الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6477
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن حصين بن عبد الرحمن ، ومغيرة الضبي ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: زوجني ابي امراة من قريش، فلما دخلت علي جعلت لا انحاش لها، مما بي من القوة على العبادة من الصوم والصلاة، فجاء عمرو بن العاص إلى كنته، حتى دخل عليها، فقال لها: كيف وجدت بعلك؟ قالت: خير الرجال، او كخير البعولة، من رجل لم يفتش لنا كنفا، ولم يعرف لنا فراشا! فاقبل علي، فعذمني وعضي بلسانه، فقال: انكحتك امراة من قريش ذات حسب، فعضلتها، وفعلت وفعلت! ثم انطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فشكاني، فارسل إلي النبي صلى الله عليه وسلم، فاتيته، فقال لي:" اتصوم النهار؟" قلت: نعم، قال:" وتقوم الليل؟" قلت: نعم، قال:" لكني اصوم وافطر، واصلي وانام، وامس النساء، فمن رغب عن سنتي فليس مني"، قال:" اقرإ القرآن في كل شهر"، قلت: إني اجدني اقوى من ذلك، قال:" فاقراه في كل عشرة ايام"، قلت: إني اجدني اقوى من ذلك، قال احدهما: إما حصين وإما مغيرة، قال:" فاقراه في كل ثلاث"، قال: ثم قال:" صم في كل شهر ثلاثة ايام"، قلت: إني اقوى من ذلك، قال: فلم يزل يرفعني حتى قال:" صم يوما وافطر يوما، فإنه افضل الصيام، وهو صيام اخي داود صلى الله عليه وسلم"، قال حصين في حديثه: ثم قال صلى الله عليه وسلم:" فإن لكل عابد شرة، ولكل شرة فترة، فإما إلى سنة، وإما إلى بدعة، فمن كانت فترته إلى سنة، فقد اهتدى، ومن كانت فترته إلى غير ذلك، فقد هلك"، قال مجاهد: فكان عبد الله عمرو حيث ضعف وكبر، يصوم الايام كذلك، يصل بعضها إلى بعض، ليتقوى بذلك، ثم يفطر بعد تلك الايام، قال: وكان يقرا في كل حزبه كذلك، يزيد احيانا وينقص احيانا، غير انه يوفي العدد، إما في سبع، وإما في ثلاث، قال: ثم كان يقول بعد ذلك: لان اكون قبلت رخصة رسول الله صلى الله عليه وسلم احب إلي مما عدل به او عدل، لكني فارقته على امر اكره ان اخالفه إلى غيره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَمَغِيرَةَ الضَّبَّيَّ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: زَوَّجَنِي أَبِي امْرَأَةً مَنْ قُرَيْشٍ، فَلَمَّا دَخَلَتْ عَلَيَّ جَعَلْتُ لا أَنْحَاشِ لهَا، ممَّا بِي مِنَ الْقُوَّةِ عَلَى الْعِبَادَةِ مِنَ الصَّوْمِ وِالصَّلاة، فَجَاءَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى كَنَّتِهِ، حَتَّى دَخَلَ عَلَيْهَا، فَقَالَ لَهَا: كَيْفَ وَجَدْتِ بَعْلكِ؟ قَالَتْ: خَيْرَ الرَّجَالِ، أَوْ كَخَيْرِ الْبُعُولَةِ، مِنْ رَجُلِ لَمْ يُفَتَّشْ لَنَا كَنَفاً، وَلَمْ يَعْرِفْ لَنَا فِرَاشاً! فَأَقْبَلَ عَلَيَّ، فَعَذَمَنِي وَعَضَّيِ بِلِسَانِهِ، فَقَالَ: أَنْكَحْتُكَ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ ذَاتَ حَسَبٍ، فَعَضَلْتَهَا، وَفَعَلْتَ وَفَعَلْتَ! ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَكَانِي، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فّأَتَيْتُهُ، فَقَالَ لِي:" أَتَصُومُ النَّهَارَ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" وتَقُومُ اللَّيْل؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" لَكَّنِي أَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأُصَلَّي وَأَنَامُ، وَأَمَسُّ النَّسَاء، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنَّي"، قَالَ:" اقرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلَ ّشَهْرٍ"، قُلْتُ: إِنَّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" فَاقْرَأْهُ فِي كُلَّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ"، قُلْتُ: إِنَّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ أَحَدُهُمَا: إِمَّا حُصَيْنٌ وَإِمَّا مُغِيرَةُ، قَالَ:" فَاقْرَأْهُ فِي كُلَّ ثَلاَثٍ"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" صُمْ فِي كُلَّ شَهْرٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ"، قُلْتُ: إِنَّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَلَمْ يَزَلْ يَرْفَعُنِي حَتَّى قَالَ:" صُمْ يَوْمًا وَافْطرْ يَومًا، فَإِنَّهْ أَفْضَلُ الصيَّامٍ، وَهُوَ صِيَامُ أَخِي دَاوُد صَلَّى اللهُ عَلَيَهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ حُصَيْنٌ فِي حَدِيثِهِ: ثُمَّ قال صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإنَّ لكُلَّ عَابِدٍ شِرَّةً، وَلِكُلَّ شِرَّةً فَتْرةً، فَإِمَّا إِلَى سُنَّةٍ، وَإَمَّا إِلَى بدْعَةٍ، فَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى سُنَّةٍ، فَقَدْ اهْتَدَى، وَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ، فَقَدْ هَلَكَ"، قَالَ مُجَاهِدٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللهِ عَمْرٍو حَيْثُ ضَعُفَ وَكَبِر، يَصُومُ الأيَّامَ كَذَلِكَ، يَصِلُ بَعْضَهَا إِلى بَعْضٍ، لِيَتَقَوَّى بَذَلِكَ، ثُمَّ يُفْطِرُ بِعَدَّ تِلْكَ الأيَّامِ، قَالَ: وَكَانَ يَقْرَأُ فِي كُلَّ حِزْبِهِ كَذَلِكَ، يزِيدُ أَحْيَانًا ويَنْقُصُ أَحْيَاناً، غَيْرَ أَنَّهُ يُوفِي الْعَدَدَ، إِمَّا فِي سَبْعٍ، وإِمَّا فِي ثَلاثَ، قَالَ: ثُمَّ كَانَ يَقُولُ بَعْدَ ذَلِكَ: لان أَكُونَ قَبِلْتُ رُخْصَةَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ علَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا عُدِلَ بِهِ أَوْ عَدَلَ، لَكِنَّي فَارَقْتُهُ عَلَى أَمْرٍ أَكْرَهُ أَنْ أُخَالِفَهُ إِلَى غَيْرِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میرے والد نے قریش کی ایک خاتون سے میری شادی کر دی میں جب اس کے پاس گیا تو عبادات میں مثلاً نماز، روزے کی طاقت اور شوق کی وجہ سے میں نے اس کی طرف کوئی توجہ ہی نہیں کی، اگلے دن میرے والد سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اپنی بہو کے پاس آئے اور اس سے پوچھنے لگے کہ تم نے اپنے شوہر کو کیسا پایا؟ اس نے جواب دیا بہترین شوہر جس نے میرے سائے کی بھی جستجو نہ کی اور میرا بستر بھی نہ پہنچانا یہ سن کروہ میرے پاس آئے اور مجھے خوب ملامت کی اور زبان سے کاٹ کھانے کی باتیں کرتے ہوئے کہنے لگے کہ میں نے تیرا نکاح قریش کی ایک اچھے حسب نسب والی خاتون سے کیا اور تو نے اس لاپروائی کی اور یہ کیا اور یہ کیا۔ پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور میری شکایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلوایا میں حاضر خدمت ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کیا تم دن میں روزہ رکھتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم رات میں قیام کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن میں تو روزہ بھی رکھتا ہوں اور ناغہ بھی کرتا ہوں رات کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں کے پاس بھی جاتا ہوں جو شخص میری سنت سے اعراض کرے اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ہر مہینے میں صرف ایک قرآن پڑھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندراس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تین راتوں میں مکمل کر لیا کرو۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا میں اپنے اندراس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ آخر میں فرمایا: پھر ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کر لیا کرو۔ یہ بہترین روزہ ہے اور یہ میرے بھائی سیدنا داؤدعلیہ السلام کا طریقہ رہا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر عابد میں ایک تیزی ہوتی ہے اور ہر تیزی کا ایک انقطاع ہوتا ہے یا سنت کی طرف یا بدعت کی طرف جس کا انقطاع سنت کی طرف تو وہ ہدایت پا جاتا ہے اور جس کا انقطاع کسی اور چیز کی طرف ہو تو وہ ہلاک ہوجاتا ہے۔ مجاہدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جب سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بوڑھے اور کمزور ہو گئے تب بھی اسی طرح یہ روزے رکھتے رہے اور بعض اوقات کئی کئی روزے اکٹھے کر لیتے تاکہ ایک سے دوسرے کو تقویت رہے پھر اتنے دنوں کے شمار کے مطابق ناغہ کر لیتے اسی طرح قرآن کریم کی تلاوت میں بھی بعض اوقات کمی بیشی کر لیتے البتہ سات یا تین کا عددضرور پورا کرتے تھے اور بعد میں کہا کرتے تھے کہ اگر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رخصت کو قبول کر لیتا تو اس سے اعراض کر نے سے زیادہ مجھے پسند ہوتا لیکن اب مجھے یہ گوار انہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس حال میں جدائی ہوئی ہو اس کی خلاف ورزی کروں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5052، م: 1159


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.