الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
حج کے مسائل
हज के नियम
5. باب صفة الحج ودخول مكة
5. حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان
५. “ हज्ज का तरीक़ा और मक्का जाने के बारे में ”
حدیث نمبر: 617
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي الطفيل قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يطوف بالبيت ويستلم الركن بمحجن معه ويقبل المحجن. رواه مسلم.وعن أبي الطفيل قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يطوف بالبيت ويستلم الركن بمحجن معه ويقبل المحجن. رواه مسلم.
سیدنا ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوکیلے سرے والی چھڑی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، (اس) سے حجر اسود کو چھوتے اور اس چھڑی کو بوسہ دیتے تھے۔ (مسلم)
हज़रत अबु तुफ़ैल रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि मैं ने रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम को बेतुल्लाह का तवाफ़ करते देखा है आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम नोकीले सिरे वाली छड़ी जो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास थी उस से हजर अस्वद को छूते और उस छड़ी को चूमते थे। (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحج، باب جواز الطواف علي بعير وغيره، حديث:1275.»

Abu At-Tufail (RAA) narrated, ‘l saw Allah’s Messenger (ﷺ) making Tawaf round the Ka'bah and he was touching the corner (of the Black Stone) with a stick that he had with him and then kissing the stick.’ Related by Muslim.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح مسلم3077عامر بن واثلةيطوف بالبيت يستلم الركن بمحجن معه يقبل المحجن
   سنن أبي داود1879عامر بن واثلةيطوف بالبيت على راحلته يستلم الركن بمحجنه يقبله
   سنن ابن ماجه2949عامر بن واثلةيطوف بالبيت على راحلته يستلم الركن بمحجنه يقبل المحجن
   بلوغ المرام617عامر بن واثلة الركن بمحجن معه ويقبل المحجن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 617  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدنا ابو طفیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کا طواف کرتے دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوکیلے سرے والی چھڑی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی، (اس) سے حجر اسود کو چھوتے اور اس چھڑی کو بوسہ دیتے تھے۔ (مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 617]
617 لغوی تشریح:
«بمحجن» میم کے نیچے کسرہ ہے۔ ٹیڑھے سرے والا ڈنڈا۔ خمدار چھڑی۔

فوائدومسائل:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر ہجوم زیادہ ہو اور حجراسود کو بوسہ دینا مشکل یا ناممکن نظر آئے تو چھڑی لگا کر اس چھڑی کو چوم لے۔
➋ مسند احمد میں مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تو طاقتور اور زور آور آدمی ہے۔ حجر اسود تک رسائی حاصل کرنا تیرے لئے دشوار کام نہیں ہے، مگر دھکم پیل سے کمزوروں کو اذیت اور تکلیف ہوتی ہے، اس لئے اگر تمہیں فارغ وقت میسر آ جائے تو ہاتھ سے چھو لیا کرو، بصورت دیگر حجر اسود کے سامنے کھڑے ہو کر «لا اله الاالله والله اكبر» ہی کہہ لیا کرو۔ [مسند احمد: 1 28]
➌ اس حدیث سے معلوم ہو رہا ہے کہ مناسک حج ادا کرتے ہوئے دوسروں کو تکلیف و اذیت دینا جائز نہیں
➍ اگر حجر اسود کا استلام صرف ہاتھ کے اشارے سے ہو تو ہاتھ کو چومنا نہیں چاہیے کیونکہ ہاتھ اور چھڑی وغیرہ کو اس لئے بوسہ دیا جاتا ہے کہ وہ حجر اسود کے ساتھ لگ چکے ہوتے ہیں۔

راوئ حدیث: حضرت ابوالطفیل رضی اللہ عنہ، ان کا نام عامر بن واثلہ کنانی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے آٹھ سال پائے۔ 100 ہجری میں مکہ مکرمہ میں وفات پائی۔ اور قول کے مطابق 102 ہجری میں وفات پائی۔ اور ایک قول ان کی وفات کے بارے میں 110 ہجری کا بھی ہے۔ روئے زمین پر بسنے والے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سب سے آخر میں فوت ہونے والے یہ خوش قسمت صحابی ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 617   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.