الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
269. بَابُ قَبُولِ الْهَدِيَّةِ
269. ہدیہ قبول کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 595
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى، قال‏:‏ حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت قال‏:‏ كان انس يقول‏:‏ يا بني، تباذلوا بينكم، فإنه اود لما بينكم‏.‏حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ قَالَ‏:‏ كَانَ أَنَسٌ يَقُولُ‏:‏ يَا بَنِيَّ، تَبَاذَلُوا بَيْنَكُمْ، فَإِنَّهُ أَوَدُّ لِمَا بَيْنَكُمْ‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اے میرے بیٹو! ایک دوسرے پر خرچ کیا کرو کیونکہ اس سے تمہارے درمیان محبت پیدا ہو گی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى الدنيا فى الإشراف: 165»

قال الشيخ الألباني: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 595  
1
فوائد ومسائل:
(۱)ایک دوسرے کو تحفے تحائف دینا مستحب امر ہے اور اگر کوئی ہدیہ دے تو اسے بلاوجہ رد کرنا ناجائز ہے، تاہم کسی معقول وجہ سے ہدیہ قبول کرنے سے انکار کیا جاسکتا ہے اور ساتھ ہی وجہ بھی بتا دینی چاہیے۔ جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔
(۲) ہدیے اور تحفے کا مطلب اس شخص کو خوش کرنا ہوتا ہے جسے ہدیہ دیا جاتا ہے۔ اس لیے ہدیہ دے کر احسان جتلانا یا پھر اس بنیاد پر جھگڑا کرنا کہ میں نے اتنا دیا تھا تم نے کم کیوں دیا، یہ ناجائز ہے۔ جہاں اس بات کا اندیشہ ہو وہاں ہدیہ لینے اور دینے سے انکار جائز ہے۔
(۳) ہدیے کا بدلہ دینا بھی مستحب ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے اور بدلہ بھی دیتے تھے۔ا س سے معلوم ہوا کہ اس نیت سے ہدیہ دینا بھی جائز ہے کہ بدلے میں مجھے ہدیہ ملے گا۔
(۴) باہم محبت و الفت سے رہنا اللہ تعالیٰ کو پسند ہے، اس لیے اس محبت کو بڑھانا مستحب امر ہے لیکن مسلمان الفت و محبت کا تعلق صرف مسلمان ہی سے رکھتا ہے، تاہم کافروں کو بھی مصلحت یا شرعی مقاصد کی خاطر ہدیہ دیا جاسکتا ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 595   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.