(حديث مرفوع) قال: قرات على ابي: حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عكرمة بن خالد بن العاص المخزومي ، قال: قدمت المدينة في نفر من اهل مكة، نريد العمرة منها، فلقيت عبد الله بن عمر ، فقلت: إنا قوم من اهل مكة، قدمنا المدينة، ولم نحج قط، افنعتمر منها؟ قال: نعم , وما يمنعكم من ذلك؟!" فقد اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم عمره كلها قبل حجته فاعتمرنا".(حديث مرفوع) قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى أَبِي: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدِ بْنِ الْعَاصِ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي نَفَرٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، نُرِيدُ الْعُمْرَةَ مِنْهَا، فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، فَقُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ، قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، وَلَمْ نَحُجَّ قَطُّ، أَفَنَعْتَمِرُ مِنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ , وَمَا يَمْنَعُكُمْ مِنْ ذَلِكَ؟!" فَقَدْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَهُ كُلَّهَا قَبْلَ حَجَّتِهِ فَاعْتَمَرْنَا".
عکر مہ بن خالدرحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مکہ مکرمہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ مدینہ منورہ آیا ہم لوگ مدینہ منورہ سے عمرے کا احرام باندھنا چاہتے تھے وہاں میری ملاقات سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہو گئی میں نے ان سے عرض کیا کہ ہم کچھ اہل مکہ ہیں مدینہ منورہ حاضر ہوئے ہیں اس سے پہلے ہم نے حج بالکل نہیں کیا کیا ہم مدینہ سے عمرے کا احرام باندھ سکتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ”ہاں اس میں کون سی ممانعت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سارے عمرے حج سے پہلے ہی کئے تھے اور ہم نے بھی عمرے کئے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، و علقه البخاري بأثر الحديث: 1774 عن إبراهيم بن سعد ، بهذا الإسناد