حدثنا سعيد بن عفير حدثني الليث حدثني عبد الرحمن بن خالد عن ابن شهاب عن ابي سلمة وسعيد بن المسيب ان ابا هريرة قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «والذي نفسي بيده لولا ان رجالا يكرهون ان يتخلفوا بعدي ولا اجد ما احملهم ما تخلفت، لوددت اني اقتل في سبيل الله، ثم احيا ثم اقتل، ثم احيا ثم اقتل، ثم احيا ثم اقتل» .حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلاَ أَنَّ رِجَالاً يَكْرَهُونَ أَنْ يَتَخَلَّفُوا بَعْدِي وَلاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ مَا تَخَلَّفْتُ، لَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ» .
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا مجھ سے لیث بن سعد نے، کہا مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ اور سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر ان لوگوں کا خیال نہ ہوتا جو میرے ساتھ غزوہ میں شریک نہ ہو سکنے کو برا جانتے ہیں مگر اسباب کی کمی کی وجہ سے وہ شریک نہیں ہو سکتے اور کوئی ایسی چیز میرے پاس نہیں ہے جس پر انہیں سوار کروں تو میں کبھی (غزاوات میں شریک ہونے سے) پیچھے نہ رہتا۔ میری خواہش ہے کہ اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، اور پھر زندہ کیا جاؤں اور پھر مارا جاؤں۔“
Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "By Him in Whose Hands my life is! Were it not for some men who dislike to be left behind and for whom I do not have means of conveyance, I would not stay away (from any Holy Battle). I would love to be martyred in Allah's Cause and come to life and then get, martyred and then come to life and then get martyred and then get resurrected and then get martyred.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 90, Number 332
لولا أن أشق على أمتي ما تخلفت عن سرية ولكن لا أجد حمولة ولا أجد ما أحملهم عليه ويشق علي أن يتخلفوا عني ولوددت أني قاتلت في سبيل الله فقتلت ثم أحييت ثم قتلت ثم أحييت
لولا أن رجالا من المؤمنين لا تطيب أنفسهم أن يتخلفوا عني ولا أجد ما أحملهم عليه ما تخلفت عن سرية تغزو في سبيل الله والذي نفسي بيده لوددت أني أقتل في سبيل الله ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل
لولا أن رجالا من المؤمنين لا تطيب أنفسهم بأن يتخلفوا عني ولا أجد ما أحملهم عليه ما تخلفت عن سرية تغزو في سبيل الله والذي نفسي بيده لوددت أني أقتل في سبيل الله ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل
لولا أن رجالا من المؤمنين لا تطيب أنفسهم أن يتخلفوا عني ولا أجد ما أحملهم عليه ما تخلفت عن سرية تغزو في سبيل الله والذي نفسي بيده لوددت أفني أقتل في سبيل الله ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل ثم أحيا ثم أقتل
لولا أن أشق على أمتي لم أتخلف عن سرية ولكن لا يجدون حمولة ولا أجد ما أحملهم عليه ويشق عليهم أن يتخلفوا عني ولوددت أني قتلت في سبيل الله ثم أحييت ثم قتلت ثم أحييت ثم قتلت ثلاثا
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 556
´شہادت کی آرزو سنت رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے` «. . . 347- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”والذي نفسي بيده، لوددت أني أقاتل فى سبيل الله فأقتل، ثم أحيا فأقتل، ثم أحيا فأقتل، فكان أبو هريرة يقول ثلاثا: أشهد بالله. . . .» ”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں چاہتا ہوں کہ اللہ کے راستے میں قتال کروں پھر مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں (تو قتال کروں) پھر قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر قتل کیا جاؤں پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تین دفعہ فرماتے: میں اللہ (کی قسم) کے ساتھ گواہی دیتا ہوں۔“ . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم/0/0: 556]
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 7227، من حديث مالك، ومسلم 106/1876، من حديث ابي الزناد به] تفقه: ➊ جہاد اس قدر افضل اور عظیم الشان رکن ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حتی الوسع ہر جہاد میں بذاتِ خود شامل ہوتے تھے۔ ➋ میدانِ جنگ وغیرہ میں نبی اور رسول قتل یعنی شہید ہوسکتا ہے۔ ➌ سچی قسم کھانا ہر وقت جائز ہے۔ ➍ ہر وقت دل میں شہادت کی تمنا سجائے رکھنا اہلِ ایمان کی نشانی ہے۔ نیز دیکھئے [الموطأ حديث: 346]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 347
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7226
7226. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نےکہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر یہ نہ ہوتا کہ لوگ میرے بعد مجھ سے پیچھے رہنا ناپسند کریں گے جبکہ میرے پاس انھیں مہیا کرنے کے لیے سواریاں نہیں ہیں تو میں کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا۔ میری تو خواہش ہے کہ اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:7226]
حدیث حاشیہ: ایسی پاکیزہ تمنائیں کرنا بلا شبہ جائز ہے۔ جیسا کہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول ہوا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7226