and Palestine), he specified al-Juhfah (a place 187 km to the north-west of Makkah and close to Rabigh, where they now perform their Ihram). For those coming from Najd, he specified Qran al-Manazil, (a mountain, 94 km to the east of Makkah, overlooking 'Arafah. For those coming from Yemen, he specified Yalamlam (a mountain 54 km to the south of Makkah. These places are for the people (coming from the above specified countries) as well as for others, who pass by them on their way to perform Hajj or ’Umrah. Those living within those boundaries can assume Ihram from where they set out (for the journey), and even the residents of Makkah, their Miqat would be the place where they are staying in Makkah.’ Agreed upon.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   سنن النسائى الصغرى2655عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشام الجحفة لأهل نجد قرنا لأهل اليمن يلملم هن لهن ولكل آت أتى عليهن من غيرهن فمن كان أهله دون الميقات حيث ينشئ حتى يأتي ذلك على أهل مكة
   سنن النسائى الصغرى2658عبد الله بن عباسوقت رسول الله لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشام الجحفة لأهل نجد قرنا لأهل اليمن يلملم هن لهم ولمن أتى عليهن ممن سواهن لمن أراد الحج والعمرة ومن كان دون ذلك من حيث بدا حتى يبلغ ذلك أهل مكة
   سنن النسائى الصغرى2659عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشام الجحفة لأهل اليمن يلملم لأهل نجد قرنا هن لهم ولمن أتى عليهن من غير أهلهن ممن كان يريد الحج والعمرة فمن كان دونهن فمن أهله حتى أن أهل مكة يهلون منها
   صحيح البخاري1529عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشأم الجحفة لأهل اليمن يلملم لأهل نجد قرنا هن لهن ولمن أتى عليهن من غير أهلهن ممن كان يريد الحج والعمرة فمن كان دونهن فمن أهله حتى إن أهل مكة يهلون منها
   صحيح البخاري1526عبد الله بن عباسوقت رسول الله لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشأم الجحفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لهن ولمن أتى عليهن من غير أهلهن لمن كان يريد الحج والعمرة فمن كان دونهن فمهله من أهله وكذاك حتى أهل مكة يهلون منها
   صحيح البخاري1530عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشأم الجحفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لأهلهن ولكل آت أتى عليهن من غيرهم ممن أراد الحج والعمرة فمن كان دون ذلك فمن حيث أنشأ حتى أهل مكة من مكة
   صحيح البخاري1845عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لهن ولكل آت أتى عليهن من غيرهم ممن أراد الحج والعمرة فمن كان دون ذلك فمن حيث أنشأ حتى أهل مكة من مكة
   صحيح البخاري1524عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشأم الجحفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لهن ولمن أتى عليهن من غيرهن ممن أراد الحج والعمرة ومن كان دون ذلك فمن حيث أنشأ حتى أهل مكة من مكة
   صحيح مسلم2803عبد الله بن عباسوقت رسول الله لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشام الجحفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لهن ولمن أتى عليهن من غير أهلهن ممن أراد الحج والعمرة فمن كان دونهن فمن أهله وكذا فكذلك حتى أهل مكة يهلون منها
   صحيح مسلم2804عبد الله بن عباسوقت لأهل المدينة ذا الحليفة لأهل الشام الجحفة لأهل نجد قرن المنازل لأهل اليمن يلملم هن لهم ولكل آت أتى عليهن من غيرهن ممن أراد الحج والعمرة ومن كان دون ذلك فمن حيث أنشأ حتى أهل مكة من مكة
   جامع الترمذي832عبد الله بن عباسوقت لأهل المشرق العقيق
   سنن أبي داود1740عبد الله بن عباسوقت رسول الله لأهل المشرق العقيق
   بلوغ المرام590عبد الله بن عباسوقت لاهل المدينة ذا الحليفة ولاهل الشام الجحفة ولاهل نجد قرن المنازل
   بلوغ المرام591عبد الله بن عباس وقت لاهل المشرق العقيق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 590  
´(احرام کے) میقات کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے لیے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لیے جحفہ، نجد والوں کے لیے قرن منازل اور یمن والوں کے لیے یلملم کو احرام باندھ کر نیت کرنے کی جگہیں مقرر کیا ہے اور یہ میقاتیں ان کے لیے ہیں (جن کا ذکر ہوا) اور ان لوگوں کے لیے بھی، جو دوسرے شہروں سے ان کے پاس سے حج یا عمرہ کے ارادہ سے گزریں اور جو کوئی ان میقاتوں کے ورے (اندر) ہو وہ جہاں سے چلے وہیں سے (احرام باندھے) یہاں تک کہ مکہ والے مکہ سے احرام باندھیں۔ (بخاری ومسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 590]
590 لغوی تشریح:
«بَابُ الْمَوَاقِيت» «مواقيت»، «ميقات» کی جمع ہے۔ اس سے مراد عبادت کے لیے وقت یا جگہ متعین کرنا ہے۔ اور یہاں ان سے وہ مقامات مراد ہیں جنہیں شارع علیہ السلام نے احرام کے لیے مقرر فرمایا ہے۔ حج یا عمرہ کرنے والے کے لے اس سے آگے احرام باندھے بغیر حرم کی طرف جانا جائز نہیں ہے۔
«وَقَّتَ» یعنی احرام کے لیے میقات مقرر کیا۔ اور «تَوْقِيت» سے ماخوذ ہے جس کے معنی تحدید و تعین کے ہیں۔
«ذُو الْحُلَيْفَةِ» حا پر ضمہ ہے۔ (تصغیر ہے) مدینہ منورہ اور اس سے ملحقہ علاقوں کی طرف سے آنے والوں کا میقات ہے جو کہ مدینہ طیبہ کے وسط سے پانچ میل کی مسافت پر اور مکہ مکرمہ سے تقریباً ساڑھے چار سو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ آج کل بِئرِ عَلِی کے نام سے مشہور ہے۔
«‏‏‏‏اَلْجُحْفَة» جیم پر پیش اور حا ساکن ہے۔ شام، ترکی اور مصر کی جانب سے آنے والوں کا میقات ہے جو کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے جو سمندر کے قریب مکہ مکرمہ سے ساڑھے چار مراحل اور مدینہ طیبہ سے پانچ اور دو تہائی، یعنی تقریباً پونے چھ مراحل پر واقع ہے، یعنی مکہ سے شمال مغرب میں 187 کلومیڑ کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کا نام مھیعہ تھا۔ سیلاب آیا تو وہ سب بہا لے گیا جس کی بنا پر اسے جحفہ کہا جانے لگا کیونکہ «احتحاف» کہتے ہیں جڑ سے اکھیڑ دینے کو۔ اور اس سیلاب نے بھی یہی حشر کیا تھا۔ یہ بہت بڑی بستی تھی مگر اب ویران ہو چکی ہے، اسی لیے آج کل اس سے کچھ پہلے رابغ مقام سے احرام باندھتے ہیں کیونکہ وہاں پانی کا انتظام ہے۔
«قَرْنَ الْمَنَازِلِ» اسے «قَرْنَ الثَّعالِبِ» بھی کہا گیا ہے، یا یہ دو علیحدہ مقام ہیں۔ یہ بیضوی شکل کا چمک دار، گولائی والا اور چکنا پہاڑ ہے جو مکہ مکرمہ سے مشرق کی جانب 94 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ یہ اہل نجد اور عرفات کی طرف سے آنے والوں کا میقات ہے۔
«يَلَمْلَم» یا اور لام دونوں پر فتحہ اور درمیانی میم ساکن ہے۔ مکہ مکرمہ سے جنوب کی طرف دو مرحلوں کی مسافت پر واقع پہاڑ کا نام ہے۔ مکہ مکرمہ اور اس کے درمیان تقریباً 92 کلومیٹر کی مسافت ہے۔ یہ یمن، چین، بنگلہ دیش، افغانستان، بھارت اور پاکستان کی طرف سے آنے والوں کا میقات ہے۔
«هُنَّ» یعنی یہ میقات اور مقامات۔
«لَهُنَّ» ان مذکورہ اہل بلدان (شہر والوں) کے لیے ہیں۔
«مِمَّنْ أرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمَرَةَ» جو حج اور عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔ یہ اس بات کی دلیل ہے ہ جو شخص حج اور عمرے کی نیت سے نہ ہو وہ احرام کے بغیر مکہ مکرمہ میں داخل ہو سکتا ہے۔
«وَمَنْ كَانَ دُونَ ذٰلِك» اور جو اس (احرام والی جگہ) کے اندر ہو، یعنی جو میقات اور مکہ مکرمہ کے درمیان رہتا ہو تو وہ اسی جگہ سے احرام باندھے۔
«مَنْ حَيْثُ أَنْشَأَ» جہاں سے نکلا ہے یا جہاں سے سفر کا آغاز کیا ہے، یعنی اپنے گھر اور اپنی بستی ہی سے احرام باندھے۔
«حَتّٰي أهَلُ مَكَّةَ مِنْ مَّكَّةَ» یہاں تک کہ اہل مکہ، مکہ مکرمہ ہی سے احرام باندھیں۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اہل مکہ حج اور عمرے کا احرام مکہ مکرمہ سے باندھیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 590   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 832  
´آفاقی لوگوں کے لیے احرام باندھنے کی میقاتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مشرق کی میقات عقیق ۱؎ مقرر کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 832]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ ایک معروف مقام ہے،
جو عراق کی میقات ذات العرق کے قریب ہے۔

نوٹ:
(سند میں یزید بن ابی زیاد ضعیف راوی ہے،
نیز محمد بن علی کا اپنے دادا ابن عباس سے سماع ثابت نہیں ہے،
اور حدیث میں وارد عقیق کا لفظ منکر ہے،
صحیح لفظ ذات عرق ہے،
الإرواء: 1002،
ضعیف سنن ابی داود: 306)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 832   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1740  
´میقات کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مشرق کے لیے عقیق کو میقات مقرر کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1740]
1740. اردو حاشیہ: اہل مشرق سےمراد مکہ سے مشرقی جانب کے علاقے ہیں یعنی عراق اور اس کے اطراف۔ اور عقیق نامی وادی ایک تو مدینہ کے قریب ہے دوسری یہی ہے جو ذات عرق کے قریب اور اس کے مقابل میں ہے اور یہاں یہی دورسری مراد ہے۔(مرعاۃ المفاتیح حدیث: 2554)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1740   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.