الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نیک ترین آرزؤں کے جائز ہونے کے بیان میں
The Book of Wishes
2. بَابُ تَمَنِّي الْخَيْرِ:
2. باب: نیک کام جیسے خیرات کی آرزو کرنا۔
(2) Chapter. To wish for good.
حدیث نمبر: Q7228
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول النبي صلى الله عليه وسلم: «لو كان لي احد ذهبا» .وَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَ لِي أُحُدٌ ذَهَبًا» .
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہوتا تو میں اسے بھی خیرات کر دیتا۔

حدیث نمبر: 7228
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام، سمع ابا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لو كان عندي احد ذهبا، لاحببت ان لا ياتي علي ثلاث وعندي منه دينار ليس شيء ارصده في دين علي اجد من يقبله".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ كَانَ عِنْدِي أُحُدٌ ذَهَبًا، لَأَحْبَبْتُ أَنْ لَا يَأْتِيَ عَلَيَّ ثَلَاثٌ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ لَيْسَ شَيْءٌ أَرْصُدُهُ فِي دَيْنٍ عَلَيَّ أَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهُ".
ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہمام بن منبہ نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہوتا تو میں پسند کرتا کہ اگر ان کے لینے والے مل جائیں تو تین دن گزرنے سے پہلے ہی میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی نہ بچے، سوا اس کے جسے میں اپنے اوپر قرض کی ادائیگی کے لیے روک لوں۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "If I had gold equal to the mountain of Uhud, I would love that, before three days had passed, not a single Dinar thereof remained with me if I found somebody to accept it excluding some amount that I would keep for the payment of my debts.''
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 90, Number 334


   صحيح البخاري7228عبد الرحمن بن صخرلو كان عندي أحد ذهبا لأحببت أن لا يأتي علي ثلاث وعندي منه دينار ليس شيء أرصده في دين علي أجد من يقبله
   صحيح البخاري6445عبد الرحمن بن صخرلو كان لي مثل أحد ذهبا لسرني أن لا تمر علي ثلاث ليال وعندي منه شيء إلا شيئا أرصده لدين
   صحيح البخاري2389عبد الرحمن بن صخرلو كان لي مثل أحد ذهبا ما يسرني أن لا يمر علي ثلاث وعندي منه شيء إلا شيء أرصده لدين
   صحيح مسلم2302عبد الرحمن بن صخرما يسرني أن لي أحدا ذهبا تأتي علي ثالثة وعندي منه دينار إلا دينار أرصده لدين علي
   سنن ابن ماجه4132عبد الرحمن بن صخرما أحب أن أحدا عندي ذهبا فتأتي علي ثالثة وعندي منه شيء إلا شيء أرصده في قضاء دين
   صحيفة همام بن منبه83عبد الرحمن بن صخرلو أن عندي أحدا ذهبا لأحببت ألا يأتي علي ثلاث ليال وعندي منه دينار أجد من يتقبله مني ليس شيء أرصده في دين علي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4132  
´مالداروں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں چاہتا کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تیسرا دن آئے تو میرے پاس اس میں سے کچھ باقی رہے، سوائے اس کے جو میں قرض ادا کرنے کے لیے رکھ چھوڑوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4132]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث میں نبی ﷺ کی سخاوت کا بیان اور امت کے لیے ترغیب ہے۔

(2)
احد ایک بڑا پہاڑ ہےاتنا سونا دو تین دن میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا اس کے باوجود نبی ﷺ کی خواہش یہی تھی کہ اگر اتنا مال بھی ہو تو وہ بھی دو تین دن میں تقسیم نہیں کيا جاسکتا، اس کے باوجود نبیﷺ کی خواہش یہی تھی کہ اگر اتنا مال بھی ہوتو وہ بھی دو تین دن میں مکمل طور پر تقسیم کردیاجائے۔

(3)
قرض کی ادائیگی قرض خواہ کا حق ہےاس کی ادائیگی سخاوت سے اہم ہے۔

(4)
قرض لینا دینا جائز ہے لیکن قرض لیتے وقت یہ نیت ہونی چاہیےکہ جلد از جلد ادا کردیا جائے گا۔

(5)
سنبھال رکھنے کی ضرورت تب پیش آسکتی ہے جب ادائیگی کا مقرر وقت آنے میں کچھ وقفہ باقی ہو تاکہ جب قرض خواہ مطالبہ کرے تو ادئیگی کا اہتمام کرتے ہوئے ادائیگی میں تاخیر نہ ہوجائے۔

(6)
اگر قرض خواہ قریب موجود ہوتو مقررہ وقت سے پہلے خود جاکر ادائیگی کردینا افضل ہے لیکن اگر اس سے رابطہ مشکل ہوتو رقم سنبھال مناسب ہے۔
تاکہ ادائیگی جلد از جلد کی جاسکے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4132   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7228  
7228. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر میرے پاس اُحد جتنا سونا ہوتا تو میں پسند کرتا کہ اگر لینے والے مل جائیں تو تین دن گزرنے سے پہلے پہ میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی نہ بچے، سوائے اس کے جسے میں اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے روک لوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7228]
حدیث حاشیہ:
بس اصل درویشی یہ ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرما دی کہ کل کے لیے کچھ نہ رکھ چھوڑے‘ جو روپیہ یا مال متاع آئے وہ غرباء اور مستحقین کو فوراً تقسیم کردے۔
اگر کوئی شخص خزانہ اپنے لیے جمع کرے اور تین دن سے زیادہ روپیہ پیسہ اپنے پاس رکھ چھوڑے تو اس کو درویش نہ کہیں گے بلکہ دینار دار کہیں گے۔
ایک بزرگ کے پاس روپیہ آیا‘ انہوں نے پہلے چالیسواں حصہ اس میں سے زکوٰۃ کا نکالا پھر باقی 39 حصے بھی تقسیم کر دیے اور کہنے لگے میں نے زکوٰۃ کا ثواب حاصل کرنے کے لیے پہلے چالیسواں حصہ نکالا اگر سب ایکبار گی خیرات کردیتا تو اس فرض کے ثواب سے محروم رہتا۔
حیدر آباد میں بہت سے مشائخ اور درویش ایسے نظر آتے ہیں کہ دنیار اور ان سے بمراتب بہتر ہیں۔
افسوس انکو اپنے تئیں درویش کہتے ہوئے شرم نہیں آتی وہ تو ساہو کاروں کی طرح مال ودولت اکٹھا کرتے ہیں ان کو مہاجن یا سا ہوا کار کا لقب دینا چاہیے نہ کہ شاہ اور فقیر کا۔
(وحید ی)
إلاماشاءاللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7228   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7228  
7228. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر میرے پاس اُحد جتنا سونا ہوتا تو میں پسند کرتا کہ اگر لینے والے مل جائیں تو تین دن گزرنے سے پہلے پہ میرے پاس اس میں سے ایک دینار بھی نہ بچے، سوائے اس کے جسے میں اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے روک لوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7228]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اگر میرے پاس اُحد پہاڑ کے برابر سونا ہوتو میرے لیے بڑی خوشی کی بات ہوگی کہ تین راتیں گزرنے سے پہلے اسے فی سبیل اللہ خرچ کردوں اور میرے پاس اس میں سے کچھ نہ بچے۔
(صحیح البخاري۔
الاستقراض، حدیث: 2369)

حضرت ابوزر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےمروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اُحد پہاڑ کو دیکھا تو فرمایا:
کاش! میرے پاس اس پہاڑ کے برابر سونا ہوتو میں ایک یاتین راتیں گزرنے سے پہلے پہلے اللہ کے بندوں میں اس طرح، اس طرح خرچ کردوں، آپ نے دونوں ہاتھوں سے اشارہ فرمایا۔
(صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6444)

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی عادت ہے کہ الفاظ میں ایسے عنوان بیان کرتے ہیں جن سے روایت کے دوسرے طرق کی طرف اشارہ مقصود ہوتا ہے۔
اس عنوان میں بھی انھوں نے یہی انداز اختیار کیاہے۔
(فتح الباري: 268/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7228   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.